نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سوچ کے زخم۔۔۔گلزار احمد

ہمارے ہاں پریوں سے متعلق سیف الملوک کی داستان بہت مشھور ہے جسے ہم بچپن میں سنتے رہے پھر ناران جا کر سیف الملوک جھیل پر بھی وہاں کھڑے قصہ گو لوگوں سے بھی سنی

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام اور ہمارا طرز عمل۔
مغربی ممالک میں اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے اسلامو فوبیا کے نام پر درجنوں ادارے بناے گئے ہیں جن پر اربوں ڈالر خرچ ھو رھے ہیں لیکن اس کے برعکس اسلام مغرب میں تیزی سے پھیلنے والا مذھب بنتا جا رہا ھے۔ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف سب سے زیادہ زھر اگلا گیا۔اسلام کو دھشت گرد مذھب بنانے کی کوشش کی گئ ۔مسلمان ملکوں پر حملے کر کے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ۔ لاکھوں مسلمان شھید کر دیئے گئے۔ لیکن کسی مسلمان کے دل سے اسلام کی محبت نہ نکالی جا سکی۔ پھر
اسلامی ممالک کی مسجدوں اور مدرسوں میں دھماکے کر کے ھزاروں مسلمان شھید کر دئے مگر اللہ کے فضل سے مسجدیں پہلے سے زیادہ آباد ہیں اور مدرسوں کی تعلیم جاری ھے ۔ اللہ سبحانہ تعالے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قران سے مسلمانوں کے دلوں میں جو محبت کی شمع روشن ھے وہ شعلہ تو بن سکتی ھے مٹ نہیں سکتی۔ اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں خود امریکہ میں غیر مسلم تیزی سے مسلمان ھو رھے ہیں۔اگر ہم برطانیہ کا جائیزہ لیں تو وہاں کئ مختلف شھروں میں مسلمان میئر منتخب ھوتے رہتے ہیں اور نہایت ایمانداری سے برطانیہ کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کی فلاح و بہبود میں حصہ لے رھے ہیں ۔ برطانیہ میں تین ھزار مساجد ۔130 مسلم شریعت کورٹ۔۔۔50 مسلم شریعت کونسل موجود ہیں۔ مسلمانوں کی برطانیہ میں کل تعداد تو چالیس لاکھ ھے لیکن تمام برطانیہ کے سکولوں میں اب حلال فوڈ فراہم کیا جاتا ھے۔پھر
مغربی ملکوں میں حجاب کے خلاف تحریکیں شروع ہوئیں مگر حجاب اور پردہ کا بھی اسلامی شعار برقرار رہا۔ یمن کے شھر توکل کرمان میں ایک مسلمان لڑکی کو جب نوبل پرائز ملا تو صحافیوں نے اس سےسوال کیا کہ آپ اعلی تعلیم یافتہ لڑکی ہیں پھر حجاب کیوں پہنتی ہیں کیا آپ قدامت پسند ہیں ؟؟ اس نے جو جواب دیا وہ سونے کے حروف سے لکھنے کے قابل ھے۔۔لڑکی نے کہا ۔۔آغاز کائینات میں انسان بالکل ننگا تھا۔اور جب اسے شعور ملا تو اس نے لباس پہننا شروع کیا۔ میں آج جس مقام پر ھوں اور جو پہنتی ہوں وہ انسانی سوچ اور تہذیب کا اعلی ترین مقام ھے۔ قدامت پسندی نہیں۔اب پرانے وقتوں کی طرح انسان پھر سے کپڑےاتارنا شروع کر دے یہ قدامت پسندی ھے”۔۔۔جنرل حمید گل مرحوم مغربی لوگوں سے کہا کرتے تھے جب ہم آپ کی بے لباسی پر اعتراض نہیں کرتے یہ عجیب بات ھے کہ آپ ہمارے لباس پہننے پر اعتراض کرتے ہیں!!!
۔مغربی ممالک کے جتنے بڑے بڑے تھنکر اور فلاسفر ہیں وہ کہ چکے ہیں کہ اسلام ایک دن پوری دنیا کا مذھب ہو گا۔۔لیو ٹالسٹائی نے کہا تھا کیونکہ اسلام کا دین علم و دانش کا مرکب ھے اس وجہ سے یہ پوری دنیا پر حکمرانی کرے گا۔۔برٹرینڈ رسل جیسے شخص نے کہا تھا کہ میں اسلام کو پڑھ کر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ ایک دن پوری دنیا پر چھا جاے گا۔ اور پوری انسانیت کا مذھب ہو گا۔ یورپ میں اسلام کے بڑے بڑے سکالر پیدا ھونگے۔برنارڈ شاہ کہ گئے کہ پوری دنیا اسلام قبول کر لے گی مگر شاید وہ کسی اور نام سے اسلام قبول کریں کیونکہ پڑھے لکھے لوگ صرف اسلام ہی دین قبول کرینگے۔امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک سکالر نے ماضی میں ایک سروے کیا کہ قران کی تعلیمات پر کونسے ملک زیادہ عمل کر رھے ہیں ۔وہ یہ دیکھکر حیران رہ گیا کہ بہت سے غیر مسلم ممالک قرانی تعلیمات پر عمل کر کے بہترین زندگی گزار رھے ہیں جبکہ خود اسلامی ممالک اپنے قوانین اسلامی نہیں بنا سکے۔ آئیرلینڈ 208 ملکوں کی فہرست پر ٹاپ پر تھا۔اس کے بعد ڈنمارک۔۔لکسمبرگ ۔۔نیوزی لینڈ۔تھا ۔برطانیہ بھی پہلے دس ملکوں میں شامل ھے۔جبکہ اسلامی ملکوں میں ملائیشیا کی 33ویں اور کویت کی 48 پوزیشن تھی۔۔ یہ سب کیا ھے؟؟ اس کی وجہ ہم لوگوں کی طبیعت نعرے بازی سے خوش ہونا ھے ہم لوگ عمل کرنا بالکل نہیں چاھتے صرف کھوکھلے نعروں پر زندہ رہنا چاھتے ہیں نتیجہ یہ نکلا ھے کہ ہمیں ایسے حکمران اور لیڈر ملے ہیں جو ملت اسلامیہ کے زوال اور ملک وقوم کی کمزوری کا باعث بنے۔؎؎؎
‏آتشِ جانِ گدا جوعِ گداست۔۔۔
جوعِ سلطاں ملک و ملت را فناست
(اسرارخودی)
ترجمہ۔۔۔فقیر کی بھوک صرف اُس کی اپنی جان کھاتی ہے۔۔۔
جبکہ سلطان کی بھوک مُلک و ملت کھا جاتی ہے۔۔۔۔۔۔
علامہ اقبال۔۔۔۔۔

About The Author