نومبر 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ذوالفقار احمد چیمہ اور ڈیرہ ||گلزار احمد

”افراد کی طرح عزت کی بھی کئی اقسام ہیں اور مالک کائینات عزت بھی ہر بندے کو اس کے ظرف اور ضرورت کے مطابق دیتا ہے۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.
دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں وہ جہاں جاتے ہیں وہاں اپنا ایسا نقش ثبت کرتے ہیں اور خوشبو بکھیر دیتے ہیں کہ وہاں کے لوگ ہمیشہ انہیں یاد کرتے رہتے ہیں۔ ان ہستیوں میں ذوالفقار احمد چیمہ صاحب کا نام بہت بہت نمایاں ہے جسے میں اکثر ڈیرہ والوں سے سنتا رہتا ہوں اگرچہ مجھے ان سے بذات خود ملنے کا اتفاق نہیں ہوا کیونکہ میں کئ سال ملازمت کے سلسلے میں ڈیرہ سے باہر رہا۔
زوالفقار آحمد چیمہ صاحب ریٹائرڈ آئی جی پولیس ہیں. آپ کی شہرت ایک مثالی اور انتہائی فرض شناس پولیس آفیسر کی رہی ہے. اس کے ساتھ آپ ادب پرور اور ادب شناس ہیں. ایک مایہ ناز مصنف اور کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں.
ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈی آئی جی پولیس کی تعیناتی کے دوران انہوں نے ادبی اور علمی تنظیم گومل تھنکرز فورم قائم کی اور اس کے بانی صدر رہے. جس کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان میں بہت سی ادبی تقریبات اور قومی سطح کے مشاعرے ہوئے جو ریکارڈ پر ہیں. اس فورم کی اب بھی علمی اور ادبی محفلیں منعقد ہوتی رہتی ہیں.
ان کے بعد اس فورم کی صدارت کا اعزاز ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک کو حاصل ہوا اور وہ آج تک اس یادگار فورم کی صدارت سنبھالے ادبی سرگرمیوں میں منہمک نظر آتے ہیں.
کئی روز پہلے ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک کا فون آیا کہ جناب ذوالفقار چیمہ صاحب کی نئی کتاب ۔۔پسِ پردہ ۔ابھی شایع ہوئی ہے اور وہ اس کی ایک کاپی مجھے تحفتا” بھجوانا چاہتے ہیں۔ مجھے یہ سن کر بہت خوشی ہوئی کہ ایسا شخص جس کی ذھانت۔شرافت اور عوام سے محبت کی ڈیرہ میں دھوم مچی ہوئی ہے ان کی کتاب میرے لیے ایک اعزاز سے کم نہیں۔ چیمہ صاحب قرطاس و قلم کی دنیا میں بہت مشھور اور ممتاز نام ہے اور میں ان کے کالم پڑھتا رہتا ہوں۔ ان کے مضامین کے دو مجموعے اردو میں اور ایک انگریزی میں پہلے ہی شائیع ہو چکے ہیں۔ چیمہ صاحب کی صاف گوئی کی ملک کا ہر شخص تعریف کرتا ہے۔زیر نظر کتاب ۔۔پسِ پردہ ۔۔میرے لیے اس لیے دلچسپی کا باعث ہے کہ انہوں نےاس کتاب کے اکیس مضامین مزاحیہ انداز میں لکھ ڈالے حالانکہ اس سے پہلے میں ان کی سنجیدہ تحریر سے آشنا تھا۔ اس کتاب کا ہر چیپٹر موتیوں سے پرویا گیا ہےاور ہر لائین چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دیتی ہے۔ میں چونکہ رپورٹر ہوں اس لیے اس کتاب کے صفحہ 39 پر ۔۔عزت۔کے عنوان سے مضمون پڑھ کر بہت دیر تک ہستا رہا ۔چیمہ صاحب لکھتے ہیں۔
”افراد کی طرح عزت کی بھی کئی اقسام ہیں اور مالک کائینات عزت بھی ہر بندے کو اس کے ظرف اور ضرورت کے مطابق دیتا ہے۔
فحش سین کرنے والی ایک ایکٹرس کا ایٹم سانگ ہٹ ہوا تو روزنامہ۔بازاری خبریں۔ کا نمایندہ اس کے پاس انٹرویو لینے پہنچ گیا۔ وہاں ہفت روزہ۔تھرتھلی ۔۔ کا چیف رپورٹر پہلے ہی موجود تھا ۔اس اشو پر دونوں ایک پیج پر تھے ۔دونوں نے بیک آواز سوال کیا ۔میڈم جی آپ اتنی شھرت ملنے پر کیا محسوس کر رہی ہیں؟ کہنے لگی اوپر والے کا بڑا کرم ہے جس نے اتنی عزت دی!! چیمہ صاحب آگے لکھتے ہیں کوٹھے کی ایک ڈانسر سے ہفت روزہ ۔تازہ سکینڈل۔کے ایڈیٹر نے پوچھا ۔۔ اب تو آپ کا ڈانس دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں اور آپ چوٹی کی رقاصہ بن چکی ہیں تو بتائیں آپ فلموں میں کب جا رہی ہیں۔ ڈانسر نے ترنت جواب دیا۔اوس گند وچ کی پینڑاں اے۔ اللہ نے ایتھے ہی بڑی عزت دتی اے۔ مطلب اس گند میں کیا پڑنا اللہ نے ادھر بڑی عزت دے رکھی ہے۔ چیمہ صاحب کی تحریر کے تمام کردار سچ مچ ہمارے اردگرد نظر آتے ہیں لیکن ہم ان پر زیادہ غور نہیں کرتے جبکہ چیمہ صاحب کا دماغ کیمرے کی طرح ان کی تصویر بنا لیتا ہے۔اس کتاب کا ہر لفظ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ اس میں ہمارے معاشرے کی کی برائیوں کی دلچسپ انداز میں سرجری کی گئی ہے ۔ اور ہرشخص اس میں اپنا چہرہ صاف و وشفاف انداز میں دیکھ سکتا ہے۔ کتاب میں جناب ذوالفقاراحمدچیمہ صاحب کا رابطہ نمبر 03008625789 درج ہے۔

About The Author