محمد صابر عطا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیسی خیلوی کے سٹیج کو٫٫ہلا لا،،سے پر لطف بنانے والے ڈھولک ماسٹرجیدی خان بھی چلے گئے
عطاءاللہ خان عیسی خیلوی کی لازوال موسیقی کے بہت سارے گیت ایسے بھی ہیں جن کو آڈیو کیسٹ کی بجائے سٹیج سے شہرت ملی اور اس شہرت کا سبب سٹیج پر طبلہ اور ڈھولک کا مخصوص ،منفرد ردھم اور جیدی خان وسلامت علی خان کا پیچھے سے "ہلا لا ،ہلا لا”کا شور تھا ۔
طبلہ نواز سلامت علی خان اور ڈھولک ماسٹر جاوید عرف جیدی لاٹو کی یہ جوڑی لالہ جی کے سٹیج پرفارمنس کو پر لطف بنانے کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔بقول افضل عاجز اس جوڑی نے لالہ جی کی موسیقی کی ریاست کو ہاتھوں پہ اٹھا رکھا تھا۔
اس جوڑی کا ایک کردار سلامت علی خان دو سال پہلے سپرد خاک ہوکر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو چکا اور دوسرا کردارجیدی خان 15جولائ کی سہہ پہر کو خالق حقیقی سے جا ملا ۔
جاوید کو شوبز کی دنیا میں جیدی خان لاٹو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔جیدی خان 12دسمبر 1955کو لاہور کے علاقے "دھپ سڑی”میں پیدا ہوئے۔نٹ فیملی سے تعلق ہونے سے واجبی تعلیم کے بعد شوبز کی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔بڑے بھائ حمید خان نے انہیں لاہور کے نامور ڈھولک ماسٹر ظفر اقبال عرف بالا ڈھولک والا کی شاگردی اختیار کرائ اور ان کی صحبت میں جیدی خان نے ڈھولک بجانے کا ہنر سیکھا ۔
لاہور میں میوزیشن زیادہ تر کام فنکاروں کے ساتھ فلم۔اندسٹری اور بازار حسن میں کیا کرتے تھے سو جیدی خان بھی اداکارہ نادرہ کے ساتھ بازار حسن میں ڈھولک پرفارم کرنے لگے ۔
اداکارہ نادرہ اپنے دور کی چاکلیٹ ہیروئن تھیں جنہیں ملکہ ء رقص کا خطاب بھی دیا گیا ۔ وہ بازار حسن میں اپنی مثال آپ رقص پیش کرتی تھیں اور گایا بھی کرتی تھیں۔
جب یونس ملک نے انجمن کے مقابل نادرہ کو فلم۔انڈسٹری میں متعارف کرایا تو جیدی خان کی قسمت بھی جاگ اٹھی ۔جیدی خان نے فلم۔انڈسٹری میں قدم رکھا تو اس وقت کے مصروف ترین موسیقار موسیقار مشتاق علی خان کے ساتھ وابستہ ہوگئے اور ان کے ساتھ بطور اسسٹنٹ کام کرنا شروع کر دیا۔
جیدی خان کو اللہ پاک نے ڈھولک بجانے پر ملکہ عطاء کیا تھا وہ ڈھولک پر ایسے ایسے شاندار ٹھیکے لگاتے کہ گیت سننےوالے کی دل کی دھڑکن کو گرفت میں لے لیتے
جیدی خان نے اداکارہ نادرہ کی پہلی فلم "آخری جنگ”کے گیتوں میں ڈھولک پرفارم کی ۔اسی فلم سے اداکارہ نادرہ کی شناخت بنی اور اس فلم نے اپنے گیتوں،موسیقی اور کہانی کی بدولت ڈائمنڈ جوبلی منائ۔
جیدی خان نے فلم ٫٫چڑھداسورج،،کے گیت٫٫ بندی چمکے پسینے نال ،،
فلم ٫٫پوستی،،کےگیت ٫٫ہاڑاوے اساں یار منانڑاں،،
فلم٫٫آخری جنگ،،کے گیت ٫٫گوٹے دیاں پکیاں ڈھولناں،،
فلم ٫٫تحفہ،،کے گیت٫٫وچوں وچوں تیرے توں واری گئ میں،اکھاں جدوں ملیاں تے ماری گئی میں،،کے ساتھ ساتھ فلم ٫٫دہشت ،،ناچے ناگن ،،کے گیتوں میں شاندار ڈھولک بجائی ۔
آج بھی ان فلمی گیتوں کو سنیں تو ڈھولک پرفارمنس سننے والے پر سحر طاری کر دیتی ہے۔
1980کی بات ہے غالباً۔لازوال گیتوں کو دھنیں بخشنے والے نامور موسیقار صابر علی بتاتے ہیں کہ ٫٫لالہ جی اور میں ایک رات اداکارہ نادرہ کا مجرا دیکھنے گئے تو جیدی خان کی پرفامنس نے مجھے متوجہ کیا ہم نے اختتام پر جیدی خان کو باہر بلایا اور اسے لالہ جی سے ملوایا۔اس دن کے بعد جیدی خان ہماری ٹیم میں شامل ہو گئے اور آخری سانس تک جیدی خان لالہ کے ساتھ پرفارم کرتے رہےاب جیدی خان کے بیٹے شوکت علی اور محمد علی بھی لالہ کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں،،
جیدی خان اور سلامت علی نے لالہ جی کی عالمگیر شہرت اور پرفارمنس میں اپنا شاندار کردار ادا کیا اور اس جوڑی نے سٹیج پرفارمنس کے ذریعے لالہ جی کے پروگراموں کو یاد گار بنا دیا ہے ۔
لالہ جی کے متعدد ایسے گیت ہیں جنہیں آڈیو کیسٹ کے ذریعے شاید ہی لوگوں نے سنا ہو مگر وہ گیت جب اسٹیج پر گائے گئے ۔جیدی خان ،سلامت علی نے انہیں اپنی ٫٫ہلا لا ،ہلا لا،کاجادو دیا تو وہ گیت امر ہو گئے۔
آج بھی لوک ورثہ کے پروگرام کے گیت ٫٫رات چنے دی چاننی،،٫٫ذکر جب چھڑ گیا،،٫٫میکوں چولا سواڈے،،ہوں یا لپٹن ٹاپ سٹار کراچی شوکے گیت٫٫اے تھیوا مندری دا تھیوا،،عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں،،یا دبئ شو کے گیت ٫٫راتاں لمبیاں لمبیاں راتاں،یا پھر” ری پلیس "شو کے گیت ٫٫قمیض تیڈی کالی،میڈے گیتاں دی رانی ،،سب گیت اس جوڑی کی پرفارمنس کی وجہ سے یادگار ہوئے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ہر کام ٹیم ورک سے ہوتا ہے اور وہ ایک وقت تھا جب یہ ٹیم۔تشکیل پائ اور اس کے ہر فرد نے لالہ جی کے ہمراہ دنیا میں سرائیکی گیتوں کو اپنی آواز،اپنی شاعری،طبلہ اور ڈھولک کے منفرد ردھم ،ڈھولک کے لاجواب ٹھیکوں ،بانسری اور ہارمونیم کے الاپوں،اور ہلا لا،ہلا لاسے متعارف کرایا اور اس زبان کی تاثیر کے جھنڈے گاڑے۔
ہر شئے نے اپنے اصل کو لوٹنا ہے۔زندگی ایک اسٹیج ہے جہاں ہر شخص نے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہے اور یادیں چھوڑ جانی ہیں۔جیدی خان نے اپنے حصے کا کردار دیانت داری اور ایمانداری سے ادا کیا ہے اس نے لوگوں کو خوشیاں فراہم کی ہیں میرا ایمان ہے ایسا شخص اللہ پاک کی خاص عنائیتوں کا مستحق ہوتا ہے۔اللہ پاک یقیناً ان کے درجات بلند فرمائیں گے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں گے۔
میری تجویز ہے لالہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی پر اللہ پاک کی رحمت ہے اور موجودہ حکمرانوں کی جیت میں لالہ جی کا بھی بڑا کردار ہے ۔ایسے فنکاروں کے لیے عمران خان اور عثمان بزدار کونہ صرف مالی امداد کے لیے زور دیں بلکہ جیدی خان،سلامت علی ،استاد اختر اکھیاں،سوالکھ کے نام کی لوک ورثہ،الحمراء میں یادگاریں قائم کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی