پاک بحریہ نے علاقائی بحری ہم آہنگی کو فروغ دینے اور دیگر معاملات میں مطابقت کو بڑھا نے کے لیے2007 میں بحری مشقوںکے سلسلے کی میزبانی کا آغاز کیا۔ لفظ ‘امن’ پاکستان کی قومی زبان اردو سے لیا گیا ہے۔ پاک بحریہ کی میزبانی میں اس مشق کے تحت 45 سے زائد ممالک کی بحری افواج کو ایک نعرے "امن کے لئے متحد” کے تحت مدعو کیا جاتا ہے جس کا مقصد کثیرالجہتی دفاعی تعاون کو مضبوط کرنا اور سمندری اور بحری آپریشنزمیں باہمی تعاون اور ثقافتی روابط کا فروغ ہے۔
بحر ہند کو مختلف سیکورٹی اور جیو اسٹریٹیجک تبدیلیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ساحلی ریاستوں بشمول پاکستان کو بیشتر چلینجز کا سامنا ہے۔ ان تبدیلیوں سے علاقائی منظر نامے پر متعدد مسائل ابھر رہے ہیں جیساکہ عسکری علاقے (ops enduring freedom)، صومالیہ کے قریب بحری قزاقی، یمن تنازعہ، داعش کا اُبھرنا، ایران – مغربی ممالک اورسعودی عرب کے بدلتے تعلقات، عرب اسپرنگ اور لیوانت میں بد امنی جو علاقائی امن و استحکام کے لئے باعث تشویش ہیں۔ اس کے علاوہ ،غیر روایتی خطرات بحر ہند میں مزید پیچیدہ اور مشکل چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ غیر روایتی خطرات کا دائرہ وسیع اور روایتی خطرات سے وابستہ ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی، غیر قانونی ،غیر مرتب شدہ اور غیر منظم ماہی گیری (IUU)، غیر قانونی امیگریشن، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ، بحری قزاقی اور سمندری دہشت گردی شامل ہیں۔
2007 میں پاک بحریہ کی جانب مشق امن کی میزبانی شروع کی گئی جس کے بعد ہر دو سال میں یہ مشق منعقد کی جاتی ہے۔ اس سلسلے کی ساتویںکثیر المکی مشق2021 میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے امن مشق کئی حصوں اور پروگرامز پر مشتمل ہے۔ سمندری فیر میں آپریشنل اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور اس مشق کے ذریعے روایتی اورغیر روایتی خطرات کے خلاف ردعمل ، حکمت عملی ، تکنیک اور طریقہ کار کی تخلیق کے مقاصدکے لیے وی بی ایس ایس(VBSS) ، نیول گن فائر ، بحری قزاقی کا مقابلہ ، اینٹی سب میرین مشق ، مواصلات ، آپریشنز ، یکجا بورڈنگ اور ایئر ڈیفنس کی مشقیں کی جاتی ہیں۔ مشق کے سی فیز میں ، جدید بحری مشقیں شامل ہوں گی جن میں کاو¿نٹر ٹیررازم آپریشنز ، میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز ، اینٹی پائریسی ، سطح آب سے فائرنگ کی مشقیں ، سرچ اینڈ ریسکیو مشقیں اور بین الاقوامی فلیٹ ریویوشامل ہیں۔
ہاربر فیز میں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس ، میری ٹائم ٹیرراِزم ڈیمو، پیشہ ورانہ امور پر ٹیبل ٹاپ ڈسکشن اور بندرگاہ میں متعدد ثقافتی سرگرمیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دھماکہ خیز مواد کی آرڈیننس ڈسپوزل ٹیم، اسپیشل آپریشن فورسز اور دیگر سمندری یونٹس اس مشق میں جدید ہتھیاروں اور جدید تکنیکی سازوسامان کا ا ستعمال سیکھیں گے۔
‘مشق امن’ کے خیال نے متعدد سمندری ممالک کو اپنی طرف راغب کیا جو پرامن باہمی بقاءاور مشترکہ تعاون کے لئے دنیا کے سمندروں کے مشترکہ استعمال پر یقین رکھتے ہیں۔ اس حقیقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ مشق میں شریک ممالک کی تعداد پنتالیس سے زیادہ ہو گئی تھی جو کہ 2007 میں اٹھایئس ممالک سے شروع ہوئی تھی۔
امن سیریز کی اب تک چھ مشقیں منعقد ہوچکی ہیں اور ساتویں مشق فروری، 2021 میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اس مشق نے نہ صرف پاکستان کے قومی وقار اور عزت میں اضافہ کیا ہے بلکہ پاکستان نیوی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس مشق میں اتنی بڑی تعداد میں ممالک کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ عالمی برادری نے علاقائی امن و سلامتی کے لئے پاکستان کے اقدام کوسراہا ہے۔ مزید یہ کہ ،مشق امن کے شرکاءکی بڑھتی ہوئی تعدادخطے کے ممالک کی جانب سے بحر ہند میں ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھانے کے لیے کی جانے والی پاکستان کی کاوشوں میں تعاون کا عندیہ بھی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر