طاہر ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
والد محترم فتح محمد ملک نے ہمیں پہلے مادری زبان پنجابی پھر اردو سکھائی اردو ادب سے روشناس کیا کتاب سے دوستی پروان چڑھائی پھر انگریزی کی جانب روشناس کروایا۔ میری بھی توجہ کوشش ہے کہ بیٹی اردو زبان پر دسترس حاصل کرے پھر چاہے دیگر زبانیں سیکھے۔ ہماری اشرافیہ معصوم بچوں کو اردو زبان کو نظرانداز کرکے انگریزی پر زور کیوں دیتی ہے.
سوشل میڈیا پر محترمہ مریم نواز کی اپنی ڈھائی سالہ نواسی کے ساتھ انگریزی میں گفتگو سنی تو حیرت ہوئی لیکن حیرت کیسی ھم سب کی یہی روش ہے بیوروکریسی اور عدلیہ کہ زبان بھی برطانوی راج کے وقت سے انگریزی ہی چلی آرہی ہے.
مریم نواز صاحبہ کی والدہ اردو ادب میں پی ایچ ڈی تھیں ان کی اولاد سے یہ توقع نہ تھی.
پیپلزپارٹی کے راہنما بلاول بھٹو کو ھی دیکھ لیں اب انہیں احساس ہو رہا ہے کہ اردو زبان پر عبور کس قدر ضروری ہے کیونکہ اردو عوام سے رابطہ کی زبان ہے وہ محنت سے اردو زبان پر مہارت حاصل کررہے ہیں.
سیدھی سی بات ہے کہ سیاست اگر آپ نے پاکستان میں کرنی ہے تو پھر پاکستان کے عوام کی زبان اردو پر دسترس ہونی چاہیے.
انگریزی غیر ملکی زبان ہے ہمیں غیر ملکی زبانوں پر بھی عبور ہونا چاہیے لیکن اردو کو نظر انداز کرنے کی کیا ضرورت ہے اردو کے ساتھ ہماری تہذیب ثقافت ادب جڑا ہوا ہے۔ کیا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری تہذیب ادب اور ثقافت سے کٹ جائیں.
یہ بھی پڑھیے:
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا المیہ ۔۔۔ طاہر ملک
میڈیا: خبروں اور تبصروں میں اقلیتی برادری کہاں؟۔۔۔ طاہر ملک
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر