خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ
تحریرعلی جان 03014641924 جوہرٹاؤن لاہور mustaqbilejaan@gmail.com
حضرت ابوبکرصدیق ؓ کا نام عبد اللہ جب کہ کنیت ابوبکرتھی۔
آپؓکے والدکا نام عثمان بن عامر اورکنیت ابوقحافہ تھی اور والدہ ماجدہ کا نام سلمیٰ اورکنیت اْم الخیر تھی۔ قبول اسلام سے قبل حضرت ابوبکر صدیقؓکا نام والدین نے
عبدالکعبہ رکھا تھا۔ جب آپؓ مشرف بہ اسلام ہوئے تو سرورکائنات نے آپؓ کا نام تبدیل کرکے عبداللہ رکھا۔ آپ ؓکا سلسلہ نسب بنو تمیم سے تھا۔
یہ ساتویں پشت میں مرہ بن کعب پر حضور اکرم کے شجرہ نسب سے مل جاتا ہے۔ آپ واقعہ فیل کے تقریباً ڈھائی برس بعد مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔
حضرت ابوبکرصدیقؓ شروع سے قلب سلیم، حلیم، ذہن رسا اور توحید پرست کی فطرت پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پیدا ہوئے تھے بلکہ پیدائشی مسلمان تھے۔
کیوں کہ وہ اس دورکے گمراہ کن اعتقادات، جاہلانہ رسم و رواج اور قول و فعل کے تضادات سے نفرت کیا کرتے تھے۔
بلکہ کبھی بھی یعنی بچپن سے لے کر مسلمان ہونے تک بتوں اور غیر ضروری رسموں رواج کے آگے مائل نہ ہوئے۔ جب آپ ؓکے والد آپؓکو بچپن میں بت خانے میں لے گئے تو آپؓنے بت سے کہا کہ
”میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا دیں“ اس نے کچھ نہ بولا۔ فرمایا ”میں ننگا ہوں، مجھے کپڑے پہنا دیں“ وہ کچھ نہ بولا۔ پھر صدیق اکبر ؓ نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر فرمایا ”میں تجھ پر پتھر مارتا ہوں
اگر تم خدا ہو تو اپنے آپ کو بچانا“ آخر آپؓنے اس کو پتھر مارا تو وہ (بت) منہ کے بل گر پڑا۔ آپؓکے والد نے یہ ماجرا دیکھ کرکہا ”اے میرے بچے! تم نے یہ کیا کیا؟“ فرمایا ”وہی کیا جو آپ دیکھ رہے ہیں۔
“ (بحوالہ: تنزیہ المکنۃالحیدریہ از امام احمد رضا بریلوی)
دورِرسالت کے آخری ایام میں رسول اللہ نے حضرتِ ابوبکرؓکو نمازوں کی امامت کا حکم دیا۔ آپؓ نے مسجدِنبوی میں سر کار دوعالم ﷺکے حکم پر
مصلیٰ رسول پر17 نمازوں کی امامت فر مائی۔ نبی کریم کا یہ اقدام آپ ؓ کی خلافت کی طرف واضح اشارہ تھا۔ ایک بار نماز کے وقت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مدینہ سے
با ہر تھے،حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آپ ؓکو نہ پاکر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو امامت کر واتا دیکھ کر آپ ؓنے فر مایا: اللہ اور اس کا رسول یہ پسند کرتا ہے کہ ابو بکر(رضی اللہ عنہ) امامت کرے۔
یہ بات حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر آپ ؓکے اعتماد کا اظہارتھا کہآپ ؓہی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوں۔آپ ؓ کے اس دنیا سے پردہ فر مانے کے
بعد صحابہ کرامؓکے مشورے سے آپ ؓ کو جا نشینِ رسولﷺمقر رکیا گیا۔آپ ؓکی تقرری امت مسلمہ کا پہلا اجماع کہلاتی ہے۔بارِ خلافت سبھا لنے کے
بعدآپ ؓنے مسلمانوں کے سامنے پہلا خطبہ دیا۔ بہت طویل خطبہ میں بہت سی باتیں ارشاد فر مائیں:
فرمایا”میں آپ ؓ لو گوں پر خلیفہ بنا یا گیا ہوں حا لا نکہ میں نہیں سمجھتا کہ میں آپ ؓ سب سے بہتر ہوں۔ اْس ذات پاک کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے،
میں نے یہ منصب وامارت اپنی رغبت اور خوا ہش سے نہیں لیا،نہ میں یہ چا ہتا تھا کہ دوسرے کے بجا ئے یہ منصب مجھے ملے،
نہ کبھی میں نے اللہ سے اس کے لیے دعا کی اور نہ ہی کبھی میرے دل میں اس منصب کے لیے حرص لا لچ پیدا ہوئی“۔
آپ ؓکی حق گوئی سچائی کی جو باتیں آپ ؓنے خطبہ میں فر مائیں ان میں سے یہ بھی ہے، فر مایا”سچا ئی امانت ہے،
اور جھوٹ خیانت ہے“۔آپ ؓکی اس نصیحت پر ہم تمام مسلما نوں کو عمل پیرا ہونا چاہیے۔ دنیا وآخرت کی کامیابی اسی میں ہے۔ اللہ رب العزت ارشاد فر مارہا ہے:
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ(التوبہ119)۔جب حضور اکرمﷺ نے رب کائنات کے حکم سے اعلان نبوت فرمایا تو سب سے پہلے مردوں میں حضرت ابوبکر صدیق ؓنے آپ کی نبوت و رسالت اور توحید باری تعالیٰ دین اسلام کو قبول کیا۔
تو رب کائنات نے یہ آیات کریمہ نازل فرمائی۔ ”اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی،
یہی ڈرنے والے (متقی) ہیں۔“ (الزمر)اس آیت کریمہ کی تفسیر حضرت علی ؓ سے مروی ہے ترجمہ جو صدق لے کر آیا وہ حضور کی ذات انور ہے اور جس نے اس صدق کی تصدیق کی وہ ابوبکر صدیق ؓکی ذات بابرکت ہے۔
(تفسیر مدارک، تفسیر نورالعرفان، کنزالایمان)حضرت ابوبکر صدیقؓنے صحابہ ؓ میں سے پہلے اسلام کی تبلیغ کی، جس سے آپؓکے دوست اور ملنے جلنے والوں میں سے جو مشرف بہ اسلام ہوئے ان میں حضرت عثمان غنی بن عفانؓ،
حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ، حضرت طلحہ بن عبید اللہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت زبیر بن العوام ؓاور حضرت عبیدہ بن جراح ؓ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔تفسیر نور العرفان و تفسیرکنز الایمان میں درج ہے کہ
یہ آیات کریمہ حضرت ابوبکر صدیقؓ پر رحمت اور امیہ بن خلف پر عتاب کے لیے اتریں۔ ان آیات کریمہ سے چند مسئلے معلوم ہوئے۔ ایک یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ مومن برحق اور بڑے متقی پرہیزگار ہیں۔
رب کائنات نے ان کی تعریف فرماتے ہوئے کہا کہ وہ (ابوبکر صدیقؓ) جنہوں نے اپنا بہترین مال، غلام اور دولت اللہ کی راہ میں دی اور روز ازل سے متقی ہوئے۔ اور انہوں نے ہر اچھی بات یعنی حضور اکرم کے ہر قول و فعل کو قولاً،
عملاً اور اعتقادًا سچ جانا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے لیے دنیا، نزع، قبر، حشر میں ہر طرح کی آسانی مہیا کی جائے گی۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کو دوزخ سے بہت دور رکھا جائے گا۔ دوسرا یہ کہ ساری امت میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ بڑے متقی، پرہیزگار ہیں
کیونکہ اتقیٰ لفظ مطلق ارشاد ہوا ہے۔ قرآن مجید کی نص سے ثابت ہے کہ تمام صحابہ ؓ میں بڑی پرہیزگار حضرت ابوبکر صدیق ؓکی ذات بابرکت ہے۔ترمذی میں ہے کہ آنحضرت ؓ نے فرمایا اے ابوبکر ؓغار ثور میں تم میرے ساتھ رہے
اور حوض کوثر پر بھی تم میرے ساتھ رہوگے اور حضور اکرم نے اپنی زندگی میں اور اپنی موجودگی میں اپنے مصلے یعنی جاء نماز پر حضرت ابوبکر صدیق ؓکو امام بنایا اور اپنی زندگی میں ہی حضرت ابوبکر صدیق ؓکو اپنی جگہ پر
امیر حج بنایا۔حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم نے فرمایا ابوبکرؓسے محبت کرنا اور ان کا شکر ادا کرنا میری پوری امت پر واجب ہے۔ (تاریخ خلفاءؓ)۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کا وصال مبارک بروز منگل کی صبح 22 جمادی الثانی 13 ہجری بعمر 63 سال میں ہوا۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓکو روضہ رسول میں دفن کیا گیا۔ یعنی قیامت تک یارغارؓ کو رسول کریم نے اپنے ساتھ سایہ رحمت میں سلایا۔ترمذی شریف میں روایت ہے رسول کریم نے فرمایا کہ جس کسی نے بھی میرے ساتھ احسان کیا میں نے
ہر ایک کا احسان اتار دیا علاوہ ابوبکر ؓکے احسان کے۔ انہوں نے میرے ساتھ ایسا احسان کیا ہے جس کا بدلہ قیامت کے دن ان کو خدا تعالیٰ ہی عطا فرمائے گا۔ (یعنی اور کسی کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا ہے جتنا فائدہ ابوبکرؓکے مال نے پہنچایا ہے)۔(مشکوۃ شریف)بہت سے
صحابہ کرام و تابعین عظام فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق ؓہیں۔ امام شعبی ؓفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ سب سے پہلے اسلام لانے والاکون ہے؟ انہوں نے فرمایا حضرت ابوبکر صدیقؓ۔حضرت میمون بن مہران ؓسے جب دریافت کیا کہ
حضرت ابوبکر صدیق ؓ پہلے مسلمان ہوئے یا حضرت علیؓ تو انہوں نے جواب دیا کہ قسم ہے خدائے عزوجل کی کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ بحیری راہب ہی کے زمانے میں نبی کریم پر ایمان لاچکے تھے جب کہ
حضرت علیؓ پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔ (تاریخ الخلفاء)اسی طرح رحمت للعالمین نے حضرت ابوبکر صدیق ؓکا سب سے پہلے مردوں میں ایمان لانے کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا بیشک جب اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا
تو تم سب لوگوں نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتا ہے لیکن اکیلے ابوبکرؓنے کہا کہ یہ سچ فرماتے ہیں اور پھر اپنی جان اور اپنے مال سے میری خدمت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا۔
(صحیح بخاری)۔ ان تمام شواہد سے معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تمام صحابہؓ میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔
صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ حضور سرکار مدینہ نے فرمایا کہ مجھ پر جس شخص نے اپنی دوستی اور مال سے سب سے زیادہ احسان کیے ہیں وہ ابوبکر ؓہیں۔
اگر میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اورکو خلیل بناتا تو ابوبکر ؓ کو بناتا۔ مگر اخوت اسلام اب موجود ہے۔ حضرت رسول اکرم تمام صحابہ ؓمیں سے سب سے
زیادہ محبوب حضرت ابوبکرؓکو رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو اپنی زندگی میں ہر وقت اپنے ساتھ رکھا تھا۔ (بخاری و مسلم)
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ