عمار مسعود
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرض کریں یہ حالات یوں ہی چلتے رہتے ہیں، یہ سلیکٹڈ حکومت ہم پر اسی طرح مسلط رہتی ہے، سلیکٹر کبھی چھپ کر کبھی ببانگ دہل اس کی پشت پناہی کرتے رہتے ہیں، ماضی کی حکومت پر الزامات ہی حکومت کی کارکردگی رہے، دس سالہ منصوبہ کامیاب ہو جائے تو کیا ہو گا؟
پیارے پاکستانیو! جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے حالات بہت خراب ہیں وہ ان حالات کو ترسیں گے، ان دنوں کے لوٹ آنے کی دعا کریں گے۔ ابھی تو دس سالہ منصوبے کا آغاز ہوا ہے، ابھی تو ساری ہلتی چولیں بڑی مشکل سے بٹھائی گئی ہیں، ابھی تو ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کی ہر محکمے میں تعیناتی ہوئی ہے، ابھی تو پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے میں فتح مبین حاصل ہوئی ہے، ابھی تو الیکٹرانک میڈیا کا تمام تر ایریا حق گو اور روگ صحافیوں سے کلیئر کروایا گیا ہے، ابھی تو آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ میں مطلوبہ زرخرید صحافیوں کی فہرست مکمل ہوئی ہے، ابھی تو پی ٹی آئی کی حکومت ایک کرنل کے زیر دام آئی ہے، ابھی تو نواز شریف کی میڈیا پر جھلک پر پابندی لگی ہے، ابھی تو ”اپنا گھر“ درست کرنے کا عہد ہوا ہے، ابھی تو ملتان میں ڈی ایچ اے کا آغاز ہوا ہے، ابھی اخبارات پر مکمل کنٹرول حاصل ہوا ہے۔ آپ ابھی سے گھبرا گئے؟
ابھی تو مقامات آہ و فغان اور بھی ہیں، ابھی تو ہم نے کشمیر سے ہی ہاتھ دھوئے ہیں، ابھی تو بہت سے کام باقی ہیں : اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑنا ہے، اٹھارہویں ترمیم پر مورچہ بندی کرنی ہے، این ایف سی ایوارڈ فتح کرنا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سے دھاندلی کی نئی صنف متعارف کروانی ہے، الیکشن کمیشن پر چڑھائی کرنی ہے، وٹس ایپ سے اسمبلی چلانی ہے، ترجمانوں کو نئی گالیاں سکھانی ہیں، ہر غلطی کا الزام پچھلی حکومت پر کم از کم دس سال تک ڈالنا ہے، ابھی تو کئی افسران کی ترقی ہونی ہے، کئی جمہوریت پسندوں کا معاشی قتل کرنا ہے، آئین پاکستان کی کتاب کو جلانا ہے، نفرت کا شعار معروف کرنا ہے، اخلاقیات کی دھجیاں اڑانی ہے، سیاسی لیڈروں پر ابھی تک صرف جوتے ہی پھینکے گئے ہیں ابھی ان کو مزید سبق سکھانا ہے، ابھی تو چند جھوٹ ہی بولے گئے ہیں، ابھی تو ان دروغ گوؤں سے نئی تاریخ پاکستان لکھوانی ہے، ابھی تو نیب صرف از راہ ترحم سیاست دانوں کو ہی طلب کر رہی ہے، وہ وقت دور نہیں جب نوکری پیشہ، ریڑھی بان، رکشہ ڈرائیور سب اس کے حضور پیش ہوں گے، ناکردہ گناہ قبول کریں گے، سزا سے سرفراز ہوں گے۔
یہ منصوبہ اگر دس تک چلتا رہا تو ابھی تو شرح ترقی صفر تک پہنچی ہے، ابھی اسے منفی میں مزید زوال نصیب ہونا ہے، ابھی تو چند لاکھ لوگ ہی بے روزگار ہوئے ہیں، اس تعداد کو کروڑوں تک پہنچانا ہے، ابھی تو ہزاروں کے کاروبار ہی بند ہوئے ہیں، یہ تعداد لاکھوں تک پہنچنی ہے، ابھی تو عام استعمال کی چیزیں مہنگی ہوئیں ہیں، ابھی تو وہ وقت آنا ہے جب لوگ روٹی کو ترسیں گے، بھوکے مریں گے، خود کشی کریں گے، ابھی تو ہم ”کامیاب خارجہ پالیسی“ سے دنیا میں تنہا ہوئے ہیں، ابھی تو ہم نے اپنی ذات میں تنہا ہونا ہے، ایک دوسرے سے خوف کھانا ہے، جمہوریت کو مزید گالی دینا ہے، ان گالیوں پر مبنی نیا نصاب بنانا ہے، قوم کے بچے بچے کو یہ سبق پڑھانا ہے۔
ابھی تو فنون لطیفہ والے ماتم کر رہے ہیں، جلد ہی ان کی موت بھی ہونی ہے، ہر سوچنے والے کی سوچ پر پابندی لگنی ہے، ہر زرخرید ذہن کو ہیرا بنا کر پیش کرنا ہے، ہر بے ضمیر کو تمغے دینے ہیں، ابھی تو پنجاب کی ایک بیٹی کو ”سمیش“ کرنے کی دھمکی ملی ہے، ابھی تو اس سلسلے کو گھر گھر تک پہنچنا ہے۔ آپ ابھی سے گھبرا گئے؟
ابھی تو ایک جرنیل ایک تابعدار وزیر کے ساتھ ہر محکمے کی پریس کانفرنس کر رہے ہیں، آہستہ آہستہ اس وزیر کا چہرہ بھی گم کرنا ہے کیوں کہ سویلین کتنا ہی مطیع ہو، یہ برداشت نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ ساتھ میں بیٹھنے میں برابری کرے، آواز بلند کرے، لوگ اسے ”سر“ کہہ کر مخاطب کریں۔
ابھی تو سیاست دانوں کو صرف قید کی سزا ہوئی ہے، ابھی تو انہیں سرعام پھانسی دے کر جشن منائے جائیں گے، ان کے خاندان کی مزید کردار کشی کرنی ہے، ابھی تو عوام میں سے چند لوگ آواز اٹھاتے ہیں، ان آوازوں کو قتل کرنا ہے، ابھی تو بھوک کو گھر گھر کا رستہ دکھائی دے گا، ابھی تو اڑھائی سال ہی گزرے ہیں، ابھی تو دس سالہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچنا ہے۔ آپ ابھی سے گھبرا گئے؟
اس خون آشام مستقبل سے اگر آپ کو خوف آ رہا ہے تو اس طرف دیکھنا ہو گا جس طرف پی ڈی ایم اور نواز شریف اشارہ کر رہے ہیں، اب اپنی جنگ خود لڑنی ہو گی، اب آئین کی حرمت کے لیے خود جدوجہد کرنی ہو گی، اب ووٹ کی عزت کرنی تو ہو گی، کروانی بھی ہو گی، اب جمہوری حقوق کے لیے کوشش کرنی ہو گی، اب اس ذہنی غلامی سے نکلنا ہی ہو گا، اب میڈیا کو آہنی تسلط سے آزاد کروانا ہو گا، اب پارلیمان کی حرمت بحال کروانی ہو گی، یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ ایک ریاستی پروپیگنڈے کے اثر سے باہر نکلیں گے، جب خوف کی دیوار کو توڑ دیں گے، جب اپنی حفاظت پر خود پر تکیہ کریں گے، جب عظمت کے یہ مصنوعی مینار گریں گے، جب راج کرے گی خلق خدا۔
نیا پاکستان بنایا جا سکتا ہے تو نئی قرارداد پاکستان کیوں نہیں پیش کی جا سکتی؟ ایسی قرارداد پاکستان جس میں آئین پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جائے، جس میں حلف سے روگردانی کرنے والوں کو غدار کہا جائے، جس میں کرپشن کا احتساب صرف عوامی نمائندوں تک محدود نہ ہو، جس میں جمہوریت سے نفرت کا اظہار نہ ہو، جس میں عوام کی تضحیک نہ ہو، جس میں ہر سرکاری روپے کا حساب دینا لازم ہو، جس میں سکیورٹی کے اداروں کو کاروبار کی ممانعت ہو، جس میں سیاسی جماعتوں کو ہائی جیک نہ کیا جا سکے، جس میں عدالتوں سے من پسند فیصلے نہ لیے جا سکیں۔
آج کے دن اس عہد کی بہت ضرورت ہے کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، اس میں جمہوریت کا چلن ہی اس کی بقا کی ضمانت ہے، یہی تہتر برس کے بعد آج کی نئی قرارداد پاکستان ہے، یہی پاکستان کی باعزت بقا کا واحد راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بندہ ایماندار ہے ۔۔۔عمار مسعود
حکومت کی عجلت اور غفلت ۔۔۔عمار مسعود
پانچ دن، سات دن یا دس دن؟ ۔۔۔عمار مسعود
نواز شریف کی اگلی تقریر سے بات کہاں جائے گی؟ ۔۔۔ عمار مسعود
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر