گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہائر ایجوکیشن میں ڈاکٹر عطا الرحمان کا تقرر کیا گیا اس نے بہترین کام کیا مگر پھر سیاسی تقرریاں کر کے ادارے کو زمین بوس کر دیا گیا۔ یونیورسٹیوں میں اساتزہ کی تنخواہوں اور پنشن کے پیسے نہیں۔ گومل یونیورسٹی میں وی سی کو جبری چھٹی دی گئ اور زبردستی کیمپس کے اندر زرعی یونیورسٹی کی داغ بیل ڈال دی گئی۔
ادھر ملک میں ڈھائ کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر نے ملک میں ٹیکنیکل ادارے کھولنے کے لیے اپنی خدمات پیش کیں مگر کسی تیسرے ملک کی خوشنودی میں اس پیشکش سے فاعدہ نہ اٹھایا جا سکا۔ ملک میں سیاسی مزھبی جلسوں کے آذادی مگر تعلیمی اداروں میں پابندیاں۔ جب موسم ٹھیک تھا کرونا کے کیسز کم تھے سکول بند یا ٹایمنگ کم رکھی گئی ۔جب زیادہ ہوے گرمی بڑھی سکول ٹایم بڑھا دیا گیا۔
۔ آجکل جب کرپشن کا گراف بنایا جاتا ہے تو محکمہ تعلیم ٹاپ کے محکموں میں نکل آتا ہے۔ جب قوم کے معمار تبادلوں۔ترقی۔تعنیاتی۔امتحانات۔تنخواہ کے حصول کے لیے سفارش اور رشوت کا شکار ہوں تو ہمارے سامنے پڑھی لکھی نسل کہاں سے آے گی؟ آج ہمارے ارد گرد جواں اولاد بڑھاپے کا سھارا نہیں بن رہی بلکہ ہمارے ہر گھر میں بے ہنر ۔بے روزگار ۔ ڈگری یافتہ اداس نسلیں کھڑی ہیں جن کی شادیاں اور ان کے بال بچوں کے پرورش کے اخراجات بھی الٹا بوڑھے والدین ادا کر رہے ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ