گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ عرصہ ہوا بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کیام کولم کی چیڑو والی مسجد کی انتظامی کمیٹی نے نادار جوڑوں کی شادی کرانے کا اعلان کیا۔ شادی کے لیے درخواست دینے والوں میں ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی ہندو خاتوں بھی تھی۔ مسجد کمیٹی کے سیکرٹری نجم الدین کے مطابق ایک ہندو خاتون نے اپنی درخواست میں لکھا کہ اُس کا تین بیٹیاں ہیں بیٹا کوئی نہیں۔ 2018 میں میرے خاوند ‘اشوکن’ کی موت کے بعد خاندان بہت مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ بڑی بیٹی ‘‘انجو’’ کی شادی طے ہے۔ لیکن شادی کے اخراجات کا کوئی بندوبست نہیں۔ مسجد کمیٹی نے نادار جوڑوں کی شادی کا اعلان کیا ہے۔ اگر اس کی بیٹی نجو کی شادی بھی کرادی جائے تو پورا خاندان ہمیشہ احسان مند رہے گا۔
مسجد کمیٹی نے درخواست پر غور کے بعد نجو کی شادی کا انتظام کرنے کا فیصلہ کیا۔ مقررہ روز مسجد کے باہرایک منڈپ تیار کیا گیا جہاں دلہن ‘انجو’ اور دلہا ‘شرت’ نے مسجد کے احاطہ میں ایک پجاری کی موجودگی میں شادی کی رسوم ادا کیں اور بندھن میں بندھ گئے۔ مسجد انتظامیہ کے جانب سے مہمانوں کی تواضع سبزی کے پکوانوں سے کی گئی۔ جبکہ دلہن انجو کو سونے کے ہلکے زیورات اور 2 لاکھ روپے کا جہیز بھی دیا گیا۔ مسجد کمیٹی نے اس موقعہ پر دلہن انجو کی چھوٹی بہنوں کے تعلیمی اخراجات میں مدد کا بھی اعلان کیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شادی کے موقعہ پر دلہن کی ماں اور بہنیں مسلسل آنسوں بہاتی رہیں۔ دلہن کی رخصتی کے بعد وہ بار بار مسجد انتظامیہ کے ارکین کا شکریہ ادا کرتیں رہیں۔
کیا ایسے واقعات میں ہمارے لیے کوئ سبق نکلتا ہے ؟
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر