سپریم کورٹ نے کمشنر رحیم یار خان کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکیاہے اور رحیم یار خان کے متاثرہ علاقے میں قیام امن کیلئے ویلج کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
عدالت نے آئی جی اور چیف سیکریٹری سے ایک ہفتے میں پیشرفت رپورٹ مانگ لی ہے۔
آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی امین پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز ہی میں آئی جی پنجاب انعام غنی اور چیف سیکریٹری کی سرزنش کی اور کہامندر پر حملہ ہوا انتظامیہ اور پولیس کیا کر رہی تھی؟
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اے سی اور اے ایس پی موقع پر موجود تھے، انتظامیہ کی ترجیح مندر کے آس پاس 70 ہندو گھروں کا تحفظ تھا۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ایک 8 سالہ بچے کی وجہ سے سارا واقعہ ہوا ،دنیا میں ملک کی بدنامی ہوئی ،پولیس نے سوائے تماشا دیکھنے کے کچھ نہیں کیا۔
جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ کیا کوئی گرفتاری کی گئی؟
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے بھی معاملہ کا نوٹس لے لیا ہے ۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں قانونی معاملہ ہم دیکھیں گے۔واقعےکو 3 دن ہو گئے ایک بھی بندہ پکڑا نہیں گیا۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ پولیس اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوئی۔ پھر پولیس خود ملزمان کی ضمانت اور صلح کروائے گی، سرکاری پیسے سے مندر کی تعمیر کی جائے گی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس کی غفلت کے باعث یہ واقعہ پیش آیا،واقعے کی ایف آئی آر کاٹ لی گئی ہے،وزیراعظم نے ہدایات دیں ہیں کہ مندر کی فوری مرمت اور تعمیر کی جائے،گزشتہ تین دن سے یہ معاملہ چل رہا تھا لیکن پولیس نے کوئی اقدامات نہیں کیے،آئی جی پنجاب نے واقعے کے بعد کسی فرد کو گرفتار نہیں کیا۔جے پرکاش نے کہا وزارت داخلہ سے درخواست کروں گا کہ مندروں کی سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے،یہ معاملہ داخلہ کمیٹی کو بھجوا دیں تاکہ آئندہ کیلئے لائحہ عمل بنایا جاسکے۔
ہندو رہنما اور رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے کہا کہ رحیم یار خان کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔وہاں ایک سو ہندو رہتے ہیں، ان کا پانی بند کیا گیا۔اس واقعے کا ذمہ دار ڈی سی اور ڈی پی او ہے۔پولیس انتظامیہ کو بروقت آگاہ کیا گیا لیکن پولیس موقع پر نہیں پہنچی۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور