اشفاق نمیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صدر کی طرف سے آرمی چیف کو برطرف کئے جانے کا حکم آرمی چیف کے ٹیبل پر پہنچایا گیا آرمی چیف نے حکم غور سے پڑھا، دراز سے ایک دوات نکالی، جیب سے قلم نکالا، قلم میں موجود سرکاری سیاہی اس دوات میں انڈیلی اور گاڑی کی چابیاں سیکریٹری کے حوالے کرتے ہوئے کہا
”ٹیکسی لے آو میں نے گھر جانا ہے”
سیکریٹری حیرت زدہ تھا کہ صاحب آج خلاف معمول صبح صبح ہی کیوں دفتر سے چھٹی کرنے جا رہے ہیں اس نے ڈرتے ڈرتے پوچھا "صاحب! آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نا”؟
آرمی چیف نے اپنی برطرفی کا حکم نامہ سیکریٹری کے ہاتھ میں تھماتے ہوئےکہا "ریاست کو اب میری خدمات کی ضرورت نہیں رہی”
سیکریٹری نے کہا ” سر ! یہ زیادتی ہے آپ اس حکم کو ماننے سے انکار کر دیں ہمارا ٹرپل ون بریگیڈ بالکل چوکس کھڑا ہے حکومت کمزور اور بیساکھیوں کے سہارے چل رہی ہے، آدھے سے زیادہ ملک پر صدر کے مخالفین نے قبضہ کر رکھا ہے حکومتی رٹ صرف دارالحکومت کے 100 مربع میل علاقے تک محدود ہے آپ تو آرمی کے سربراہ ہیں صدر بذات خود اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ ہمارا ایک لانس نائیک چند درجن سپاہیوں کو لے کر اقتدار پر قبضہ کر سکتا ہے آپکو اس غیر قانونی حکم کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیئے”
آرمی چیف نے سرد آہ بھری اور بولا ! کیا ہمارا آئین صدر کو اختیار نہیں دیتا کہ وہ جسے چاہے فوج کی کمان دے اور جسے چاہے برطرف کر دے؟ کیا میں نے یہ حلف نہیں دیا تھا کہ میں ریاست کے احکامات پر بِلا تردد عمل کروں گا؟ کیا میں نے قسم نہیں کھائی تھی کہ خود کو سیاسی معاملات اور اقتدار کی راہداریوں سے دور رکھوں گا؟
چیف نے اپنی سٹِک سیکریٹری کے ہاتھ میں تھمائی اور یہ کہتےہوئے دروازے سے نکل گیا "ہم کسی بنانا ریپبلک میں نہیں رہتے”
یہ آرمی چیف ترکی یا کسی یورپی ملک کا نہیں تھا بلکہ تقریباً آدھی صدی سے خانہ جنگی میں پھنسے ملک افغانستان کا تھا اور یہ خبر زیادہ پرانی نہیں بلکہ چند دن پہلے کی ہے
یہ بھی پڑھیں:
چچا سام اور سامراج۔۔۔ اشفاق نمیر
جمہوریت کو آزاد کرو۔۔۔ اشفاق نمیر
طعنہ عورت کو کیوں دیا جاتا ہے۔۔۔ اشفاق نمیر
مائیں دواؤں سے کہاں ٹھیک ہوتی ہیں۔۔۔ اشفاق نمیر
بچوں کے جنسی استحصال میں خاموشی جرم۔۔۔ اشفاق نمیر
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی