دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سفارتکار کی بیوی کا سیلز گرل کو تھپڑ مارنا مہنگا پڑ گیا

یہ اعلان سفیر کی بیوی کی جانب سے ایک دوکاندار لڑکی پر حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

بیلجیئم نے جنوبی کوریا میں تعینات اپنے سفیر کی پوسٹنگ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان سفیر کی بیوی کی جانب سے ایک دوکاندار لڑکی پر حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

اپریل میں بیلجیئم کے سفیر پیٹر لیسگوہیر کی اہلیہ شیانگ شوئچو نے سیول کی دکان میں کام کرنے والی ایک لڑکی کو تھپڑ مارا تھا۔

سفیر کی بیوی نے سیول میں ایک دکاندار لڑکی کو تھپڑ مارنے کے بعد سفارتی استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بیلجیئم کے سفیر اپنی بیوی کی طرف سے پہلے ہی معافی مانگ چکے ہیں اور ان کے اس رویے کو ‘ ناقابلِ قبول‘ قرار دیا تھا۔

بیلجیم کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ شیانگ شوئچو نے بعد میں دکان کے ملازمہ سے ملاقات کی  تھی اپنے “ناقابل قبول سلوک” کے لئے معافی مانگی تھی۔

بیلجیم  کے وزیر خارجہ سوفی ولیمز نے ایک بیان میں کہا کہ پیٹر لیسگوہیر کی پوسٹنگ موسم گرما میں تین سال کے بعد ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بیلجیم   کے سفارت خانے نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ہے لیسگوہیر نے اپنے ملک کی پوری لگن کے ساتھ خدمت کی تھی، لیکن “موجودہ حالات” میں انہیں “پرامن طریقے سے اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے”۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 9 اپریل کو سفیر کی بیوی دارالحکومت سیول کے علاقے یانگسانگو میں ایک دکان کے اندر شاپنگ کر رہی تھیں۔ 63 سالہ مسز شیانگ نے دکان کے اندر کپڑے دیکھنے اور پھر انھیں پہننے میں تقریباً ایک گھنٹے کا وقت گزار دیا۔

جب وہ دکان سے جانے لگیں تو ایک ملازم نے ان کا پیچھا کیا تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ آیا جو کپڑے انھوں نے پہنے ہیں وہ چوری تو نہیں کیےگئے۔ یاد رہے کہ جو کپڑے شیانگ نے پہنے ہوئے تھے وہ بھی انھوں نے ماضی میں اسی دکان سےخریدے تھے۔

شیانگ نے جب یہ دیکھا تو انھوں نے اس ملازم کا پیچھا کیا اور واپس دکان کے اندر گئیں جہاں ان کی دکان کے عملے کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی اور انھوں نے ملازم کو تھپڑ رسید کر دیا جبکہ ایک اور ملازم جو انھیں روک رہا تھا اسے دھکا بھی دیا۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی کی مدد سے دیکھا گیا ہے۔

پولیس نے تین مئی کو شیانگ سے تفتیش کی تھی۔ بیلجیئم کے سفارت خانے کے مطابق وہ اس سے پہلے اسٹروک ہونے کی صورت میں اسپتال میں تھیں۔

About The Author