نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فیک نیوز: جھوٹے بول میں جادو ہے||عفت حسن رضوی

جھوٹ کو سینہ بہ سینہ پھیلایا جاتا ہے، کہانیاں گھڑ کہ اسے یادگار بنایا جاتا ہے، اسے روایات اور ثقافتی اقدار کا حصہ قرار دیا جاتا ہے، جعلی وڈیوز اور تصاویر سے جھوٹ میں حقیقت کا رنگ بھرا جاتا ہے۔ مذہب اور حب الوطنی کا لباس پہنا کر اسے جذبات سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

عفت حسن رضوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وطن کے نونہالوں کو بچوں کے رسالوں  نے کئی دہائیوں تک سکھایا کہ ’میٹھے بول میں جادو۔‘ اس میجک پہ کئی کتب بھی لکھی گئیں۔ لیکن ہمیں سوشل میڈیا نے دو چار برسوں میں سمجھا دیا کہ جھوٹے بول میں جادو ہے۔

جھوٹ کی طاقت یہ ہے کہ وہ انسان سے سچ دیکھنے، سچ سننے اور سب کچھ دیکھ سن کر بھی سچ ماننے کی صلاحیت چھین لیتا ہے۔

جھوٹ خود کو منوانے کے لیے ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرتا ہے جس سے سچ کی نفی ہو۔ جھوٹ خود کو لگی لپٹی میں چھپا لے گا، بھیس بدل بدل کر سامنے آئے گا۔ جھوٹ کو سوانگ رچانے آتے ہیں کچھ بعید نہیں کہ وہ سچ کا روپ دھار لے۔

سچ اکھڑ مزاج ہے، منہ سے نکلے تو مانوآگ برس رہی ہے ۔ جنہوں نے سچ کا ذائقہ چکھا وہ کہتے ہیں سچ کڑوا ہوتا ہے۔ اسی لیے کم کم ہی برداشت ہوتا ہے۔

جھوٹ اور ریا کاری کی میٹھی گولی کے کیا کہنے، آدمی پرفیکشن کے ساتھ جھوٹا ہو تو جھوٹ بولتے ہوئے منہ سے پھول جھڑتے ہیں اور آنکھیں یقین کی آخری منزل پہ ہوتی ہے۔ بندہ جھانسے میں آہی جاتا ہے۔

اور جھانسے میں کیوں نہ آئیں ہم سست لوگوں کو سچ جاننے کے لیے دقت اٹھانی پڑتی ہے، جھوٹ کا کیا ہے اسےتو پلیٹ میں سجا سنوار کر پیش کیا جاتا ہے۔

ہر دور نے سچ اور جھوٹ کی جنگ دیکھی ہے، لیکن گھمسان کا رن تو سوشل میڈیا کے آنے کے بعد پڑا ہے۔ کبھی سچ کو ایسی پٹخی ملتی ہے کہ وہ دور پڑا زخم سہلا کر خود کو اٹھا رہا ہوتا ہے، کبھی جھوٹ کو ایسی ہزیمت اٹھانی پڑتی ہے کہ کچھ دن کے لیے منہ چھپائے پھرتا ہے پھر تگڑا ہوکر سامنے آجاتا ہے۔

سچ اٹل ہے، یہ عیاری اور مکاری کے مکے کھا کر بھی اپنی جگہ جما رہتا ہے۔ اپنے حق ہونے کا احساس تفاخر ہوتا ہے اسے جھکنے نہیں دیتا۔ سچ کی اکڑ فوں یہ ہے کہ بولنے والے کا لہجہ خواہ مخواہ ہی دوٹوک ہوجاتا ہے۔

جھوٹ مودب ہوتا ہے، یہ آپ کے سامنے ہاتھ باندھے آئے گا۔ کوئی تمیز کا دامن تھام کر، جھک کر، آپ کے پاوں چھو کر چکنی چپڑی جھوٹی بات بولے گا تو نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ایک بار اسے سنیں گے ضرور۔

سچا آدمی یہ سوچ کر مار کھا جاتا ہے کہ سچ تو سچ ہے اسے دل پذیر بنانے کی جتن کیوں؟

 حقائق، اعدادوشمار کے ساتھ، تمام شواہد اور ثبوتوں کے ہمراہ جب کوئی سچی خبر نیوز چینل یا اخبار رسالوں میں آتی ہے تو اس کی رعنائی، زیبائی یعنی پریزنٹیشن صرف اس کا سچا ہونا ہوتا ہے۔

ادھر جھوٹ کی رنگا رنگی بےمثل ہے۔ معصوم نئے چہروں کا لبادہ، اندازہ سادہ، ٹیکنالوجی کے تڑکے کے ساتھ، یہاں وہاں سے اٹھائی تصاویر جوڑ کر، دھم دھم کرتی پلے بیک موسیقی کی ہمنوائی اور موٹے موٹے حروف میں لکھا ہو ’پردہ فاش‘۔ اب پردے کے پیچھے کیا ہے یہ تو ہر کوئی دیکھنا چاہے گا۔

سچ بیچارے کو پیش کرنے والے بھی بوڑم ہی ملتے ہیں۔ یہ عموماً صحافی ہوتے ہیں جو حقائق بتاتے ہوئے اتنا بور کرتے ہیں کہ بندہ اخبار پہ پکوڑے رکھ لیتا ہے اور چینل بدل دیتا ہے۔ یہ صحافی جب تاریخی حوالے، پچھلے دعوے، بیانات اور اصل دستاویزات کے پلندوں کے ساتھ سچ بتانے لگتے ہیں تو اچھے اچھوں کو نیند آجاتی ہے۔

ادھر یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر جھوٹ کا تاج محل بنانے والے دلچسپی کی ساری حشر سامانیاں لیے بیٹھے ہیں۔ یہ ہر دوسرے منٹ میں پردہ چاک کرتے ہیں، یہ دیکھنے والے کو دنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بلی کے بچے کی سی معصوم صورت بنا کر جب فیک نیوز سناتے ہیں قسم سے دیکھنے والے کو یقین کے ساتھ پیار بھی آجاتا ہے۔

سچ کو یہ گمان ہے کہ اسے تشہیر کی ضرورت نہیں۔ وہ ایک ایک کے آگے روتا گاتا نہیں کہ مجھے مانو میں ہی سچ ہوں۔ ادھر جھوٹ کے تو پاوں ہی اس کی مشہوری پہ ٹکے ہوتے ہیں۔ جھوٹا اس پر ایمان رکھتا ہے کہ جھوٹ اتنا بولو کہ وہ سچ لگنے لگے۔

مشاہدہ کر لیں جب کسی شری طاقت کو جھوٹ کی مدد درکار ہوتی ہے وہ اخبار، ٹی وی، سوشل میڈیا، مشہور افراد کا میڈیم استعمال کرتا ہے۔

جھوٹ کو سینہ بہ سینہ پھیلایا جاتا ہے، کہانیاں گھڑ کہ اسے یادگار بنایا جاتا ہے، اسے روایات اور ثقافتی اقدار کا حصہ قرار دیا جاتا ہے، جعلی وڈیوز اور تصاویر سے جھوٹ میں حقیقت کا رنگ بھرا جاتا ہے۔ مذہب اور حب الوطنی کا لباس پہنا کر اسے جذبات سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

سچ کتابوں، اخباروں، کاغذوں اور سچے لوگوں کے سینوں میں پڑا اس نگاہ کا منتظر ہوتا ہے جسے حق کی تلاش ہو۔

اگر آپ کچی عمر کے نوجوان ہیں، ابھی سیاسی اور سماجی رائے بنا رہے ہیں تو یاد رکھیں جھوٹ اتنی مشقت آپ کے لیے ہی کر رہا ہے۔ جھوٹ فیک نیوز، پروپیگینڈا، یوٹیوب وڈیوز، سوشل میڈیا مخالف مہم، ٹرولنگ، ٹرینڈز کی شکل میں ہر دم آپ کے سامنے رقصاں ہے۔

اگر آپ کی عمر تجربات کی چکی میں پس چکی، آپ نے دنیا دیکھ رکھی ہے، زعم ہے کہ آپ سچ اور جھوٹ، حقیقت اور پروپیگینڈے میں فرق جانتے ہیں تو یقین کیجیے ابھی آپ سوشل میڈیا دور کے جھوٹ اور اس کی طاقت سے آشنا ہی نہیں۔

جھوٹ کا شر اس قدر طاقت ور ہے اسے پچھاڑنے کے لیے حق سچ کو اپنے بہترین جاں نثار میدان میں لانے پڑے۔ سچ کے سپاہی انبیا، اولیا، امام، ملنگ، صوفی، سائنس دان، عالم، باغی، صحافی، قلم، روشنائی، کاغذ اور کتاب ہیں۔ کہیں آپ کس کے ساتھی بننا پسند کریں گے؟

یہ بلاگ  انڈیپینڈنٹ اردو پر شائع ہوچکاہے

یہ بھی پڑھیے:

دے دھرنا۔۔۔عفت حسن رضوی

کامریڈ خدا حافظ۔۔۔عفت حسن رضوی

ابا جان کی نصیحت لے ڈوبی۔۔۔عفت حسن رضوی

ہزارہ: میں اسی قبیلے کا آدمی ہوں۔۔۔عفت حسن رضوی

خاں صاحب! آپ کو گمراہ کیا جارہا ہے۔۔۔عفت حسن رضوی

فحاشی (وہ مضمون جسے کئی بار لکھا اور مٹایا گیا)۔۔۔عفت حسن رضوی

عفت حسن رضوی کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author