دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

11 اگست اقلیتوںکے حقوق کا دن||ظہور دھریجہ

یہ عوامل صرف وسیب کروڑوں افراد کے ساتھ ہی دھوکہ نہیں بلکہ یہ بات ملکی سالمیت کے لئے بھی مہلک ہے کہ مشرقی پاکستان میں بھی اسی طرح کے حربے استعمال کئے گئے تھے ۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اقلیتوں کے قومی دن کے حوالے سے بات کرنے سے پہلے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان ہمارے علاقے بہاولپور تشریف لائے ان کی آمد پر میں نے خوش آمدید بھی کہا تھا اور بہاولپور کی تاریخی ، ثقافتی اور تہذیبی حیثیت کے بارے میں بھی معروضات پیش کی تھیں اور بہاولپور کے مسائل کا ذکر کرنے کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ وسیب کے لوگوں کو صوبے کے ساتھ شناخت بھی چاہئے ۔ وزیر اعظم نے بہاولپور کے مختلف اجتماعات میں نہ صرف یہ کہ کوئی میگا پراجیکٹ نہیں دیا بلکہ وسیب کی شناخت کے سوال کو بھی انہوں نے گول مول کر دیا ۔ البتہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان خان بزدار نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے جنوبی پنجاب کو نئی شناخت دی ہے ۔
کون سی نئی شناخت ؟ سردار عثمان خان بزدار اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے آدمی ہیں اور تہذیبی و ثقافتی امور کا بہت ادراک رکھتے ہیں اور بلوچی شناخت اور بلوچی زبان کے مسئلے پر وہ بہت حساس ہیں ۔ سردار عثمان خان بزدار ما شا اللہ بہت سمجھدار ہیں ، جن کے ووٹوں سے وہ ایم پی اے بنے اور جن کے ووٹوں سے وزیراعلیٰ کے منصب پر براجمان ہیں ۔ جنوبی پنجاب شناخت نہیں بلکہ شناخت کے نام پر مذاق ہے ۔ ان کو یاد ہونا چاہئے کہ وہ صوبہ محاذ کے ممبر رہے ہیں ،صوبہ محاذ تحریک انصاف میں صوبہ بنانے کے تحریری وعدے پر ضم ہوا مگر اب بھی وہ وعدہ ہی کیا جووفا ہوگیا والی صورتحال ہے ۔ وسیب سے یہ سلوک بند ہونا چاہئے ۔
وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ نے بہاولپور کو کوئی میگا پراجیکٹ نہیں دیا اور پہلے سے اعلان شدہ منصوبوں کے تذکرے کو ایک بار پھر دوہرا یا ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی رہی ہے ۔ معذرت کے ساتھ اب بھی تبدیلی نہیں آئی ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو چولستان میں حکومت میں شامل جو لوگ مقامی لوگوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں ، اس پر قانون ضرور حرکت میں آتا ۔ گزشتہ روز اقلیتوں کے حقوق کا قومی دن منایا گیا ۔
صدر اور وزیراعظم نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا ہر صورت تحفظ کریں گے ۔ اقلیتوں کے حقوق کے سلسلے میں مختلف شہروں میں تقاریب کا اہتمام کیا گیا ۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے لئے علماء کرام نے بھی آواز بلند کی ہے ۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ جس نے اقلیتوں کی جانب ہاتھ بڑھایا ان کے ہاتھ توڑ دیں گے ۔ پچھلے دنوں ہمارے علاقے بھونگ میں مندر کو مسمار کرنے کا واقعہ رونما ہوا ، جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے از خود نوٹس لیا ، اس سلسلے میں حکومت نے بھی مثبت اقدامات کئے ، وزیراعظم عمران خان اور عثمان بزدار نے اس واقعے سے پہلو تہی نہیں کی اور مندر کو مسمار کرنے والے بہت سے ملزمان گرفتار ہو کر قانون کی گرفت میں آ چکے ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت باقی ملزمان کو بھی گرفتار کرے گی اور اپنے وعدے کے مطابق مندر کی دوبارہ تعمیر ہو گی ۔ اسی طرح ہم امید کرتے ہیں کہ ملتان کے پرہلاد مندر کی تعمیر کے سلسلے میں بھی عدالتی احکامات پر فوری عمل ہوگا۔
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اس بناپر بھی ضروری ہے کہ اگر ہم اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کریں گے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان ممالک جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں کے حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں اور وہاں پر موجود ہم اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت کرر ہے ہیں ۔ اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کا یہ کہنا کہ اقلیتوں کو جو استحقاق پاکستان میں حاصل ہے ، وہ مسلمانوں کو بھی نہیں ۔ اس امر پر مکالمے اور توجہ کی ضرورت ہے ۔ ریاست ماں ہوتی ہے اور ریاست میں رہنے والے تمام لوگوں کے حقوق برابر ہوتے ہیں ۔
آئین میں امتیازی سلوک کی اجازت نہیں ہے ۔ 11 اگست کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اسی دن اپنے تاریخی خطاب میں فرمایا تھا کہ بلا رنگ ، نسل و مذہب پاکستان میں رہنے والے تمام لوگوں کے حقوق مساوی ہونگے۔ قائد اعظم کے خطاب سے اقلیتوں کو بہت حوصلہ ملا تھا لیکن آئین کئی دفعات پر اقلیتوں کو تحفظات ہیں ۔ ان تحفظات کو دور کیا جانا ضروری ہے کہ اگر پاکستان میں امتیازی قوانین ہونگے تو اس کا نقصان ہندوستان اور دیگر ملکوں میں رہنے والے مسلم اقلیتوں کو ہوگا کہ ایک لحاظ سے وہ بھی امتیازی قوانین بنائیں گے ۔ گلستان کی خوبی اس کے مختلف پھولوں ‘ مختلف رنگوں اور مختلف خوشبوؤں سے ہوتی ہے ۔
پاکستان کو بھی اسی طرح کا گلدستہ ہونا چاہئے ۔ ۔ اگست 1947ء کو قائد اعظم نے اقلیتیوں کے مساویانہ حقوق کی بات کی ، انہوں نے اپنی کابینہ میں مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو جوگندر ناتھ منڈل کو وزیر قانون بنایا ۔ قیام پاکستان کے دو سال بعد جوگندر ناتھ منڈل نے استعفیٰ دیدیا ۔ انہوں نے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کو استعفیٰ کی چٹھی میں لکھا کہ۔ ہندوؤں سے ناروا امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور میں ان کے حقوق کا تحفظ نہ کر سکا ۔
لہٰذا مجھے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ جوگندرل پال منڈل کے حوالے سے دو باتیں توجہ طلب ہیں ، ایک یہ کہ قائد اعظم نے خود ایک غیر مسلم کو وزیر قانون بنایا ، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کو انتہا پسند سٹیٹ نہ بنانا چاہتے تھے ۔ لہٰذا 1973ء کے آئین میں اقلیتیوں کے خلاف جو امتیازی قوانین بنے ، وہ قائد اعظم کی سوچ کے بر عکس تھے ۔ ٭٭٭٭٭

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author