الینوائے میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ریت کے ذرے کے برابر پرواز کرنے والا روبوٹ بنا لیا ہے
جسے دنیا کی سب سے مختصر اڑن مشین بھی کہا جاسکتا ہے۔
اس مختصر ترین مشین کو ’مائیکروفلائر‘ کا نام دیا گیا ہے کو میپل درخت کے ایک باریک سے پتے کی مانند دکھائی دیتا ہے۔
یہ کسی پنکھے کی طرح ہوا میں تیرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی، پی ایچ،
فضا میں موجود کثافتوں اور دیگر اقسام کا ڈیٹا حاصل کرسکتا ہے۔
اس پر باریک ترین سینسر بھی نصب کئے جاسکتے ہیں جو فضا میں موجود کیمیکل بلکہ کئی طرح کی آلودگیوں کو نوٹ کرسکتے ہیں۔
اسے نارتھ ویسٹرن جامعہ کے سائنسدان، جان راجرز اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے ۔
مائیکروفلائر کا بہترین ڈیزائن منتخب کرنے کے لئے کمپیوٹر ماڈل سے بھی استفادہ کیا گیا۔ لیکن ابتدائی ڈیزائن میپل درخت کے پتوں سے ہی لیا گیا ہے
جو بڑی تعداد میں اس کے موجد کے علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم مائیکروفلائر کے ڈیزائن کو بہتر بنا نے کے لیے اس کے پروں کو خاص ترتیب دی گئی
اڑان بھرنے والے چھوٹے روبوٹ 28 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر گرتے ہیں
جو عام پتوں کے مقابلے میں نصف رفتار ہے۔
صرف اس کا ڈیزائن ہی اسے خردبینی اڑن کھٹولہ بناتا ہے کیونکہ
اس میں کوئی موٹر اور سرکٹ موجود نہیں لیکن یہ انسان کی تیارکردہ مختصر ترین اڑن مشین ضرور ہے۔
مائیکروفلائر پر طرح طرح کے خردبینی برقی سینسر لگاکر کسی علاقے میں وبا، آلودگی،
سمندری طوفان اور آفات، یا پھر ہوا میں موجود مضر اجزا سے آگہی حاصل کی جاسکے گی۔
اس کا طریقہ کچھ یوں ہوسکتا ہے کہ ایسے سینکڑوں ہزاروں ’مائیکروفلائرز‘ کو ایک ساتھ یا وقفے وقفے سے اڑائے جاسکیں گے
جو تھوڑا تھوڑا ڈیٹا جمع کریں گے جسے ایک مقام پر رکھ کر پورے علاقے کی صورتحال معلوم کی جاسکے گی۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس