اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فردوس عاشق اعوان کا پیپلز پارٹی کے رہنما کو تھپڑ، یہ سب کیسے ہوا؟

انہوں نے کہا کہ ’اینکر نے بھی بیچ بچاؤ نہیں کروایا۔ ظاہر ہے خاتون کے اوپر میں ہاتھ نہیں اٹھا سکتا تھا تاہم ٹی وی چینل کے سٹاف یا اینکر کا فرض تھا کہ مداخلت کرتے۔‘
پنجاب حکومت کی ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور پیپلز پارٹی کے رہنما اور ایم این اے عبد القادر مندوخیل کے درمیان ایک ٹی وی شو کے سیٹ پر ہاتھا پائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وضاحت کی ہے کہ انہیں اپنے دفاع میں انتہائی اقدام اٹھانا پڑا۔
ایکسپریس ٹی وی پر اینکر جاوید چوہدری کے پروگرام ’اب تک‘ کے سیٹ سے لیک ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں سیاستدانوں میں شدید تلخ جملوں کے تبادلے اور زبانی تلخ کلامی کے بعد فردوس عاشق اعوان پیپلز پارٹی کے رہنما کو تھپڑ مار رہی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ پروگرام کے دوران نہیں ہوا۔
روگرام کے بعد اپنے وضاحتی ویڈیو بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ’انہوں نے مجھے ہراس کیا اور دھمکیاں دیں۔ مندوخیل کی اس بدکلامی اور بدزبانی کی وجہ سے مجھے اپنے سیلف ڈیفنس میں انتہائی قدام اٹھانا پڑا کیونکہ میری سیاسی ساکھ اور عزت داؤ پر لگی۔‘
اپنے ویڈیو بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جو ویڈیو لیک کی گئی وہ سلیکٹڈ ویڈو لیک ہوئی۔ ’میں چاہوں گی کہ پوری ویڈیو لیک ہو تاکہ عوام کو پتا چلے کہ کس طرح پیپلز پارٹی کے ایم این اے نے مجھے انتہائی قدم پر مجبور کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ اب قانونی چارہ جوئی کے بارے میں وکلا سے صلاح مشورہ کر رہی ہیں۔
میں نے ٹی وی کے دفتر میں خود کو لاک کر دیا‘

اردو  نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر مندوخیل نے کہا کہ ویڈیو واضح ہے کہ فردوس عاشق اعوان نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا اور میں نے خاتون ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے برداشت کا مظاہرہ کیا۔ ’میں چیختا رہا یہ عورت ہے اور عورت ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں۔‘
واقعے کے آغاز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پروگرام شروع ہوا تو پہلے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بات شروع کی جب میری باری آئی تو انہوں نے کہا کہ آپ تو سر سے پاوں تک کرپٹ ہیں جس پر میں نے کہا کہ آپ کے بارے میں تو ٹی وی پر آیا تھا کہ آپ نے کمیشن مانگا اور سیالکوٹ میں این جی او کی بسیں ہڑپ کرلیں جس پر وہ طیش میں آ گئیں۔ میں نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ جب پروگرام ختم ہوا تو وہ میرے پیچھے بھاگی کہ جاتے کدھر ہو اور مجھے گریبان سے پکڑنے کی کوشش کی۔تھپڑ مارنے کے بعد بھی وہ میرے پیچھے بھاگی جس کے بعد میں نے ٹی وی کے دفتر میں خود کو لاک کر دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ اینکر نے بھی بیچ بچاؤ نہیں کروایا۔ ظاہر ہے خاتون کے اوپر میں ہاتھ نہیں اٹھا سکتا تھا تاہم ٹی وی چینل کے سٹاف یا اینکر کا فرض تھا کہ مداخلت کرتے۔‘

%d bloggers like this: