رزاق شاہد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"جمہوریت کے نام پر تُو ہمیں بے وقوف بنائے ہوئے ہے.
تم ایک بھوکے ننگے شاعر ہو…. اور ملک کے وزیراعظم کے سامنے بکواس کرتے ہو.
ہاں میں بھوکا ہوں….. لیکن شیر کی طرح.
ہاں میں ننگا ہوں…. تلوار کی طرح.
اے طاقتور دشمن تیرے بس میں جو کچھ ہے کر لے…. کل میں طاقتور ہو گیا تو تیرے ساتھ اس سے بھی بُرا کروں گا.”
جب گالی حکمران کا وتیرہ اور توہین روزمرہ بن جائے. سوچتا دماغ اڑا دیا جائے، بولتی زبانیں نظرِ زنداں کر دی جائیں…
جب ملک، مغربی ممالک کی اشیاء کی منڈی بنا دیا جائے، ملکی خزانہ حاکم کی عیاشیوں کی بھینٹ چڑھا دیا جائے، ملکی وقار ایک فرد کی حوس کی نظر ہو جائے.
تو پھر شاعر اور حکمران کے درمیان مندرجہ بالا مکالمہ زندہ ضمیر انسان کا فرض بن جاتا ہے.
آگے چل کر شاعر کہتا ہے….
” ہمارے حکمران ناسور ہیں میرے دیس کو لُوٹ رہے ہیں لہزا ہر سال پانچ روز مسلسل ان کا خون بہایا جائے تاکہ میرا ملک پاکیزہ ہو جائے… یہی پانچ روز ہی تو ہم عوام کی عید کے ایام ہوں گے.”
اپنے دیس کی معاشی اور سیاسی ابتری پر تڑپنے والا یہ شاعر کہتا ہے.
"لوگ وزیروں کو گدھے کہہ رہے ہیں میں عوام سے کہوں گا وزیروں کو گدھے کہہ کر گدھوں کی توہین نہ کریں.”
وہ چلا چلا کر کہتا ہے
” میرا وطن میرا محبوب ہے. میں عاشق ہوں اپنی سرزمین کا… اے وطن ہر وقت تیرے عشق کا ورد کرنا میرا فریضہ ہے.
میری زبان میرا سرخ پرچم ہے….. "
اپنے دیس کے سُکھ کے لئے عوام کی مسرتوں کی خاطر… جیلیں، جلا وطنیاں جھیلنے والی یہ مضطرب روح….
انیس سو تئیس میں صرف اکتیس سال کی عمر میں اپنے ہم نام حاکم کی گولیوں سے اپنی دھرتی سرخ کر گئی.
محمد رضا عشقی…..
ہمدان سے چلا…. اور آج گورستانِ ابنِ بابویہ، تہران میں وطن سے محبت کرنے والوں کی راہنمائی کر رہا ہے
یہ بھی پڑھیے:
مولانا بھاشانی کی سیاست۔۔۔ رزاق شاہد
گلاب چاچا تُو اکیلا کبھی نہیں آیا،ملک رزاق شاہد
پیارے بلاول!! تم نے تاریخ تو پڑھی ہو گی۔۔۔ رزاق شاہد
ملک رزاق شاہد کی مزید تحریریں پڑھیے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر