فضیل اشرف قیصرانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کوئٹہ میں واقع”دی مری لیب” ہے۔یہاں صرف جسمانی مسائل کے ٹیسٹ نہیں ہوتے بلکہ نظریاتی،سماجی،اقتصادی اور سیاسی مسائل کے تدارک کے لیے بھی دی مری لیب میں خاطر خواہ انتظام موجود ہے۔یہی وہ جگہ ہے جہاں “سنگت اکیڈمی آف سائنسز” کے زیر اہتمام گزشتہ اڑہای دہائ سے “ماہتاک سنگت” بغیر تعطل کے چھپتا چلا آ رہا ہے اور دیگر سینکڑوں کی تعداد میں کتب الگ ہیں جو اس ادارے کے زیر اہتمام چھپی ہیں۔
یہیں دی مری لیب اور سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے روحِ رواں ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب کا بھی ٹھکانہ ہے کہ وہ مریضوں اور مہمانوں کو بیک وقت بھگتانے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔انکا بڑا پن ہے کہ اپنے قیمتی وقت میں سے،یقین جانئیے کہ یہاں قیمتی وقت سے مراد قیمتی وقت ہی ہے،کیونکہ یہ انکے بیش قیمت وقت کی وجہ سے ہے کہ ہم تئوکلی مست جیسے عظیم انسان سے شناسا ہیں،انہوں نے ہمیں بھی اپنا کچھ وقت دان کیا۔
کوہ سلیمان میں کینسر کی بابت انکی زیر قیادت “بلوچستان سنڈے پارٹی” کے اجلاس میں باقاعدہ اس پہ قراداد بھی پیش کی گئ کہ کوہ سلیمان میں تشویشناک حد تک بڑھتے ہوے کینسر کے واقعات کے تدارک کے لیے اس علاقہ میں جنگی بنیادوں پر کینسر ہسپتال فراہم کیا جاۓ۔تئوکلی مست سے ہوتے ہوۓ ،سیوی،کاہان،ماوند،بغل چھر،اندر پڑ،بارکھان اور سخی سرور سے ہوتے ہوۓ سہیون تک قریب سارا سندھ اور بلوچستان ہم نے انکے ساتھ دو گھنٹے کی نشست میں گھوم لیا ۔
شاہ محمد مری حقیقتاً نام نہیں برانڈ ہے۔دیوتا سازی نہ مقصود ہے اور نہ پسند مگر کیا کریں کہ بحر حال پاکستان کا ہر ذی شعور فرد اس انسان کا مقروض ہے کہ انہوں نے بلوچ،بلوچی ، بلوچستان ،سماج،سماجیات،اقتصادیات،انقلاب،مارکس اورلینن کی تاریخ،مسائل،اہمیت،ضرورت اور ہمارے ملک و معاشرے سے اسکی جڑت کو یوں صفحات اور اذہان میں محفوظ کیا کہ آج بھی پاکستان کے خاطر خواہ حصے کی نظریاتی تربیت میں مری صاحب کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔
مری صاحب کو بلوچستان تکریم و تقدس سے ماما پکارتا ہے۔
سو
ماما آپکا شکریہ
آپکی محنت کا شکریہ جو آپ نے سماج کے لیے کی
آپکی جہد کا شکریہ جو آپ نے انسان کے لیے کی
ماما آپ پر تئوکلی مست ہمیشہ مہربان رہے
ماما آپ اور آپکا “عشاق کا قافلہ”ہمیشہ زندہ آباد
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی