راجن پور
ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے ”انصاف صحت کارڈ پروگرام “ کا اجراءکر دیا گیا ہے ۔
اب گھر کے سربراہ کا قومی شناختی کارڈ ہی ” صحت کارڈ“ ہے ۔جس میں علاج معالجہ کے لئے سالانہ سات لاکھ بیس ہزار روپے گھر کے تمام افراد کے لئے فراہم کئے گئے ہیں۔
یہ باتیں انہوں نے ”انصاف صحت کارڈ پروگرام “ کا اجراءکی افتتاحی تقریب میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہو کر کیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب عوام کو صحت کی مفت سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ضلع راجن پور کا ہر شہری اس پروگرام سے مستفید ہو گا۔اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت ڈاکٹر محبت علی،
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ اور ضلع بھر سے دیگر ڈاکٹرز نے شرکت کی۔
راجن پور
26وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی ہدایات پر لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے فوری حل کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں۔
دکھی انسانیت کی خدمت میرا شعار ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر راجن پور ا حمر نائیک نے اپنے آفس میں دور دراز سے آئے سائلین کے مسائل سنتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ضلع بھر کے تمام محکموں کے سربراہان لوگوں کے مسائل کے فوری حل کو ترجیح دیں۔
اس سلسلے میں کوتاہی نہ برتی جائے۔اپنے دروازے سائلین کے لئے کھلے رکھیں۔اس موقع پر
ڈپٹی کمشنر نے شکایات کے ازالے اور حل کے لئے فوری احکامات جاری کئے۔
ضلع راجن پور پنجاب کاآخری اورپسماندہ ترین ضلع
تحریر: ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پور شریف
ضلع راجن پورجہاں ہردور میں پسماندگی،غربت وجہالت احساس محرومی واحساس کمتری کا شکار رکھنے کا الزام ہم یہاں کےسرداروں،
وڈیروں ،جاگیرداروں ،گدی نشینوں اور برسوں سے باپ دادا کےدور سے سدا بہار ممبران اسمبلی واراکین سینٹ کودیتے آئے ہیں جس میں ہم سب بھی بحثیت معاشرہ برابر کے شریک ہیں اور جمہوری طرز انتخاب کےباوجود شخصیت پرستی کے آسیب سے چھٹکارا نہ پاسکے اور ہر معاملے کو درد سر کی بیماری کیبجائے
ٹی بی کی اسٹیج تک جب تک نہیں لےگئےاسکاعلاج اور سدباب نہیں کیاگیا اور ہم نے اداروں کی بجائے مقامی سرداروں ،جاگیرداروں ، وڈیروں اورگدی نشینوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے مسیحاسمجھا…………….
حالانکہ تمام تر شعبہ ہائے زندگی سےمتعلق اداروں کا ایک مکمل اور مربوط نظام موجود ہے جس سے ہمارے مسائل ہوسکتے ہیں اور وسائل کی غلط تقسیم کو روکا جاسکتا ہے
جو کہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں کیونکہ ضلع راجن پور بھی خطہ جنت نظیر پاکستان کیطرح قدرت کیطرف سے ایک انمول اور بےمثال قیمتی تحفہ کیصورت میں
انمول زمین کا ایک ٹکڑاجہاں اولیاء اللہ ،صوفیاء اور انسان دوست ہستیوں کیساتھ کھیت،کھلیان،دریا،پہاڑ،ریگستان،
جنگل،میدان،قدرتی حسن سے مالا مال اور معدنیات سے بھر پور علاقے موجود ہیں جہاں تھوڑی سی توجہ اور بہت کم وسائل میں اہل علاقہ کی اجتماعی فلاح و بہبود اور
تعمیروترقی کے لئے بہت بڑا کردار ادا کیا جاسکتا ہے بشرط یہ کہ شعور وخود آگہی ہو تو…………… اور اس فورم کے توسط سے محکمہ تعلیم کے اعلی حکام وضلعی افسران اور بالخصوص احمر نائیک صاحب ڈپٹی کمشنر ضلع راجن پور سے بھر پور
گزارش اوراستدعا ہوگی کہ 1 ضلع راجن پور میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور 2 ضلع بھرکی 69 یونین کونسلز اور سینکڑوں ویلج ونیبر ہڈ کونسلز میں میٹرک لیول تک گرلز وبوائز سکولز کا قیام عمل میں لایا جائے
بے شک حکومتی سطح پر فنڈز دستیاب نہیں ہیں اگر بالفرض تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور حکومتی اشتراک سے اس کوقابل عمل بنایا جائے 3 فنی تعلیم کو نصاب کا لازمی جزو قرار دیا جائے 4 سمسٹر وائز نظام تعلیم متعارف کرایا جائے تاکہ
صحیح معنوں میں طلباء وطالبات علم حاصل کرسکیں اور ہم سب ملکر اہلیان راجن پور اس مہم میں ایکدوسرے کے دست بازو بنکر اپنے وسیب اور دھرتی سے
محرومیوں اور احساس کمتری کاخاتمہ ممکن بنا سکیں جوکہ 74 سالوں سے بدقسمتی سے ہمارا مقدر ہے اور ہر چھوٹے سےمسئلے کے حل کے لئے بھی باربارمجبورا” احتجاج کرنا پڑتا ہے چاہے
وہ قاتل خونی سنگل روڈ کا ون وے دو رویہ ہونا ہو،جام پور ضلع ہو یا داجل کینال کو سالانہ کیئے جانے کا مطالبہ ہو یاصحت افزاء قدرتی حسن سے مالا مال کوہ ماڑی کو سیاحتی مقام کا درجہ دلانا ہو
فنی تربیت کے مراکز /ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز کا قیام ہو،میڈیکل کالج، یونیورسٹی کا قیام ہو،مڑنج ڈیم کی تعمیر ہو
رابطہ سڑکیں،1122 کی یکساں سہولت ، مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال ہو یا نرسنگ کالج ہو ،NADRA سینٹرز یا انکی وینز کی فراہمی ہو،روزگار کی فراہمی ہو
یا انکےمواقع کی فراہمی ہو، یا دیگر بنیادی روزمرہ زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ہو بہرحال تعلیم کاحصول ایک بنیادی ہتھیاراور زیورہے
جس سے لیس اور آراستہ ہوکر 100فیصد شرح تعلیم سے ہم تمام تر مسائل کے حل اوروسائل کی غلط تقسیم پر بھی قابو پاسکتے ہیں
اور بہت بڑے زرائع آمدن بھی پیدا کرسکتے ہیں ………………………….
بےشک اس پراختلاف رائے بھی ہوسکتاہے
اور اتفاق رائے بھی …………………………… لیکن نظر انداز نہیں کیا جاسکتا.
ایک محب وطن ادنی شہری
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ