فہمیدہ یوسفی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیگلیریا گھروں فیکٹریوں اسپتالوں میں آلودہ پانی ہماری ذمہ داری نہیں ،واٹر بورڈ
کراچی والوں کے لیے ایک طرف تو کورونا کی چوتھی لہر خطرناک ثابت ہورہی ہے اور کووڈ کی شرح میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے تو دوسری جانب ایک بار پھر دماغ خور جراثیم نیگلیریا فاؤلری سے ہونے والی اموات رپورٹ ہورہی ہیں ۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال اموات کی تعداد اب تک 5ہوگئی ہے
جراثیم نیگلیریا فاؤلری کی علامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سیکریٹری پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ نیگلیریا دماغ خور جرثومہ ہےنیگلیریا سے انسان ابتداء میں معمولی بخار ہوتاہے بعد ازاں بخار میں شدت آجاتی ہےشدید سر درد، الٹی، موشن ہوتے ہیں ۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ کراچی میں مئی سے اب تک پانچ افراد انتقال کرچکے ہیں۔ جبکہ ایک کیس بلوچستان کا بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی سے ہر سال تیس لاکھ افراد مختلف بیماریوں سے انتقال کرتے ہیں۔پاکستان میں کہیں بھی صاف پانی مہیا نہیں ہوتا
نیگلیریا بھی آلودہ میٹھے پانی سے ہوتا ہے نہاتے ہوئے ناک کے پانی سے دماغ میں داخل ہوتا ہے
گھروں کو سپلائی ہونے والا پانی، سوئمنگ پولز اور ٹینکرز میں آلودہ پانی فراہم ہو رہا ہے
یہ چھ اموات ریکارڈ پر ہیں کئی ریکارڈ پر نہیں ہونگی. انہوں نے مزید کہا کہ انڈرگراؤنڈ واٹر ٹینکس کو سال میں دو بار صاف کریں کلورین کی ٹیبلیٹ ہزار گیلن پانی میں ایک ملائیں
بلیچ پاؤڈر دو چمچے کھانے کے ایک ہزار 1500 گیلن پانی میں ملا لیں
نیگلیریا فاؤلری کے حوالے سے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر ثمرین سرفراز نے بتایا کہ
دنیا میں 235 کیسز اب تک رپورٹ ہوئے ہیں95 فیصد اموات ہوئیں جبکہ آج تک دنیا میں پانچ افراد بچے تین مفلوج ہیں صرف دو نارمل زندگی گزار رہے۔وقت پر علاج شروع بھی ہوجائے بہت تیزی سے دماغ کو متاثر کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فریش واٹر میں یہ جرثومہ رہتا ہے
گرمیوں میں اس کی افزائش تیز ہوجاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم 2011 سے ہر سال ایک آؤٹ بریک دیکھ رہے ہیں دنیا بھر میں یہ سوئمنگ سے ہوتا ہے
تاہم ہمارے ہاں سوئمنگ کی ہسٹری نہیں ہوتی نارمل گھر میں پانی کے استعمال سے ہوتی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق 95 فیصد پانی ناقابل استعمال ہے
جبکہ کراچی میں پینے کا پانی آلودہ ہے اس سوال کے جواب میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر انجینئر اسد اللہ خاں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کا فراہم کردہ پانی حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے، کراچی کے صارفین آب یہ پانی بلاخوف پانی استعمال کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق نیگلیریا نامی بیماری کوئی نئی نہیں ہے اس کے بارے میں گزشتہ 5 سال سے سنا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب شہر میں پانی میں کلورین ضرورت کے مطابق حل کرتا ہے ادارے کے کیمسٹ یومیہ بنیادوں پر پانی کی جانچ کرتے ہیں اور ہر فلٹر پلانٹ پر فلٹریشن کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کی ذمے داری گھروں تک لائن یا ٹینکروں کے ذریعے پانی پہنچانا ہے، گھروں میں موجود زیر زمین اور بالائی ٹینکوں کی صفائی ستھرائی بورڈ کی ذمے داری نہیں ہے اگر گھروں فیکٹریوں یا اسپتالوں کا پانی آلودہ ہے تو اس کا ذمے دار واٹر بورڈ نہیں ہے۔ اس لیے صارفین کو اس پانی کو استعمال کرنے سے پہلے احتیاط کرنی چاہیے۔
نیگلیریا سے بچاؤ، محکمہ صحت سندھ کا فوکل گروپ
محکمہ صحت سندھ کے فوکل پرسن برائے نیگلیریا فاؤلری ڈاکٹر شکیل احمد کے مطابق فوکل گروپ میڈیا کو نیگلیریا سے متعلق معلومات فراہم کرتا یے تاکہ غلط اطلاعات سے بچا جاسکے ۔ ان کے مطابق جب بھی شہر قائد میں کوئی نیگلیریا فاؤلری کیس رپورٹ ہوتا ہے تو فوکل گروپ اس علاقے کا دورہ کرتی ہے جبکہ علاقے کے رہائشیوں کو نیگلیریا فاؤلری
سے متعلق آگاہی فراہم کرتی ہے۔
نیگلیریا فاؤلری کیا ہے
نگلیریا ایک ایسا جرثوما ہے، جو پانی کے ذریعے انسانی دماغ تک رسائی حاصل کرکے اُسے متاثر کردیتا ہے۔ اس جرثومے کو طبّی اصطلاح میں”Naegleria Fowleri”کہاجاتا ہے، جو اصل میں امیبا کی ایک قسم ہے گلیریا‘ ایک ایسا امیبا ہے جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہےجس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔
یہ وائرس عمومآ سوئمنگ پولز ،تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔
نگلیریاکی علامات
سرمیں تیز درد ، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا نگلیریا کی واضح علامات ہیں۔ اس مرض کے ایک سے دوسرے فرد کو لاحق ہونے کے امکانات نہ ہونے کےبرابرہیںاور بیماری کے شکار زیادہ تر شیرخوار بچّے اور نوجوان ہوتے ہیں
نگلیریا سے بچاؤ کیسے ممکن ہے
ماہرین کے مطابق گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے جبکہ گھروں میں سپلائی ہونے والے پانی کی فلٹریشن اور کلورینیشن ضرور کی جائے۔
پینے اور وضو کیلئے پانی کو سو ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا چاہیے
تیراکی اور وضو کے دوران ناک میں پانی نہ جانے پائے
نگلیریا موت ہے
نگلیریا کی ہولناکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس دماغی جرثومے کا نشانہ بننے والوں کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں ننانوے فی صد مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں
کراچی واٹر بورڈ کے دعوی کے برعکس یہ تلخ حقیقت ہے کہ کراچی کو فراہم کیے جانے والے پانی کو مناسب فلٹریشن یا کلورین سے صاف کرنے کے لیے کوئی معقول انتظام موجود نہیں ۔ شہر قائد میں پینے کا پانی اگر میسر ہوجائے تو اس صاف پانی میں گٹر کا آلودہ پانی شامل ہونے کی خبریں موصول ہوتی ہیں ۔
نگلیریا عدم آگاہی اور حکومتی سطح پر اس سے متعلق درست معلومات کا فراہم نہ ہونا جبکہ متعلقہ اداروں کا حساس نہ ہونا بھی ایک بہت بڑا چیلینج ہے
طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا فاؤلری کے خلاف ہر ممکن احتیاط ہی صرف اس سے بچنے کا واحد حل ہے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر