نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

28 ، مئی پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کا دن ۔۔۔۔||رؤف لُنڈ

محنت کش طبقے کی زندگی سے جڑی حقیقتوں کی روشنی میں دیکھا جائے تو اسلحہ ، بارود ، بم سب بربادی کے آلات کے سوا کچھ بھی نہیں !

رؤف لُنڈ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور ساری جماعتیں کسی نہ کسی طور کریڈٹ لینے کا اظہار کریں گی۔ اسلحہ، بم اور بارود کے جواز بارے بڑی بڑی دلیلیں گھڑی جائینگی۔ لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کش طبقے کا بالادست طبقے کی طرح اسلحے، بم اور بارود بارے ایسے کسی کریڈٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر محنت کش طبقے کا کوئی تعلق بنتا ھے تو اس حد تک کہ اس طبقے کو بالادست طبقے کی دانش کے تحت گمراہ رکھ کر ان کے خون کو نچوڑا جاتا ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محنت کش طبقے کی زندگی سے جڑی حقیقتوں کی روشنی میں دیکھا جائے تو اسلحہ ، بارود ، بم سب بربادی کے آلات کے سوا کچھ بھی نہیں !

لفظوں کی تخلیق کے مقاصد کو تاریخی پسِ منظر میں دیکھا جائے تو بربادی کا لفظ آبادی کی ضد کے طور پر سامنے آتا ھے۔ آبادی انسانوں کے ضرورتوں کی محتاجی کے بغیر میل جول اور رہن سہن کو کہتے ہیں ۔ اور ضرورتوں کی محتاجی تب نہیں رہتی جب ضروریاتِ زندگی پوری کرنے والے ذرائع ( وسائل پیداوار ) انسانوں کی قطعی اکثریتی آبادی کی مشترک ملکیت اور رضا کارانہ نظم و ضبط میں ہوں ۔ انسانی تاریخ میں ایسا عہد کوئی خواب اور خیال نہیں بلکہ ایک حقیقت کے طور پر اسی کرہِ ارض پر سینکڑوں ہزاروں سال قبل رہا ھے جسے قدیم اشتراکی عہد کے طور پر یاد کیا جاتا ھے ۔ انسان کے آگے کے سفر میں انسانوں کے کسی عمل کے نتیجہ میں یہ قدیم اشتراکی عہد طبقات کی تقسیم میں داخل ہوا تو اس کے ساتھ ساتھ ھی ایک انسان کے ہاتھوں دوسرے انسانوں کی بربادی نے جنم لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ضروریاتِ زندگی کی محتاجی اور اس کی چھینا جھپٹی کا مختصر مگر جامع نام بربادی ٹھہرا ۔ بربادی ! جس سے نسلِ انسانی کے سُکھ چَین کی غارت گری کی ابتدائی کونپلیں پھوٹیں ۔ چھینا جھپٹی کی طاقت کے ابتدائی اظہار، اوزار اور ہتھیار آپا دھاپی، مکے لاتیں ، روڑہ پتھر ، لاٹھی تیر ، نیزہ بھالا ، چاقو چھری سے شکلیں بدلتے بدلتے تلوار بندوق ، توپ ٹینک، جہاز و میزائیل اور بم کا روپ دھار لیا ۔ چونکہ آپا دھاپی سے لیکر بم بارود تک کی آبیاری کا دار و مدار کمزور انسان کے لہو ( یہ لہو جسمانی ہو یا وسائل کا ) پر ھے ۔ لہو کی لذت اور اس کی لَت ھی ایسی ھے کہ ایک بار جبڑوں کو لگ جائے تو چھوٹے نہیں چھوٹتی ۔

لہو بھنھوڑنے اور لہو نچوڑنے کی اسی لذت اور لت نے انسانوں کو امیر اور غریب طبقے میں تقسیم کیا ، اسی لذت اور لَت کے تسسل کیلئے امیروں نے اسلحہ ، بارود اور اسلحہ بارود (طاقت اور ہوس) کے زور پر بنائے گئے وسائل اور جائیداد کو تقدس بخشا ۔ اور پھر اسی تقدس ( استحصال ) کو جاری و ساری رکھنے کیلئے قوانین مرتب کئے ۔ تبھی تو کہا جاتا ھے کہ وطن ، ریاست ، عدلیہ، فوج، انتظامیہ ، درس و تدریس کے سبھی ادارے بالادست امیر طبقے کے سہولت کار ، مددگار اور پرودگار ہوتے ہیں۔ سو ان سبھی کے استحصالی کردار کے خلاف عمل کو کفر اور غداری گردان کر قابلِ گردن زنی قرار دیا جاتا ھے ۔۔۔۔۔۔

لیکن پھر دوسری طرف انسانوں ( محنت کش طبقے ) کی تاریخ گواہ ھے کہ ان سب استحصالی قوانین ، اداروں، تعلیمات اور جبر کے باوجود یہ محنت کش طبقہ زندہ رہنے اور اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کی حسرت اور خواب سے کبھی دستبردار نہیں ہوا ۔ اور نہ صرف دستبردار نہیں ہوا بلکہ اپنے خوابوں اور آدرشوں کی تعبیر اور تکمیل کیلئے میدانِ عمل میں اترا ھے تو ان سب پر فتحیاب بھی ہوا ھے۔ ابھی کل کی بات ھے کہ جب فرانس کے محنت کشوں نے پیرس کیمون کے وقت تمام توپوں، ٹینکوں اور جنگی جہازوں کو ایک چوک میں اکٹھا کر کے آگ لگا دی تھی۔ اسی طرح بالشویک انقلاب روس کے وقت زارِ روس (روس کے بادشاہ ) کے محل میں فتحمند مزدور اپنے پھٹے کپڑوں الجھے بالوں اور کیچڑ بھرے جوتوں کیساتھ میٹنگز کر رھے تھے ۔ عام حالات میں یہ بات عجیب لگتی ھے کیونکہ بالادس طبقے کا خوف سوچوں پر مسلط اور حاوی ہوتا ھے۔ مگر بقول کامریڈ ٹراٹسکی ” جب محنت کش طبقہ اپنے لئے طبقہ بنتا ھے تو تمام اسلحوں کی ساری طاقت ہوا ہو جاتی ھے”۔ اسی یقین کو فیض احمد فیض نے ان لفظوں میں بیان کیا تھا کہ ” اگر فضا میں پرندے اور سمندر میں مچھلیاں بغیر اسلحہ کے رہ سکتی ہیں تو ھم انسانوں سے بھی ایک دن یہ منوا لیں گے کہ ھم بھی بغیر اسلحے کے رہ سکتے ہیں”۔ ۔۔۔۔۔۔۔

اب بات پھر وھی ھے کہ ہر قسم کے خوف، جبر، طاقت، ظلم ، استحصال ، اسلحہ بم بارود کا خاتمہ انسانی ضروریاتِ زندگی کی محتاجی کے خاتمے سے مشروط ھے۔ اور سب محتاجیوں اور محرومیوں کا خاتمہ سوشلسٹ سماج کے قیام سے ممکن ھے ۔۔۔۔

سچے جذبوں کی قسم جیت محنت کش طبقے کا مقدر ھے ۔۔

 مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ

 کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ

زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

رؤف لُنڈ کی مزید تحریریں

About The Author