گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ میں اتوار کے روز خوبصورت بارش برسی اور گرمی کا زور ٹوٹا تو ہمارے شاعروں ۔ادیبوں اور قلمکاروں نے بھی قوس قزح کی طرح انگڑائی لی۔ ڈیرہ کے باغات اور ماحول میں رس دار میٹھے آموں کی خوشبو پھیل چکی ہے ۔ بازاروں ۔ گلیوں اور کوچوں میں سندھڑی ۔لنگڑا ۔مالدہ آم ریہڑیوں اور دکانوں پر سجا ہے۔ بعض من چلے روائتی چھبے میں آم بیچتے پھرتے ہیں۔ ہمارے شھر میں پہلے کانب سی بنی مقامی ٹوکریوں میں آم پیک ہوتے تھےاور چھبوں میں فروخت ہوتے تھے۔ لکڑی کی پیٹیاں بعد میں آئیں۔ اس کے علاوہ مقامی دریاے سندھ میں پیدا ہونے والی کوندر سے بھی بنڈیاں بنائی جاتی تھیں۔ فالسے اور جامن بیچنے والے بادل کالے کالے کا ہوکا لگاتے پھرتے ہیں ۔ کلاچی کا میٹھاخربوزہ ۔ شمالی علاقوں کی شیریں خوبانی۔لیچی ۔ آڑو ۔آلوچہ جگہ جگہ دستیاب ہے۔ ایسا سہانہ اور عاشقانہ موسم ادیبوں اور شاعروں کو کیسے چین سے بیٹھنے دیتا؟۔ جھٹ منگنی اور پٹ نکاح کی طرح ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک کی دو کتابوں ۔۔۔پاکستانی معاشرہ۔۔ اور۔۔۔ جہان حیرت ۔۔کی تقریب پزیرائی منعقد کر ڈالی ۔ اس دفعہ کی تقریب کا بیڑہ نوجوان لکھاری رمیض حبیب نے اٹھایا اور مندر والی گلی میں اپنی خوبصورت رہایش گاہ پر بندوبست کیا۔ شام چھ بجے مہمان اور تقریب کے دلھا ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک بھی پہنچ گیے اور تقریب کا تھوڑی دیر بعد آغاذ ہو گیا۔ ڈیرہ کے نامور ادیب اور مصنف ایڈیشنل کمشنر ایف بی آر جناب سلطان ناصر نے ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک کے سفرنامہ۔۔جہان حیرت ۔۔ سے متعلق بڑی تفصیل سے گفتگو کر کے حاضرین کو حیران کر دیا۔ انہوں نے ڈاکٹر صاحب کے سفر کے حسین اور دلچسپ لمحات کو اجاگر کیا اور وہ گوشے بھی بیان کر ڈالے جو ڈاکٹر صاحب نے بوجوہ خود حذف کیے تھے۔ جہاں عام طور پر قاری کی نظر نہیں جاتی اور ان واقعات کا ذکر کر کے سلطان ناصر نےمحفل کو
کِشت زعفران بنا دیا ۔ ڈاکٹر شاھد مسعود خٹک نے اپنے خطاب میں اپنی کتابوں کے لکھنے کے مقاصد بیان کیے۔ انہوں نے کہا وہ ہر سفرنامے میں ایسی جگہ دیکھنے کا انتخاب کرتے اور تفصیل لکھ لیتے جس میں وہاں کے لوگوں نے اپنے علم و ہنر کے ذریعے اپنے معاشرے کو ترقی دینے اور یکجا کرنے میں کوئی کردار ادا کیا۔ ان حالات و واقعات کو سفرنامے کا حصہ بنایا تاکہ پاکستانی معاشرے میں علم و ہنر کا فروغ ہو اور ہماری تہزیب و ثقافت کی ترقی کی نئی راہیں کھلیں۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئےایگزیکٹیو ایڈیٹر روزنامہ اعتدال جناب ابوالمعظم ترابی نے کتابوں کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا۔ جناب خورشید ربانی نے اتنی اچھی کتابیں لکھنے پر ڈاکٹر صاحب کو مبارک باد دی۔تقریب سے شعیب گنڈہ پور ۔عبید اور احقر (گلزار احمد) نے بھی خطاب کیا۔ ذیشان گوہر نے نعتیہ کلام سنایا۔
تقریب کو ترتیب دینے میں خوشحال ناظر ماضی کی طرح ایکٹیو نظر آے اور رمیض کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ علی میمن نے نظامت کے فرایض بہت احسن طریقے سے سرانجام دیے اور کتابوں پر بھی گفتگو کی۔تقریب میں ڈیرہ کے ممتاز شاعر ادیب اور مصنف سعید اختر سیال ۔معروف شاعر رحمت اللہ عامر ۔ماہر تعلیم قیصر انور ۔چیف ایڈیٹر روزنامہ اعتدال جناب عرفان مغل کی موجودگی نے نےچار چاند لگا دیے۔ اعتدال نیوز چینل پر رپورٹر نعمان بھٹہ نے اس تقریب کو براہ راست نشر کیا ۔روزنامہ اعتدال اور اعتدال نیوز چینل کی طرف سے ڈیرہ کی علمی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کو وسیع کوریج دینے پر ادیبوں اور اورشاعروں نے چیف ایڈیٹر عرفان مغل کا شکریہ ادا کیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر