نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج دنیا خاص طور ایشیا کے عظیم سیاسی قائد کا جنم دن ہے ، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کو کی کہانی کوئی خیالی کہانی نہیں پے اور نہ ہی لوگ داستان بلکہ ایسے عظیم انسان کی کہانی ہے جو شاعر بھی تھے اور انقلابی بھی ، میرے لیئے یہ ناممکن ہے کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے بارے معروف صحافی ، شاعر سید عباس اطہر کے نقطہ نظر کو فراموش کرلوں جس کا ماننا تھا کہ بھٹو آسمانی راز ہے، اس حوالے سے ان کے پاس ٹھوس دلیل پونے تین سو سال قبل کے شاعر حضرت پیر وارث شاہ کی شاعری کے اندر پیشگوئیاں ہیں ۔
5 جنوری 1928 کو سندھ کے جاگیردار گھرانے میں پیدا ہونے والا انسان جب صدیوں سے کچلے ہوئے طبقات کی زبان بن جائیں تو وہ مسیحا ہی قرار پاتا ہے ، قائد عوام نے فرمایا تھا ” جس گھر کی چھت بارش سے ٹپکتی ہے اس گھر میں میری روح موجود ہوتی ہے ” سچ بھی یہ عوام ذوالفقار علی بھٹوشہید نے عوام کو بادشاہ گر بنادیا ، سیاست کو محلات اور ڈرائنگ روم سے باہر نکال کر کچے گھروں میں رہنے ولوں کے قدموں میں کھڑا کردیا، قائد عوام کا ماننا تھا کہ سیاسی جنت عوام کے قدموں میں ہے ، انہوں نے کسانوں کو جاگیرداروں اور مزدوروں کو سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کے برابر کھڑا کیا ، انہوں نے شعور کا نیا سورج طلوع کیا ، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید دنیا کے طاقتور قبضہ گیروں اور استحصالی قوتوں سے مزاحمت کرتے رہے ، ان کی سحرانگیز شخصیت کی سحر دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان بھی متاثر تھے ، وہ اس بات پر خوش نہیں تھے کہ وائیٹ ہاؤس کے مہمان ہیں اس بات سے خوش تھے کہ وائیٹ ہاؤس ان کے قدموں کے نیچے ہے۔
جی ہاں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی تھی مگر ان کا مقصد صرف ایٹم بم بنانا نہیں تھا وہ صحت ، ذراعت اور انرجی میں ترقی یافتہ پاکستان کیلیئے جستجو کر رہے تھے ، سعودی عرب کے شاہ فیصل ، عرب امارات کے شیخ زید بن سلطان ، لیبیا کے کرنل قذافی ، فلسطین کے یاسر عرفات ، چین کے ماوزی تنگ اور چیون لائی ان کے عشاق تھے ، تیسری دنیا کے ہیرو اور دنیا میں غلامی کے خلاف آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کیلئے بیت بڑی ڈھارس تھے ، دنیا کی تاریخ سے واقف تھے اور نقشہ سے بھی ، اور تو اور بھارت کی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی بھی ان کی قائدانہ صلاحیت کی مداح تھی ، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے صرف 5 سال میں ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کردیا اگر آج دنیا بھر میں پاکستانی آباد ہیں تو یہ بھی ان کا کارنامہ ہے ، افسوس کہ گیدڑ نما اقتدار کے لالچی جنرلوں نے عدلیہ سے گٹھجوڑ کرکے انہیں تختہ دار پہنچایا مگر تاریخ جو بحرحال قدرت کے تابع ہے کا کمال یہ ہے کہ آج جب ان کے عدالتی قتل کو 42 سال ہوچکے ہیں کہ باجود دنیا بھر میں ان کا جنم دن منایا جا رہا ہے۔
جبکہ ان کے قاتل جنرل اور جج تاریخ کے کوڑا دان میں جل کر خاک ہو چکے ہیں آج کا نسل سوچ رہا کہ اگر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتے تو پاکستان یقینا سپر طاقت ہوتا ۔ بقول شاعر
سلام ان پر جو چڑہ کر سولی
بتا گیا کہ میرے قاتل تمہارے دشمن
پہن کر وردی زمین کے رنگ کی
زمین کا سودا چکا رہے ہیں،
آج قوم شاعر اور انقلابی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا 93واں یوم ولادت منا رہی قوم کو عظیم رہنما کا جنم دن مبارک ہو۔
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
یہ بھی پڑھیں:لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر