نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سندھ میں الطاف حسین والی سیاست نہیں چلنے دیں گے، بلاول بھٹو

عثمان کاکڑ 2015 سے مارچ 2021 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے۔ 2018 میں مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے اتحاد سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کا الیکشن لڑا تاہم کامیاب نہ ہوئے۔

کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئی مانے یہ نہ مانے سندھ میں بہترین کام ہو رہے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو ہماری یادوں اور دلوں میں آج بھی زندہ ہیں اور ہم بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خود کو عوام کے ساتھ جڑنا اور بے نظیر کا پیغام پہنچانا ہے اور ہمیں جمہوری پاکستان میں محنت کرنے والے کو پھل دینا ہے۔ ملک میں غریب سے روٹی، کپڑا اور مکان چھینا جا رہا ہے۔ بے نظیر بھٹو دور اقتدار میں غریب کی آواز تھیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں 1973 کے آئین کا دفاع کرنا ہے اور ہم بے نظیر بھٹو کے نظریے پر حملہ کرنے والوں کے اقدام کو ناکام بنائیں گے۔ ہم نے اپنے انسانی، جمہوری اور معاشی حقوق کا دفاع کرنا ہے۔ حال ہی میں ارسا کے خلاف پانی کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی اور پیپلز پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے وفاق کو اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پر معاشی حملے ہو رہے ہیں اور وسائل نہیں دیے جا رہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنا کیس عوام کے سامنے رکھا۔ وعدہ کیا گیا تھا کہ کراچی کے لیے وفاق اور صوبہ مل کر کام کرے گا اور کراچی کے لیے پیکج کی بات ہوئی مگر ملا کچھ بھی نہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 60 سال بعد پانی کی سب سے بڑی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں زیادہ معاشی ترقی ہوئی مگر ہم واویلا نہیں کرتے۔ کوئی مانے یا نہ مانے سندھ میں بہترین کام ہوئے ہیں لیکن وفاقی حکومت ایک صوبے کو نشانہ بنا کر اس کی ہر اسکیم کو ختم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ کام پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کیا گیا اور ہمارے دور میں کوئی سرکاری ملازم بےروزگار نہیں ہوا ہو گا لیکن اسٹیل مل سے 10 ہزار لوگوں کو بے روزگار کیا گیا اور مزید کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تھرکول کا منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا ہے اور تھر میں انقلابی منصوبے لائے ہیں۔ جو ملک گندم درآمد کرتا تھا آج برآمد کر رہا ہے۔ ہماری جدوجہد این ایف سی ایوارڈ پر جاری رہے گی اورہم وفاق سے حقوق چھین کر لیں گے۔ ہم گورننس مسئلے کا طعنہ برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں متحدہ کے بانی کی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم سندھ میں بھائی کو بھائی سے لڑنے نہیں دیں گے۔ سندھ میں لوگ محرومیوں کا شکار ہیں لیکن ہم ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ جس علاقے میں جو بھی کام ہو وہاں کی مقامی آبادی کو اس کا فائدہ اور روزگار ملنا چاہیے اور اگر کوئی شہری سمجھتا ہے کہ اس کی زمین پر قبضہ ہوا ہے تو اسے مفت قانونی مدد اور وکیل ملنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: 

سینیٹرعثمان خان کاکڑ کا ڈیلی سویل کے لیے پیغام

About The Author