رمیض حبیب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علیزئی دروازہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر میں اپنی تاریخی شہرت کی الگ ایک پہچان رکھتا ہے. دروازے کا نام اس کے اندر بسنے والی قوم علیزئی سے موسوم ہے.
اس تاریخی دروازے نے نوابوں کے رہہن و سہن , شان و شوکت , اور عظمت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور آج ہمیں بھی دیکھانے کی کوشش میں لگا ہے. چلیں ہم بھی آج انیسویں صدی کے ان لمحات میں کھو کر ان تین گمنام اور تاریخی کوٹھیوں کی چم چماتی خوبصورتی کی سیر کرتے ہیں. تاکہ ان کی کھوئی ہوئی تاریخ تلاش کر کے سنہری حروف میں لکھ سکیں .
سول ہسپتال کے سامنے علیزئی دروازے کے اندر چند قدم کی دوری پر یہ تین گمنام تاریخی کوٹھیاں دیکھنے کو ملتی ہیں.
جن کی تعمیر برطانوی ہندوستان کے وقت میں ہوئیں .جو آج بھی سر اٹھائے ڈیرہ شہر کے باسیوں کو چیخ چیخ کر پکار رہی ہیں آؤ.. مجھے تاریخ کے پنوں شامل کرلو.
میری بچپن سے خواہش رہی ہے کہ میں بھی اپنے پیارے شہر ڈیرہ کی وہ تاریخ تلاش کروں جو بہت ہی کم لوگوں کو پتہ ہو اسی عزم کو لے کر نکلا ہوں
مجھے جب اپنے کزن شوال کے ہمراہ ماہ رمضان میں ان قدیم کوٹھیوں کو دیکھنے کا اتفاق ہوا تو ساتھ ہی ان کی تاریخی معلومات کو جاننے کا بھی موقع ملا.
تو میری تحقیقی معلومات میں یہ پتہ چلا کے ان میں دو کوٹھیاں انیسویں صدی میں اور جب کے ایک کوٹھی بیسویں صدی کے شروع میں تعمیر کی گئی.
جن نواب صاحبان نے ان عالیشان کوٹھیوں کی تعمیر کرائی اب ان گمنام کوٹھیوں کو ان ہی کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے.
پہلی کوٹھی 1873 میں نواب عبداللہ خان علیزئی نے تعمیر کرائی جو ان کوٹھیوں میں سب سے پہلی اور پرانی ہے .
دوسری کوٹھی کو نواب عبدلحٰی خان علیزئی نے 1895 میں تعمیر کروایا جو دیکھنے والوں کو حیرانی میں ڈال دیتی ہے.
تیسری اور آخری کوٹھی جو نواب دوست محمد خان علیزئی کے نام سے مشہور ہے اسکی تعمیر 1910 میں کی گئی.اس کوٹھی کے آگے بنا دیو دار لکڑی کا فریم جو انتا دل کش ہے کہ دیکھنے والوں کو پہلی ہی نظر میں اپنی طرف کر لیتا ہے
یہ تینوں کوٹھیاں اپنی الگ الگ ٹھاٹ اور اپنے طرز و تعمیر کے الگ حسن و جمال کا منفرد انداز رکھتی ہیں.
دیودار کی لکڑی سے تیار کردہ یہ باہر کا مضبوط قلعہ نما دروازہ جو اپنی دہشت کی علامت ہے اور چھتوں کی لکڑی پر باریک پھولوں اور پتیوں کی نقش و نگاری سے کیا گیا کام اپنی مہارت اور صنعت گری کی بے مثال داستان اپنے گزرے وقتوں کی سنا رہے ہیں
یہ کوٹھیاں آج کل حجروں کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں گزرے وقتوں میں ان کوٹھیوں پر اکثر انگریز آفیسران آیا کرتے نواب صاحبان سے ملاقاتوں کے لئے.
یہ تینوں کوٹھیاں آج بھی اپنی چم چماتی خوبصورتی کے ساتھ علیزئی دروازے کے سینے پر موجود ہیں
جس طرح علیزئی بھائیوں کے بارے سنا تھا کہ وہ خاندان تعلیمی قابلیت,اعلیٰ اخلاق ,شرافت کی وجہ سے مشہور ہے .ان سے مل کر ویسے پایا.
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی