پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو بتایا ہے کہ اسلام آباد میں صحافیوں پر حملے کرنے والے مجرموں کی شناخت ویڈیوز اور فنگر پرنٹس سے ممکن نہیں ہو سکی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نادرا کے چیئرمین نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مطیع اللہ جان، ابصار عالم اور اسد طور پر حملوں کی ویڈیوز سے کسی مجرم کی شناخت نہیں ہو سکی۔
طارق ملک نے بتایا کہ مجرمانہ شناخت کے لیے فرد کی سامنے اور سائیڈوں سے تصاویر لینا ضروری ہیں اور اب مجرم بہت ہوشیار ہو گئے ہیں اپنی شناخت یا نشانی نہیں چھوڑتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا جاوید لطیف کی صدرات میں اجلاس ہوا، ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ اسد طور اور ابصار عالم حملہ کیس میں نادرا سے سی سی ٹی وی اور فنگر پرنٹس کی تفصیلات مانگی تھی ابھی تک جواب نہیں آیا ۔جیو فینسنگ کیلئے بھی کہا گیا تھا اس کی بھی ابھی تفصیلات نہیں آئیں ۔
چیرمین نادرا نے کہا چھ فنگر پرنٹس کا ڈیٹا اسد طور کیس کے حوالے سے موصول ہوا۔ نادرا جب کسی شہری کو رجسٹر کرتا ہے تو اس کو بطور کریمنل رجسٹر نہیں کیا جاتا ۔ جب پولیس کی طرف سے کوئی کیس آتا ہے تو اس میں مدد کی کوشش کرتے ہیں ۔
جاوید لطیف نے کہا جوہر ٹاؤن واقعہ میں تو دو دن میں ملزمان کو پکڑ لیا گیا مگر ابصار عالم اور اسد طور کے کیس میں کیوں پیش رفت نہیں ہورہی ؟
چیرمین نادرا نے کہا پولیس کی جانب سے جو فنگر پرنٹس اور تصویریں اب تک بجھوائی گئیں وہ کم کوالٹی کے باعث ڈیٹا سے میچ نہیں ہو سکیں ۔ ابصار عالم کے حوالے سے نادرا کے پاس کوئی فوٹیج چیک کرنے کیلئے نہیں بھجوائی گئی ۔
ڈی آئی جی ٓپریشنز نے کہا پولیس صحافیوں پر حملوں کی تحقیقات کیلئے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے ۔
جاوید لطیف نے کہا اسلام آباد جیسے شہر میں صحافی محفوظ نہیں تو باقی ملک کا کیا حال ہو گا ۔ جاوید لطیف
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ ابصار عالم کے واقعہ کی فوٹیج کا نادرا سے جواب آیا کہ یہ ڈیٹا سے میچ نہیں کر رہی ۔
اس موقع پر صحافی حامد میر نے کہا ریاستی ادارے صحافیوں کے معاملے میں پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ۔ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ صحافیوں کے پیچھے لگا ہو اہے ۔
پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا وزیر انسانی حقوق نے کابینہ اجلاس میں آج تک صحافیوں کے حوالے سے بات نہیں کی ۔
صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا کہ تشدد کے جو واقعات صحافیوں کے خلاف ہو رہے ہیں وہ صحافیوں کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کیلئے ہیں ۔صحافیوں کی زبان بندی کی کوشش ہو رہی ہے ۔
جاوید لطیف نے کہا وزیر داخلہ سے بھی آج میٹنگ میں آنے کا کہا گیا تھا مگر نہ وہ آئے نہ وزارت سے کوئی آیا ۔
پیپلزپارٹی ہی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے کہا مجھ سمیت پیپلز پارٹی کے بہت سے لوگوں کو ایف آئی اے نے نوٹس بھجوائے۔
ڈائریکٹر آپریشنز ایف آئی اے نے کہا جو بھی نوٹس بھجوائے گئے ہیں وہ قانون کے مطابق ہیں ۔ اگر کسی کو نوٹسز پر اعتراض ہے تو وہ عدالت جا سکتا ہے ۔یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ