فہمیدہ یوسفی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اٹھارہ اپریل بروز اتوار لاہور میں جاری کالعدم تحریک لبیک پاکستان اور لاہور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات کے بعد تو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اچانک ہی مختلف جعلی امیجز اور گمراہ کن وڈیوز #CivilWarinPakistan کے ساتھ مختلف اکاونٹس کے ساتھ ٹویٹ ہونے لگیں ۔ اور دیکھتے دیکھتے ہی #CivilWarinPakistan پاکستان میں ٹویٹر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
اس ٹرینڈ کے مطابق پاکستان میں خدانخواستہ خانہ جنگی شروع ہوگئی ہے جبکہ مسلح افواج کے اہلکار مستعفی ہورہے ہیں ۔ جبکہ ملک بھر کی سڑکوں پر کوئی لا اینڈ آرڈر نظر نہیں آرہا
اس ٹرینڈ کا مقصد کشیدگی کو مزید ہوا دینا تھا تاکہ بدامنی اور بے چینی بڑھے اورصارفین کو تشدد پر اکسایا جاسکے۔ اتنے بڑے اور مربوط طریقے سے چلائی جانے والی پروپیگنڈہ مہم پاکستان کے خلاف جاری ففتھ جنریشن وار کا ہی حصہ تھی ۔ جس کے بارے میں اکثر و بیشتر اب بات ہورہی ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی ففتھ جنریشن وار کے بارے میں وارننگ جاری کی جاتی رہی ہے
لیکن دیکھنا یہ ہے کیا ہم نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے کوئی اقدامات کیے ہیں ۔ساتھ ہی کیا ان خبروں کے تباہ کن نتائج سے پیدا ہونے والے اثرات کے لیے کوئی قانون بھی وضع کیے ہیں
اس ٹرینڈ میں ایک چھ مہینے پرانے جنازے کے جلوس کی وڈیوشئیر کی گئی
نہ صرف یہ بلکہ ایک اور پاک فوج کے ایک سپاہی کی ایک گمنام ویڈیو بھی ٹرینڈ کرگئی جو بعدازاں جعلی ثابت ہوئی
جبکہ پنجاب پولیس اہلکاروں کی ایک اور پرانی وڈیو کو لاہور کشیدگی سے منسوب کیا گیا اور اس ٹرینڈ میں ٹویٹ کیا گیا #CivilWarInPakistan ٹرینڈ ایک بھارتی اکاونٹ @Gif_baaz کے ذریعے پاکستانی وقت کے مطابق دن2 بج کر 2 منٹ پر شروع کیا گیا جبکہ ٹویٹر اکاونٹس بھارتی ریاستوں پونے ، نئی دہلی اور ممبئی سے آپریٹ ہورہے تھے تاہم اس ٹرینڈ میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی شرکت نے معاملات کو مزید خراب کیا اس ٹرینڈ پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے پاکستان کے معروف صحافی اور سینیر اینکر پرسن ارشد شریف نے انکشاف کیا کہ بھارتی عناصر احتجاج کرنے والی جماعت کے کارکنوں کے واٹس ایپ گروپس میں موجود تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تشدد پر اکسارہے تھے اب ذرا ایک بار پھر دیکھ لیتے ہیں کہ یہ ففتھ جنریشن وارفئیر ہے کیا
ففتھ جنریشن وار فئیر کی یہ اصطلاح سب سے پہلے 2005 میں استعمال کی گئی۔ اسکو آسان زبان میں اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ اس جنگ میں دشمن اندرونی تضادات کا بھرپور استعمال کرکے انتشار پھیلاتا ہے۔ففتھ جنریشن وار فئیر میں سب سے پہلے ملک میں خانہ جنگی یا پھر داخلی انتشار کی ٖفضا قائم کی جاتی ہے۔ پھر اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
یہ جنگ آمنے سامنے نہیں بلکہ ذہنوں سے لڑی جاتی ہے۔ اس کے ہتھیار پراکسیز ٹی وی ریڈیو پرنٹ سوشل میڈیا ہیں جس کا استعمال کرکے ٹارگٹ ملک کے شہریوں کو ان کی ریاست اور ملک کے خلاف ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس جنگ کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ اس سے شہریوں میں ذہنی خلفشار احساس عدم تحفظ پیدا کیا جاتا ہے۔تو کہا جاسکتا ہے کہ یہ نفسیات کی ایسی جنگ ہے جس میں دشمن اپنی طاقت کے تمام تر ممکنہ ذرائع استعمال کرکے حملہ آور ہوتا ہے لیکن اپنی عسکری طاقت کا استعمال محدود رکھتا ہے۔ اس جنگ میں دشمن تجارتی ثقافتی نظریاتی سفارتی میڈیا اور پروپیگنڈہ کو استعمال کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتاہے اور اس وقت پاکستان کو بلاشبہ ففتھ جنریشن وارفئیر کا سامنا ہے جس کا واضح ثبوت پاکستان کے ٹویٹر ہینڈل پر ابھرنے والا #CivilWarInPakistan یہ ٹرینڈ تھا
اس حقیقت سے ہر گز انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بھارت کی جانب سے نشریاتی چینلز ، پرنٹ میڈیمز اور سوشل میڈیا سمیت ماس میڈیا کو ہتھیار بنا کر سیاسی و مذہبی فالٹ لائنوں کا استحصال کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناپاک کوششوں میں ففتھ جنریشن وارفئیر کا استعمال ہورہا ہے ۔ جبکہ ففتھ جنریشن وارفئیر کو پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے اسے اکثر ایک بڑا چیلنج کہا جاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے بھی ففتھ جنریشن وارفئیر کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے لایا ہے جس کو دنیا نے بھی بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔جبکہ یوم دفاع پاکستان کے موقع پر تقریب سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ ففتھ جنریشن یا ہائبرڈ وار کی صورت میں ہم پر نیا چیلنج مسلط کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک اور افواج پاکستان کو بدنام کرکے انتشار پھیلانا ہے۔
حالیہ ٹرینڈ نے پھر اس طرف توجہ مبذول کی ہے کہ جعلی خبروں اورپاکستان سے متعلق پروپیگنڈہ مہم کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ضرورت ہے جعلی خبروں پر قابو پانے کے لیے سخت اور مربوط لائحہ عمل وقت کی ضرورت ہے دوسری جانب لاہور جیسے حالات میں ، جن میں ریئل ٹائم ٹویٹس ، ہیش ٹیگ اور واٹس ایپ پیغامات استعمال کیے گئے تھے ، حکومت کو مجرموں کی شناخت کیلئے جلد اور بروقت عمل کرنے کی اہلیت ، چاہے وہ مقامی ہو یا بیرون ملک اور سوشل نیٹ ورکس کے ذریعہ اس طرح کے پروپگینڈے کو روکا جائے یہ بات بلکل واضح ہے کہ اس جنگ کا مقابلہ اکیلی ریاست یا افوج نہیں کرسکتیں اس کے لیے عوام کی حمایت کی بھی بہت ضرورت ہے پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی یہ چیلنج کو اب بہت سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے ففتھ جنریشن وارفئیر میں پاکستان کے خلاف جعلی خبروں کی روک تھام میں ایک بہت بڑا چیلینج ہے جس کے لیے کچھ سخت اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ پاکستانی صارفین سے بھی گزارش ہے کہ تصدیق کیے بغیر کسی بھی طرح کے مواد پر بھروسہ نہ کریں ، نہ ہی شئیر کریں ففتھ جنریشن وارفئیر پاکستان کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس جنگ میں دشمن کو شکست دینے کے لیے تحمل بردباری اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے
یہ بھی پڑھیے:
لینڈ مافیا نے سمندر کو بھی نہیں چھوڑا مینگرووز خطرے میں|| فہمیدہ یوسفی
پاکستان کا سمندری نمک بہترین زرمبادلہ ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔ فہمیدہ یوسفی
کون ہیں ہم لوگ ،انسان ہیں یا درندے؟۔۔۔ فہمیدہ یوسفی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر