نومبر 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اولڑے شوق ||گلزار احمد

مجھے بچپن سے بکری کے چھوٹے بچے پالنے کا شوق تھا جو میرے ساتھ کھیتوں میں پیچھے پیچھے چلتے رات کو میری گود میں سو جاتے تو انکی معصومیت ایک عجب کیفیت پیدا کرتی

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ کسی شاعر نے کہا ہے۔ عشق آپ وی اولا ایدے کم وی اولے نی ۔۔۔
مجھے بچپن سے بکری کے چھوٹے بچے پالنے کا شوق تھا جو میرے ساتھ کھیتوں میں پیچھے پیچھے چلتے رات کو میری گود میں سو جاتے تو انکی معصومیت ایک عجب کیفیت پیدا کرتی۔اب نہ کھیت رہے نہ گھاس نہ لیلے ۔ہم سیمنٹ کے تپتے گھروں میں رہتے ہیں یوں لیلے پالنے کا شوق جاتا رہا۔دوسرا شوق کرُنگ مرغی کو انڈوں پر بٹھا کر چوزے نکالنے کا تھا۔ جب چوزے نکلتے دل باغ باغ ہو جاتا۔ پھر جہاں گردی پر نکلا تو یہ شوق بھی مدھم پڑ گیا۔ اب جو سالوں بعد واپس گاٶں لوٹ آیا تو یہاں سب کچھ بدل چکا تھا ۔ پھر بھی عادتیں تو ساتھ رہتی ہیں۔بچوں کو کہا کہ مرغی انڈوں پر بٹھاو اور چوزے نکلتے دیکھیں۔ اللہ نے مراد پوری کی انڈوں سے چوزے نکلنا شروع ہو گیے ہیں۔؎
آیا ہے مجھے یاد وہ ظالم ۔۔گزرا زمانہ بچپن کا۔ ہاۓ رے وہ اکیلے چھوڑ کے جانا اور نہ آنا بچپن کا۔

پٹکے وٹ دوست

ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک زمانے یہ رواج تھا کہ جب دو دوست دوستی کرتے تو اسے پکی کرنے کے لیے اپنے پٹکے بمعنی پگڑی ایک دوسرے سے تبدیل کر لیتے اس طرح یہ دوستی لمبے عرصہ چلتی تھی۔ ان کی اولادیں بھی یہ دوستی نبھاتیں ۔
ہمارے گاٶں کے ہندو بھی مسلمانوں سے گہری دوستی رکھتے تھےاگرچہ پٹکے وٹے ان میں شاید رواج نہیں تھا ۔ پارٹیشن سے پہلے کا تو میں نہیں جانتا مگر پارٹیشن کے بعد جب میں چھ سات سال کا تھا تو تین ہندو ہمارا گاٶں دیکھنے آتے اور میرے باپ کے مہمان بنتے تھے۔کیونکہ وہ اسی گاٶں کے تھے۔ ان کے نام چیلارام۔بھولا رام اور چندربھان تھے ۔وہ دہلی گیتا کالونی رہتے تھے اور کافی خوشحال زندگی گزار رہےتھے۔ انکی ڈیرہ سے محبت کے خطوط بھی آتے تھے مگر پھر یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔
میں سوچتا ہوں جب ڈیرہ کے لوگ آپس میں بلا رنگ نسل قومیت و مذھب اتنی شانتی محبت اور امن سے رہتے تھے تو اب اس شھر میں ہم ایک اللہ۔ ایک رسول صلی اللہ وآلہ وسلم اورایک قران کے ماننے والے کیوں اتحاد محبت الفت احترام کی نئ داستانیں رقم نہیں کر سکتے؟ تاکہ شھر ترقی کی نئی منازل تیزی سے طے کرے۔ جتنے امن پسند شھر اور ملک دنیا میں ہیں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں حالانکہ وہاں ہر نسل مزھب کے لوگ رہتے ہیں۔؎
جیوت سے جیوت جلاتے چلو ۔
پریم کی گنگا بہاتے چلو ۔

About The Author