نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
12 مارچ کو پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ دن کے طور یاد رکھا جائے گا، اس دن بد نیتی پر مبنی رولنگ کو آخری حربے کے طور استعمال کرکے سرعام سید یوسف رضا گیلانی کو ملنے والے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا گیا۔ اس شرمناک واردات کیلئے مظفر شاہ کو استعمال کیا گیا جس کا تعلق پیر پگاڑہ کی مسلم لیگ سے ہے۔ پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے سید یوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ مسترد کرکے رولنگ پر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔
مگر کمال ہے تربیت یافتہ ووٹ چوروں کا جو ڈاکا مارنے کے بعد انتہائی ڈھٹائی سے آپوزیشن کے سینیٹروں پر ووٹ خراب کرنے کی تہمت لگاتے رہے ۔ سینیٹ کے انتخابات سے ایک دن قبل پرسرار انداز میں سینیٹ سیکریٹریٹ کے سیکیورٹی آفیسر جو ریٹائرڈ فوجی آفیسر ہیں کی تعیناتی کی گئی ، سینیٹ ہال میں قائم کیئے گئے پولنگ بوتھ سے کیمرے بھی پکڑے گئے اور آخری حربے کے طور پیر پگاڑہ کے قریبی ساتھی مظفر شاہ کو استعمال کیا گیا۔
در اصل کٹھپتلی وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ کو بھی ربڑ اسٹمپ کے طور استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
آج یا کل سید یوسف رضا گیلانی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا مقدمہ لیکر جا رہے ہیں اصولی ، اور قانونی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو سید یوسف رضا گیلانی کا موقف حقیقت پر مبنی ہے، عادی ووٹ چوروں کی حکومت نے پارلیمنٹ پر کرفیو لگا کر سیل کردیا تاکہ سینیٹ کے انتخابات چوری کرنے کی واردات کے ثبوت مٹائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر