پاکستان سمیت دنیا بھر میں تھیلیسیمیا کے خلاف آگاہی کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں 1 کروڑ تھیلیسیمیا مائنر افراد موجود ہیں۔ سالانہ تقریبا 5 ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آنکھوں میں کئی خواب سجائے یہ معصوم چہرے نہیں جانتے کہ زندگی مزید کتنی مہلت دے گی۔ خون جسم میں رواں رہے گا تو سانسیں چلتی رہیں گی۔
تھیلیسیمیا کے مرض سے آگہی کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے بچاؤ کے پیغام کو عام کرنا ہے۔ سالانہ 5 ہزار سے زائد افراد تھیلیسیما کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق تھیلسیمیا مائنر افراد کی آپس میں شادیوں سے اولاد تھیلسیمیا میجر پیدا ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔۔
عارف علی ، سی ای او ہیلپ انٹرنیشنل۔۔۔ تھیلیسیمیاکاجومکینزم ہے اس میں سب سے اہم چیزخون ہے کیونکہ وہ کہیں بنتانہیں ہے۔۔۔
وہ انسانی جسم سے ہی چاہیے۔۔۔ہمارے ہاں آگاہی نہیں ہے جس وجہ سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔۔۔خون کوجمع کرکےبروقت تھیلیسیمیاکےبچوں تک پہنچانا۔۔۔
عمیر ثناء فاؤنڈیشن ، فاطمید فاؤنڈیشن اور ہیلپ انٹرنیشنل ویلفیئر ٹرسٹ سمیت مختلف فلاحی ادارے اس مرض میں مبتلا بچوں کو ناصرف خون کی فراہمی ممکن بناتے ہیں بلکہ اس مرض سے بچاؤ کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔
ڈاکٹر شبنیز حسین ، ایم ڈی فاطمید فاؤنڈیشن۔۔۔ سب سے بڑامسئلہ ہمیں رمضان میں ہوتاہے۔۔۔کیونکہ روزے کی وجہ سےبہت سارے عطیہ کرنےوالےعطینہ نہیں پرپاتےہں۔۔۔
تقریبایومیہ اسی افرادکولگارہےہوتےہیں وہ روزانہ کی چالیس میں تبدیل ہوجاتی ہے۔۔۔
پاکستان میں ایسے مریضوں کی عمر لگ بھگ دس سال ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بہترین علاج کے باوجود یہ مریض تیس سے چالیس سال ہی زندہ رہ پاتے ہیں۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس