بہاول پور
(راشد ہاشمی سے)
بہاول پور بار ایسوسی ایشن نے کمشنر بہاول پور ڈویژن کیپٹن (ر) ظفر اقبال کے عدالتی اختیارات سلب کرنے اور ان کے بہاول پور سے تبادلے کا مطالبہ کردیا۔
یہ مطالبہ 23 اگست کو ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے 100 سے زائد وکلاء کی طرف سے کمشنر بہاول پور کے خلاف پیش کردہ درخواست پر بار کے خصوصی اجلاس میں منعقدہ ایک قرارداد میں کیا گیا ہے۔
قرارداد کے مطابق وکلاء نے کمشنر بہاول پور کے خلاف انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ
کمشنر بہاول پور ظفر اقبال عدالتی کام سے بالکل نابلد ہیں اور عدالتی وقار سے ان کا دور تک تعلق نہیں بنتا قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ
کمشنر بہاول پور کو جوڈیشل امور کی انجام دہی سے فوری طور پر روکا جائے اور بہاول پور سے ان کا تبادلہ کیا جائے جب تک ان کا تبادلہ نہیں ہوتا وکلاء ان کا بائیکاٹ کریں گے
جملہ مقدمات جو ان کی عدالت میں زیر سماعت ہیں ان کو ایڈیشنل کمشنر ریونیو بہاول پور یا ایڈیشل کمشنر اشتمال بہاول پور کی عدالتوں میں منتقل کیا جائے
اور کمشنر موصوف سے ریونیوکیسسز کے سماعت کے اختیارات واپس لیے جائیں۔قرارداد کی کاپیاں وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلی پنجاب،چیف سیکرٹری پنجاب،
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب،چیف جسٹس ااف پاکستان،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ،پنجاب بار کونسل اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کو بجھوائی گئی ہیں
بہاول پور
(راشد ہاشمی سے)
وفاقی ادارے پاکستان کونسل آف ساٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ نے ملک کے 29 شہروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی،
رپورٹ میں ملک کے 29 بڑے شہروں میں زہریلے پانی کا انکشاف کیا گیا ہے جو گردوں،
کینسر سمیت سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ادارے پی سی ایس آئی آرکی رپورٹ کیمطابق بہاولپور میں زیر
زمین 76 فیصد پانی استعمال کے قابل نہیں ہے اسی طرح رپورٹ میں شہید بے نظیر آباد، میر پورخاص اور گلگت بلتستان کا پانی 100 فیصد غیر محفوظ،جب کہ
ملتان 94، کراچی 93، بدین 92،، سرگودھا 83، حیدرآباد 80، مظفر آباد 70 اور سکھر کا 67 فیصد پانی مضر صحت قرار دیا گیا ہے۔
پانی جس کو زندگی کی علامت کہا جاتا ہے مگریہی پانی جنوبی پنجاب کے باسیوں میں خطرناک بیماریوں کا سبب بننے لگاپنجاب کی سب سے بڑی ڈویژن بہاول پور
جہاں زیر زمین مضر صحت پانی کے استعمال سے گردوں کے امراض میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا۔گزشتہ 3 سال کے دوران 3 لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد گردوں کی
مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے۔کڈنی سنٹر سے موصول سرکاری ریکارڈ کے مطابق 2018 میں 119522، 2019 میں 112923 کیسزاور 2020 میں کورونا اور لاک ڈاون کے باوجود 87368 کیسز رپورٹ ہوئے،
جبکہ 2021 کے پہلے 4 ماہ میں ہی 36678 کیسز سامنے آئے۔ائے ایم ایس، کڈنی سنٹر بہاول پورڈاکٹر نسیم نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ
اس خطہ میں گردوں کی بیماریوں میں مبتلا جو میریض آرہے ہیں it is horrible. دس سے 15 فیصد مریض سالانہ بڑھ رہے ہیں 2020 میں شدید لاک ڈاون رہا ہے، اسکے باوجود بھی 90 ہزار کے قریب مریض ائے،
اسکی بنیادی وجہ تو پانی لگتا ہے،اس وجہ سے یہا ں مریضوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے جس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے کیونکہ ماہرین صحت نے یہ خدشہ بھی ظاہر کردیا
اگر یونہی مضر صحت پانی کا استعمال جاری رہا تو کیسز کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ اور اگر ہم نے پانی صاف نا کیا تو یہ تعداد دوگنا تین گنا بھی ہوسکتی ہے،
اگر اپ لوگوں کو صاف پانی نہیں دینگے تو یہ امراض بڑھے گے، جتناسرکاری فنڈز مریضوں کے علاج پر لگ رہا ہے، اس سے کم رقم میں صاف پانی لوگوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے،
اس مسئلے پر نہایت سنجیدہ اقدامات لینے پڑے گے۔ پانی پر ریسرچ کرنے والے آبی ماہرین کے مطابق ہمارے ہاں سرکاری ادارے جو عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے جو فلتریشن پلانٹس لگاتے ہیں
ان کے حوالے کبھی یہ ریسرچ نہیں کی جاتی کہ جو فلتریشن پلانٹ لگایا جارہا ہے وہاں پر زیر زمین پانی کا تجزیہ نہیں کیا جاتا کہ کیا جہاں فلٹریشن پلانٹ لگایا جارہا ہے یہ لگانا موزوں بھی ہے کہ
نہیں بعض علاقوں میں جہاں فلتریشن پلانٹ لگایا جاتا ہے وہاں آر او پلانٹ لگانے کی ضرورت ہوتی ہے
اور بعض علاقوں مین آر او پلانٹ کی ضرورت نہیں ہوتی مگر لگا دیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس خطے میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی اور پانی میں نمکیات کا
خطرناک حد تک اضافہ نہ صرف باعث پریشانی ہے، بلکہ حکومت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ