نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ اسماعیل خان میں لوڈشیڈنگ کا مستقل حل||گلزار احمد

ڈیرہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر احتجاج ہوتے ہیں ۔سڑکیں بند کی جاتی ہیں ۔ٹائر جلا کر آلودگی پھیلائ جاتی ہے مگر ایک کام نہیں کیا جاتا تو وہ ہے اس مسئلے کا مستقل حل۔۔ یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہو گا کیونکہ حکومت اور واپڈا حل کرنا چاہتا ہی نہیں ۔۔۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر احتجاج ہوتے ہیں ۔سڑکیں بند کی جاتی ہیں ۔ٹائر جلا کر آلودگی پھیلائ جاتی ہے مگر ایک کام نہیں کیا جاتا تو وہ ہے اس مسئلے کا مستقل حل۔۔ یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہو گا کیونکہ حکومت اور واپڈا حل کرنا چاہتا ہی نہیں ۔۔۔
پھر بھی تجاویز دینے میں کیا حرج ہے ۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مستقل حل۔۔۔۔
1۔ ڈیرہ کی خوش قسمتی یہ ھے کہ اس کے مغرب کی جانب 220 میل لمبی چشمہ نہر سارا سال چلتی ھے اور مشرقی کنارے پر دریاۓ سندھ رواں دواں ھے۔ اب دنیا میں بالکل سستے چھوٹے جنریٹر ایجاد ھو چکے ہیں جو اس پانی میں رکھ دئے جائیں تو وہ ملکر سیکڑوں میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔
2۔ ڈیرہ اسماعیل خان کا موسم اب دس ماہ گرم اور دو ماہ سرد رہتا ھے اور سارا سال سورج چمکتا رہتا ھے۔ اب سولر ٹکنالوجی بھی کم قیمت پر دستیاب ھے ۔ اگر دو جگھوں پر ہی سرکا ری سولر پینل پارک بنا دیۓ جائیں تو ایک سو میگاوٹ یہاں سے بجلی حاصل ہو جائیگی۔
3۔ ڈیرہ ضلع میں 5 شوگر ملز موجود ہیں جو کرشنگ سیزن میں وافر بجلی سپلائ کرتی ہیں۔
4۔ ہمارے پاس صدیوں سے قدرتی رود کوہی پانی کی نہریں موجود ہیں جھاں جنریٹر لگا کر کئ میگاواٹ بجلی حاصل ہو سکتی ھے۔
پشاور۔ چارسدہ ۔نوشھرہ ۔ مردان۔ صوابی ۔سوات ۔ کے علاقے بھی بالکل اسی طرح نہروں کے درمیان واقع ہیں جھاں آسانی سے بجلی پیدا ہو سکتی ھے۔
5۔ ابھی میں نے گیس سے بجلی پیدا کرنے کی بات نہیں کی جو کرک کے پہاڑوں میں موجود ھے۔اور جھاں بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ھے۔
6۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے متعلق جو تجاویز دی ہیں اگر ان پر عمل کیا جاۓ تو ٹوٹل لاگت ایک میٹرو بس کی تعمیر سے بھی کم آۓ گی اور بجلی کی پیداور تین ماہ سے بھی کم عرصے میں شروع ہو سکتی ھے۔
7۔ اب ڈیرہ شھر کے لوگوں کو جو بجلی ملے گی اس کے لئے میٹروں کے جنجھٹ کی ضرورت نہیں بلکہ ہر گھر کی ضروریات کے مطابق بل کی رقم فکس کر دی جائیگی جو صارف ہر ماہ کی 5 تاریخ سے پہلے جمع کرا دے گا۔
واپڈا کا عملہ صرف ان لوگوں کو ڈیل کرے گا جو بل جمع نہ کرائیں یا واپڈا کمپلینٹ اور نۓ گھروں کی بجلی کنکشن کو ڈیل کرے گا۔
مجھے کسی بھی حکومت سے توقع نہیں کہ وہ یہ مسئلہ حل کرے تجاویز صرف اپنی دانشوری جھاڑنے کے لیے دی ہیں ۔حکومت کے ارسطو تو تیل والے جنریٹر IPP سے 42 روپے فی یونٹ والی بجلی پیدا کرنے پر خوش ہوتے ہیں وہ مفت بجلی پیدا کیوں کریں؟

About The Author