نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

افغان مسئلے پر آرمی چیف کا بیان ||ظہور دھریجہ

امریکہ اور یورپ والے اس بات پر خوش نہ ہوں کہ وہ دولت سے کام چلا چلیں گے ، یہ ٹھیک ہے کہ پیسہ بہت کچھ ہے مگر سب کچھ پیسہ نہیں۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ دولت کے بل بوتے پر ضیاء الحق دور میں امریکہ نے روس کو شکست دے دی

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے ، معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان نے 4دہائیوں سے 30لاکھ سے زیادہ افغانیوں کو پناہ دی ، پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش نہیں رہ سکتے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا بیان سو فیصد درست ہے کہ پاکستان عرصہ 40 سال سے افغان مسئلے کی سزا بھگت رہا ہے ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے طالبان کو یہ بھی کہا کہ افغانستان میں طالبان خواتین اور انسانی حقوق کا وعدہ پورا کرنے کے ساتھ افغانستان کی سرزمیں کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔دوسری طرف طالبان کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میںشریعت ہو گی ۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پر کاللعدم ٹی ٹی پی کے حملے ختم ہونے چاہئیں ۔
پاکستانی قیادت کی طرف سے افغانستان کی موجودہ قیادت کو خوش آمدید کہا گیا مگر سچی اور حقیقی بات یہ ہے کہ افغان معاملات کا تجزیہ ابھی ممکن نہیں ، افغانستان میں ابھی تک نہ سربراہ کا فیصلہ ہوا ہے اور نہ ہی کابینہ کی تشکیل ہوئی ہے۔ افغانستان میں لسانی ، نسلی اور ثقافتی مسائل موجود ہیں۔ طالبان افغانستان میں داخل ہوئے تو سب سے بڑا جشن پاکستان میں منایاگیا کہ گویا طالبان کی فتح پاکستان کی فتح ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس سارے مسئلے کو جوش سے نہیں ہوش سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان دشمنی کے لیے بھارت کو سہولتیں دینے والا اشرف غنی چلا گیا مگر اشرف غنی کو بھی دولت کا جہاز بھر کرنہیں جانا چاہیے تھا بلکہ ہتھکڑیوں کے ساتھ جیل میں ہونا چاہیے تھا ۔ البتہ میری آنکھوں کے سامنے طالبان کا سابقہ دور گھوم جاتا ہے ، تاہم ہمیںاچھائی کی امید رکھنی چاہیے مگر معاملات اچھائی کی طرف جاتے نظر نہیں آتے ۔
عالمی سطح پر یہ دیکھنا ہو گاکہ کون کون سا ملک طالبان حکومت کو تسلیم کرتا ہے عالمی برادری کے ساتھ تعلقات، اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات، ہمسائے ممالک سے تعلقات بارے میںابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا یہ سب مستقبل کے سوالات ہیں۔ افغان مسئلے کا ایک پہلو نہیں کئی پہلو اور بہت سے مسائل ہیں ، پاکستان کی طرف سے مسئلے کے حل سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے عالمی سطح پر مذاکرات اور مسئلے کے حل اور مفاہمت کہ آثار نظر نہیں آ رہے ۔
افغانستان میں ایک بار پھر خانہ جنگی کا خدشہ بھی ابھی موجود ہے ۔ افغانستان کی اندرونی لڑائی کا اثر سب سے زیادہ پاکستان پر پڑتا ہے ۔ مہاجرین کا سیلاب پاکستان کی طرف آتا ہے جو کہ پاکستان کی کمزور اور مقروض معیشت پر بہت بڑا بوجھ بن جاتا ہے۔
مہاجرین کے ساتھ دہشت گرد منشیات فروش ،سمگلر اور دیگر جرائم پیشہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں ، اتنی بڑی قربانیاں دینے کے باوجود بھی امریکہ بہادر بھی پاکستان سے خوش نہیں ہوتا اور افغانستان میں جو بھی حکومت رہی وہ الزام لگاتی رہی ہے کہ پاکستان مداخلت کررہا ہے ۔پوری دنیا میں آج مذہب کی بنیاد پر مبنی تشدد کے واقعات کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن منایا جا رہاہے ۔گذشتہ روز غلامی کا عالمی دن منایا گیا ۔
مذہب کی بنیاد پر نفرت ہو یا غلامی کا مسئلہ ہو اگر اس کا پس منظر تلاش کریں تو بات امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے گھر تک پہنچتی ہے ۔ امریکہ جس طرح بھارت کی حمایت کررہا ہے اس کا پوری دنیا کو علم ہے۔ بھارت براستہ افغانستان، بلوچستان میں جو کھیل کھیل رہا ہے یہ سب کچھ امریکہ کی رضا مندی اور اس کی آشیرباد سے ہوتا رہا ہے۔ افغان مسئلے کو دوسرے زاویہ نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ بات محتاج وضاحت نہیں کہ طالبان کی طرف سے عام معافی کا اعلان اور خواتین سے حسن سلوک کی باتیں بھی ہو رہی ہیں ۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کی مانند بہت سے سوالات سامنے آ سکتے ہیں ۔ امریکہ کو بھی اپنے کیے کی سزا ملی ہے اور ابھی مزید ملے گی ۔ امریکہ خوش نہ ہو کہ ڈیل کے ذریعے میں نے اپنے بچ جانے والے فوجیوں کو امریکہ سے نکال لیا اور اپنی پسند کے طالبان کو افغانستان میں داخل کر کے امریکہ مخالف قوتوں کو شکست دے دی۔ اور حقانی نیٹ ورک یا القاعدہ کا بھی قلع قمع کر دیا ۔حقیقی بات یہ ہے کہ امریکہ کے خلاف افغانستان میں سخت نفرت موجود ہے، نفرت کا لاواپھٹے گا جسے روکنا امریکہ کے حامیوں کے بس کی بات نہ ہو گی ۔
امریکہ اور یورپ والے اس بات پر خوش نہ ہوں کہ وہ دولت سے کام چلا چلیں گے ، یہ ٹھیک ہے کہ پیسہ بہت کچھ ہے مگر سب کچھ پیسہ نہیں۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ دولت کے بل بوتے پر ضیاء الحق دور میں امریکہ نے روس کو شکست دے دی ، یہ بھی ٹھیک ہے کہ افغانستان میں امریکہ اور یورپ کو کرائے کے قاتل دستیاب ہوتے رہے اب مگر اب ایسا شاید نہ ہوکہ افغانیوں کے پاس امریکہ کا دیا بہت کچھ آ گیا ہے، لوگ امریکہ کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے اور شدت سے آئیں گے ۔

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author