گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماضی میں ڈیرہ کے ایک بہت اعلی کردار معلم جناب ناصر علی شاہ ہوتے تھے ۔
مغربی پاکستان کے سابق گورنر امیر محمد خان کسی کلاس میں ان کے شاگرد رہے تھے۔
گورنر نے ایک دفعہ ڈیرہ کا دورہ کیا تو اپنے استاد محترم ناصر علی شاہ صاحب سے ملاقات کی اور پوچھا کہ کوئ خدمت ہو تو بتائیں۔ انہوں نے گورنر سے کہا کہ ڈیرہ میں کوئی گرلز کالج نہیں ہے اس لیے گرلز کالج بنوا دیں ۔چنانچہ گورنر امیر محمد خان نے اعلان کیا اور ڈیرہ کا پہلا گرلز کالج جو اب گرلز ڈگری کالج نمبر 1 کہلاتا ہے وجود میں آیا ۔
ناصرعلی شاہ صاحب سے میری ملاقات چالیس سال پہلے ڈیرہ کے اکاونٹس آفس میں ہوئ تھی ۔اس وقت وہ ہیڈ ماسٹر ریٹائر ہو کر پنشن کے سلسلے وہاں آے تھے اور سماجی سرگرمیوں سے متعلق مجھ سے گفتگو کرتے رہے۔ سادہ سلوار قمیص کپڑوں میں ملبوس عینک پہنے باریش ایک سمارٹ خوش گفتار انسان تھے۔ شاید وہ زندانی یا کسی دیہات سے تعلق تھا جس کا ذکر بھی کیا۔
میری نوجوان لکھاریوں سے درخواست ہے کہ وہ ڈیرہ کے گمنام ہیروز کو تلاش کر کےانکے کارنامے سامنے لائیں۔ میری اس پوسٹ کے ہیرو ناصر علی شاہ صاحب کے متعلق بھی جس کے پاس تفصیل ہو وہ کمنٹس میں شئیر کر دے۔ تاکہ میں جامع پوسٹ لکھ سکوں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ