دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈھاک جنوبی ایشیا کے معروف درختوں میں ہے جس کے جنگل کے جنگل کھڑے رہتے تھے

ڈھاک کے تین پات

ڈھاک جنوبی ایشیا کے معروف درختوں میں ہے جس کے جنگل کے جنگل کھڑے رہتے تھے-

ڈھاکہ کی وجہِ شہرت ہی بے انتہا ڈھاک کے درختوں کا ہونا تھا
سنا ہے کہ

ڈھاکہ میں سفید پھولوں والا ڈھاک کا درخت بھی ہوتا ہے
سنیاس یہ کہتی ہے کہ

یہ پھول کھانے سے انسان بوڑھا نہیں ہونے پاتا ہے -اس کے تین تین پتے ایک ساتھ ہوتے ہیں-
انڈیا میں ڈھاک کے پتوں کے دونے سودا سلف کے کام آتے تھے – ہندوؤں کو زمانہ قدیم سے اس کا علم ہے

اور ان کے نزدیک یہ ایک مقدس درخت ہے اس کے لال پھول ہندوستان میں کالی دیوی کی قربانیوں پر چڑھائے جاتے ہیں

اس کےان تین پتوں کو گھاس یا تیلیوں کی مدد سے جوڑ کر ایک برتن کی سی شکل دے دی جاتی ہے جسے دونا کہا جاتا ہے-

ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ڈھاک کے پتے روزانہ دونے بنانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں-

اس کو پتل یا پتر بھی کہا جاتا ہے جس پر دال بھات وغیرہ رکھ کر پروسا جاتا ہے-

ہندوستان اور بنگلہ دیش میں حلوائی ڈھاک کے پتوں کے دونے میں ہی رسگلے گلاب جامن اور قلاقند رکھ کر دیا کرتے تھے-

دوسری کھانے پینے کی اشیا اور گوشت اور ’’پھول‘‘ اور ’’ہا ر‘‘ وغیرہ انہی پتوں میں رکھ کر دیئے جاتے تھے –

لیکن ڈھاک نے ہمیں ایک عجیب محاورہ دیا اور وہ ڈھاک کے تین پات رہ گئے اس لئے کہ

ڈھاک کے تین ہی پات یعنی پتے ہوتے ہیں اور اکثر کوششیں نا کام ہوتی ہیں اور کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلتا ایسے ہی موقع پر

ڈھاک کے تین پات محاورہ استعمال کیا جاتا ہے ۔(اتنی بار کوشش کی مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین بات)
’’ گل ٹیسو‘‘ ڈھاک ہی کے پھول ہوتے ہیں۔ اِس کا اپنا خاص رنگ ہوتا ہے یہ دواؤں میں کام آتے ہیں –

ڈھاک کا گوند بھی بڑے کام کی چیز ہے- ڈھاک کا گوند کمر کس کہلاتا ہے

کمراور رحم کی طاقت کیلئے دوسری دواؤں کے ہمراہ یا گھی میں بھون کر اس کی پنجری بناکر زچہ کو کھلاتے ہیں

اسی وجہ سے اس کانام کمرکس مشہور ہے
حکیموں اور ویدوں کے مطابق اس کے مستقل استعمال سے انسان کے چہرے پر نہ جھریاں پڑتی ہیں

نہ مسوڑھے گلتے ہیں اور نہ بال سفید ہوتے ہیں بلکہ چہرہ گلابی اور جلد شادابی ہوجاتی ہے-
ڈھاک کے بیج پنساری کے پاس تخم پلاس پاپڑا کے نام سے ملتے ہیں۔

یہ نیم، پیپل، برگد کی طرح با آسانی ہوجاتا ہے پاکستان میں بھی اکثر علاقوں میں اگایا جاتا ہے

About The Author