نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

‘راستہ بند کیا ہوا ہے؟ کوئی آنٹی گاڑی چلا رہی ہو گی‘|| شمائلہ حسین

کسی شاہراہ پر اگر کوئی گاڑی رش کی وجہ بن جائے تو بغیر دیکھے اکثر یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ گاڑی کوئی خاتون گاڑی چلا رہی ہو گی۔ کیا واقعی خواتین کو گاڑی چلانا مشکل لگتا یا ان کے لیے مشکل بنا دیا جاتا ہے؟ شمائلہ حسین کا بلاگ

شمائلہ حسین 

سڑک پر ٹریفک کا اژدھام ہے، گرمی تو ظاہری سی بات ہے، اوپر سے گاڑی کا اے سی بھی کام نہیں کر رہا۔ آپ کے ساتھ اہل خانہ بھی گاڑی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ بے چارے بھی دوپٹوں اور چادروں میں لپٹے ہوئے ہیں۔ جیسے تیسے کرکے آپ نے گاڑی آگے نکالی، اس جگہ پر پہنچے جو رش کا مرکز تھا، تو آپ نے دیکھا کہ ایک خاتون ہیں جن سے بیچ سڑک میں گاڑی موڑنا ممکن نہیں ہو پا رہا۔

آپ کے منہ سے فوراً نکلے گا ‘مجھے پتہ تھا یہ کوئی آنٹی ہی ہو گی‘ اس کے بعد آپ ایک آدھی ہلکی پھلکی گالی دیں گے، ایکسلیٹر پر پورا زور دیتے

ہوئے گاڑی دوڑائیں گے تاکہ غصے کی گرمی کم اور اے سی کی کم ٹھنڈک زیادہ ہو سکے۔

لیکن آپ کی گاڑی میں اگر آپ کے ساتھ بیوی، بیٹی یا بہن موجود ہیں تو وہ زندگی میں جب بھی کہیں گاڑی سڑک پر لائیں گی تو کیا وہ آپ کے اس طنز کو اپنے لاشعور سے کھرچ پائیں گی؟

میں ایک عورت ہوں اور میں گاڑی چلانا سیکھ رہی ہوں۔ میری گاڑی کے پچھلے شیشے پر لال رنگ کا بڑا  سا ’ایل‘ جگمگا رہا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ بات مکمل طور پر میرے علم میں ہے کہ میں روزانہ کتنی مقدار میں آس پاس سے گزرنے والوں کی گالیاں  کھاتی ہوں گی۔

اس کا تھوڑا بہت اندازہ مجھے ارد گرد بجتے ہارنوں سے بھی ہوتا ہے۔ پاس سے گزر کے جاتے ہوئے پورا ہاتھ کھول کر دکھا کے جاتے ہوئے دیگر ڈرائیور  یہ احساس دلانے سے بھی نہیں چوکتے کہ ذات کی عورت اور چلائے گی گاڑی!

ذرا غور فرمائیں: لڑکے بچپن سے ہی سائیکل، موٹر سائیکل بلکہ ڈنڈے کے ساتھ ٹائر چلا کر جوان ہوتے ہیں۔ زیادہ تر مرد ویڈیو گیمز میں بھی  موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو دوڑاتے دکھائی دیتے ہیں۔ سٹیئرنگ کنٹرول تو  انہیں یہیں سے سمجھ آنے لگتا ہے۔ رہی بات روڈ سینس کی تو لڑکپن میں ابا بھی آپ کو اپنی بائیک کی چابی تھما دیتے ہیں کہ لو بھئی گلی کی نکڑ سے فلاں شے تو پکڑ لاؤ۔

امی کہیں گی سائیکل سنبھال تو لیتے ہو چلو بہن کو ٹیوشن سینٹر چھوڑ آؤ، دوست یار آئیں گے اور بائیک یا کار پر ریس کا دعوت نامہ آپ کے حضور پیش کیا جاتا ہے اور ابھی آپ کی مسیں بے شک بھیگی نہ ہوں آپ دوسروں کے ماتھے اپنی بے ڈھب ڈرائیونگ  سے ضرور بھگونے لگتے ہیں۔ آپ کے بہت زیادہ بچپن کے کھیل بھی بندوق والے کھلونوں اور چھوٹی گاڑیوں کے تحائف پر مشتمل ہوتے ہیں۔

اب ذرا ہم عورتوں کی طرف آئیے۔ بچپن سے ہمیں کھیلنے کے لیے گڑیائیں تحفے میں ملتی ہیں، کچن کے برتن، گڑیا کا گھر، میک اپ کٹ اور بہت کوئی جدید اور پڑھے لکھے اماں ابا ہوں گے تو ڈاکٹر سیٹ۔۔۔

ہمارے کھیل ہوں گے گھر گھر کھیلنا، ٹیچر اسٹوڈنٹ اور گڈی گڈے کی شادی۔  اگر کبھی بچپن میں سائیکل چلائی ہو تو لڑکپن میں جاتے ہی وہ چھن جاتی ہے۔ پھر تربیت ہو گی ساری کی ساری ایک اچھی بیٹی اور بہو پروان چڑھانے کی، یعنی کھانا پکانا سکھایا جائے گا، سلائی کڑھائی ، گھر کے معاملات درست کرنے کی ٹریننگ، حیا داری اور سلیقہ شعاری کے چکر میں ہمیں نظر اٹھا کر چلنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ سکول جاتی ہیں تو ابو یا بھائی چھوڑ کر آئیں گے، واپس بھی وہ ہی لائیں گے۔ وین لگی ہوئی ہے تو بھی وین، رکشہ، ٹیکسی یا پرائیویٹ کار سب کے ڈرائیور مرد ہو ہوتے ہیں۔

سڑک پارکریں گی تو ساتھ چلتا بھائی چاہے چھوٹا ہی کیوں نا ہو وہ ہمیں راستہ دکھائے گا۔ دوپٹے، چادریں، نیچی نگاہیں اور اچھی عورتیں ہونے کے سب لوازمات پورے کرتے کرتے ہمیں اچھی ماں، بیوی اور بیٹی کی ڈگری تو مل جاتی ہے لیکن سڑک پر چلنے کا اعتماد تک ختم ہو جاتا ہے، کجا ہم ڈرائیونگ کے لیے سڑک پر آئیں اور آتے ہی فاسٹ اینڈ فیورس کی ہیروئن بن جائیں۔

پھر رہی سہی کسر پوری ہوجاتی ہے ہمارے سامنے بولے گئے ان جملوں سے۔

جب ہمارے گھر کے مرد ہی کہتے ہیں کہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ ‘کوئی آنٹی‘ ہی ہو گی۔ یقین جانیے ایسے ہر جملے کے بعد کئی بار میں نے اپنی ہمت ٹوٹتی ہوئی محسوس کی۔

ہر بار کسی بھی مرد ڈرائیور کا کہا گیا ایسا جملہ کیسے سیدھا دماغ میں جا کر لگا اور اس کا کیا اثر ہوا اب اندازہ ہوتا ہے جب بالکل درست ڈرائیونگ کے باوجود لاشعوری طور پر دوسروں کی غلطی کا سہرا بھی خواہ مخواہ اپنے سر آتا محسوس ہوتا ہے۔

اور تو اور ایک نجی ڈرائیونگ سکول کے سربراہ ہر بار اپنی تھیوری کی کلاس میں یہ بات بتاتے ہیں کہ جب سڑک پر آپ دیکھیں کہ عورت ہے تو آپ نے خود ہی بچنا ہے۔ وہ آپ کو ضرور پریشان کرے گی، اور ایسا کہنے کے بعد پورے ہال کے قہقہوں میں ہم عورتوں کی کھسیانی ہنسی کوئی سن نہیں پاتا نہ سننا چاہتا ہے۔

سوچیں، ان عورتوں کو اس قدر کنفیوزڈ آخر کس نے کیا؟ ایسی کسی کلاس میں کوئی  نئے مرد ڈرائیوروں سے یہ نہیں کہتا کہ جب سڑک پر دیکھیں کہ عورت گاڑی چلا رہی ہے تو اس کے مددگار بنیں، اسے بار بار ہارن بجا کر پریشان مت کریں،  اس کے کان کے پاس آکر مت چلائیں،

اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنے آس پاس کی عورتوں کے دماغ میں یہ ڈیٹا ڈالنا بند کریں کہ سڑک پر ٹریفک رکنے کی وجہ ‘ایک آنٹی‘ ہی ہیں۔ کیونکہ دنیا کے تمام سروے یہ بتاتے ہیں کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں محتاط ڈرائیونگ کرتی ہیں اور حادثات کا شکار بھی کم ہوتی ہیں۔ تقریباﹰ تمام ہی سروے میں مردوں کو ٹریفک کے لیے زیادہ بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

About The Author