دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا حال سنانواں دل دا ||گلزار احمد

اس کے مقابلے میں کھوکھلے نعرے۔دھوکہ۔فریب۔جھوٹ۔رشوت۔ہڑتالیں بدامنی۔فرقہ واریت۔جنگیں ملکوں کو برباد اور عوام کو کنگال بنا دیتی ہیں۔ تھوڑا سا وقت ملے تو سوچیں ہم کس طرف کھڑے ہیں؟

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا حال سنانواں دل دا
کوئ محرم راز نہ ملدا ۔
اکثر ہمارے دوست جب ہمارے حجروں اور چونکوں پر محفل جماتے ہیں تو بڑے نادر خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں ماضی کے یونان میں بیٹھا ہوں اور میرے سامنے ارسطو۔افلاطون مجھے میری غربت مٹانے ۔ جمھوری قدروں کو مضبوط کرنے پر لیکچر دے رہے ہوں۔ پہلا مغالطہ یہ بتایا جاتا ہے کہ دیکھو یورپ اور امریکا میں جمھوریت کو جڑیں پکڑنے میں صدیاں لگی ہیں تم بھی جب اتنا عرصہ گزار لو گے تو جمھوریت مضبوط ہو جاے گی۔ مطلب سُتے رہو ۔ملک میں کرپشن۔بے ایمانی رشوت۔اقربہ پروری۔نا انصافی کو برداشت کرتے جاو جب سیکڑوں سال گزر جائیں گے تو خود بخود جمھوریت آ جاے گی اور سب کچھ ٹھیک ہو گا ۔ خیر جمھوریت پاکستان میں سیکڑوں سال کے تجربے کے بعد آے گی۔۔۔ کی دلیل اس لیے غلط ہے کہ کئی ملک ہمارے بعد آذاد ہوۓ اور بہترین جمھوری زندگی گزار رہے ہیں۔اور کچھ ملک جیسے مصر یا انڈیا دو ھزار سال پرانے ہیں لیکن وہ اس طرح کی جمھوریت نہیں جیسے مغربی ملکوں کی ہے۔ انڈیا میں تو پچھلے الیکشن تشدد کے نعروں سے جیتے گیے اقلیت کو مارا پیٹاگیا اور بیلٹ بکس پر بڑے سوال ہیں۔مصر کا حال تو اس سے بھی پتلا ہے۔اس کے مقابلے ڈیڑھ سو سال پہلے کینیڈا۔آسٹریلیا۔ نیوزی لینڈ بالکل غیر معروف ممالک تھے اب امیر ترین ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے مساجد میں مسلمانوں کے قتل کا واقعہ ہوا تو وہاں کی حکومت اور عوام نے اس واقعہ کے خلاف سخت کاروائی کی اور مسلمانوں سے ایسی یکجہتی کا مظاہرہ کیا کہ تمام دنیا کے مسلمان حیران ہیں۔ خود مسلمان ملکوں میں مسجدوں پر فائرنگ ہوئی لیکن شاید ہی نیوزی لینڈ حکومت اور عوام کی طرح ایکشن دیکھنے میں ملیں۔کبھی ہمارے افلاطون بتاتے ہیں قدرتی وسائل کے ذخائیر کسی ملک کی ترقی کا باعث بنتے ہیں مگر یہ بات بھی غلط نظر آتی ہے۔ جاپان کو دیکھیں جس کا80 % پہاڑ ہیں ۔زراعت ہو نہیں سکتی مگر دنیا کی بڑی معیشت ہے۔سارا خام مال باہر سے لیکر چیزیں بنائی جاتی ہیں اور بیچ کر اربوں کماے جاتے ہیں۔سوئٹزرلینڈ میں چاکلیٹ بنانے والا cocoa پیدا ہی نہیں ہوتا مگر دنیا کا بہترین چاکلیٹ یہاں بنتا ہے۔زراعت چار ماہ ممکن ہے مگر دودھ کی پیداوار سب سے بہترین۔ چونکہ امن امان کے لیے مشہور ہے اس لیے ساری دنیا کی دولت ان کے بنکوں میں رکھی ہوتی ہے۔بس اگر غور کریں تو جمھوریت۔ترقی۔امن امان۔تعلیم ۔سب کا تعلق ایک بات سے بنتا ہے اور وہ ہے آپ کا رویہ آپ کا attitude.ان ممالک کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کے اخلاقی اصول۔ایمانداری۔ ذمہ داری کا احساس۔قانون کی بالادستی۔کام سے لگن اور وقت کی پابندی ایسے عناصر ہیں جو ملک کو ترقی یافتہ بنا دیتے۔اس کے مقابلے میں کھوکھلے نعرے۔دھوکہ۔فریب۔جھوٹ۔رشوت۔ہڑتالیں بدامنی۔فرقہ واریت۔جنگیں ملکوں کو برباد اور عوام کو کنگال بنا دیتی ہیں۔ تھوڑا سا وقت ملے تو سوچیں ہم کس طرف کھڑے ہیں؟

About The Author