گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روزنامہ اعتدال کالم ۔6 جولائ 2021
ریاض انجم صاحب سے میری صرف دوسری ملاقات ہےمگر لگتا یوں ہے کہ ہم جنم جنم کے ساتھی ہوں ۔ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کی عظیم شخصیت ہیں مگر آج کل بھکر رہائش پذیر ہیں ۔ان کا جسم تو دریا کے اس پار رہتا ہے مگر دل ڈیرہ والوں کے ساتھ دھڑکتا ہے ۔ ابھی ان کی پہلی کتاب ۔۔۔زندہ رود کے ساحلوں پر ۔۔۔ چھپی ہے جو ان کے سفر نامہ ایران سے متعلق ہے۔یہ کتاب جونہی لاھور سے چھپ کر روانہ ہوئی تو انہوں نے مجھے فون کر کے خوشخبری سنائی اور بتایا میں ڈیرہ کے احباب کو کتاب دینے جلد آ رہا ہوں۔ آج صبح بھکر سے ہمارے پاس یونائیٹڈ بک سنٹر پہنچے تو ایک لمبی محفل جمی اور اپنی علمی اور ادبی گفتگو سے دل خوش کر دیا ۔آج کی محفل میں خوش قسمتی سے احسان اللہ لاشاری بھی مردان سے ڈیرہ چھٹی پر آے ہوۓ تھے اور شریک رہے۔
ان کی شخصیت سے متعلق ان کے شاگرد پروفیسر شھاب صفدر نے لکھا”
ریاض انجم کی شخصیت کی بہت سی جہتیں ہیں۔وہ ایک بہترین استاد ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت عمدہ خطاط۔مصور۔سیاح اور نثر نگار ہیں۔ ان کا شاعرانہ ذوق اور تاریخی مطالعہ بھی قابل رشک ہے۔
شخصیت کے اتنے خوبصورت پہلو رکھنے والا انسان جب اپنے مشاھدے اور تجربے کو لفظوں میں ڈھالتا ہے تو کیسے کیسے موتی برآمد ہوتے ہیں۔ اس کا ایک ثبوت ان کا زیر نظر سفرنامہ ۔۔زندہ رود کے ساحلوں پر۔ ہے“
ملک کے ممتاز ادیب افسانہ نگار جناب مستنصر حسین تارڑ جناب ریاض انجم کی نئی کتاب سے متعلق لکھتے ہیں۔۔۔
”سفرنامہ ایک ایسی آوارہ صنف ھے – جسے محض قادرالکلامی اور زبان دانی کے زور پر نہیں لکھا جا سکتا ، جب تک کہ ، لکھنے والے کے اندر ، جنون جہاں گردی نہ ھو – حیرت کی ایک کائنات نہ ھو ، طبع میں خانہ بدوشی اور آوارگی نہ ھو –
ریاض حسین انجم کی شخصیت میں یہ سب خصلتیں پائی جاتی ھیں – اسی لئے ، اس نے ” زندہ رود کے ساحلوں پر ” ایسا کمال کا سفرنامہ لکھا ھے –
مجھے یاد ھے ، جب اس نے مجھے ” ڈیرہ اسمعیل خان ” مدعو کیا تھا تو میں نے اس کی آنکھوں میں اس جنون کی تتلیاں پھڑ پھڑاتی دیکھی تھیں
مجھے یقین ھے — کہ اس سفرنامے کو عوامی پذیرائی حاصل ھو گی – اسے پڑھنے والے ، ایران کے خواب دیکھیں گے اور ” انجم ” کو دعائیں دیں گے “
ریاض انجم صاحب کے ایک اور شاگرد ممتاز ادیب و شاعر طاہر شیرازی صاحب نےلکھا کہ ۔۔انجم صاحب کی بزلہ سنجی اور محفل یاراں نے ہمیشہ انہیں ایک پرکشش شخصیت بناے رکھا ۔ طاہر شیرازی صاحب انجم صاحب کے جمالیاتی ذوق اور موسیقی کے لگاو سے بہت متاثر نظر آتے ہیں ۔ اور یہ بات تو میرے مشاھدے میں بھی ہے کہ انجم صاحب موسیقی کے دلدادہ ہیں اور میں فیس بک سے ان کے پسندیدہ نغمے چوری کر کے سنتا رہتا ہوں۔ سڈنی آسٹریلیا سے
ممتاز ادیب اور محقق جناب غلام عباس سیال نے کہا”
علم کے ساتھ اخلاق اور اخلاق کے ساتھ علم بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے اور ریاض انجم واحد ہستی ہیں جنہوں نے علم کے ساتھ اپنے شاگردوں میں ہمیشہ عرفان۔محبت۔خلوص۔اپنائیت اور حوصلہ بھی بانٹا ہے۔
ہری پور ھزارہ سے ریاض انجم صاحب کے ایک دیرینہ دوست جناب ریاض ساغر صاحب نےکہا کہ انجم صاحب ایک باغ و بہار شخصیت کے مالک ہیں اور ان کا سفرنامہ عقیدت و محبت کی آمیزش سے تحریر ہوا ہےجو پڑھنے والے کو اپنا ہم سفر بنا لیتاہے۔“
ریاض انجم صاحب ڈیرہ کی زندہ تاریخ ہیں مگر بھکر رہایش پزیر ہونے کی وجہ سے ہم ان سے مکمل طور مستفیض نہیں ہو سکتے۔ وہ اپنی بایوگرافی لکھ رہے ہیں اور وہ ڈیرہ کی تاریخ کی شاھکار کتاب ہو گی۔
ان کی نئی کتاب یونایٹڈ بک سنٹر پر فروخت کے لیے رکھ دی گئی ہے اور ڈیرہ والوں کو آسانی سے دستیاب ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر