کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو مرنے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں
معروف چارلی چپلن کے کردار کوایک بار پھر زندہ کیا پشاور کے نوجوان محمد عثمان نے جو خود تو مشکلوں کا ستایا ہوا ہےمگر لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر رہاہے۔۔۔
اس پشاوری چاری چپلن سے ملاقات
بچپن سے ہی چارلی کی ویڈیوز دیکھتا تھا اور مجھے شوق تھا کہ میں بھی پاکستانی چارلی چپلن بن جاوں اور لوگوں ہنساوں۔۔
جب شروعات کی تو اس وقت کورونا تھا سب لوگ گھروں میں قید تھے۔۔میں چاہتا تھا کہ میں لوگوں کے چہروں پر مسکرہٹ لاوں۔۔
اگر میری زندگی کے بارے میں لوگ پوچھے تو میری زندگی بہت عجیب ہے لوگ اگر سنے تو رونے لگیں گے۔۔
پر جب گھر سے نکلتا ہوں نہ تو اپنی اس زندگی کو میں دروازہ بند کر کے نکل جاتا ہوں۔۔اور لوگوں کو ہنسانے میں لگ جاتا ہوں۔
ٓآگے میں چاہتا ہوں کہ اب حکومت بھی میرے ساتھ تعاون کریں کیوں کے کردار تو اٹھا لیا
مگر اب سپورٹ کی ضرورت ہے۔۔اور آج جو میں ہوں میرے ساتھ ٹیم وررک کا ھی نتیجہ ہے میرے دوست میرے ساتھ بڑی محنت کرتے ہیں،
اس صوبے کے لوگوں نے بڑے دکھ درد دیکھے ہیں اب اگر انہیں میری وجہ سے خوشیاں مل رہی ہے تو میں کرنا چاہتا ہوں۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس