راجن پور
( بیورو چیف )
حکومت کی بہترین حکمت عملی سے مہنگائی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔
راجن پور کے سہولت بازاروں میں اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں واضح کمی کے پیش نظر خریداروں کا رش ہے۔
یہ باتیں چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ پنجاب/ ممبر صوبائی اسمبلی سردار فاروق امان اللہ خان دریشک نے سہولت بازاروں کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا کہ صارفین سہولت بازاروں سے سبزی اور پھلوں کی خریداری دلچسپی سے کر رہے ہیں۔
حکومت پنجاب اور ضلعی انتظامیہ کی انتھک محنت اور مسلسل مانیٹرنگ کی وجہ سے قیمتوں میں استحکام دیکھا جارہا ہے۔
سہولت بازاروں میں سبزی ،پھل ،آٹا ،چینی اور دیگر اشیاءضروریہ سستے داموں دستیاب ہیں۔
مقامی اجناس کی مارکیٹ میں آمد سے کسان اور خریدار دونوں کا فائدہ ہوا۔
راجن پور
( بیورو چیف )
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی ہدایات پر لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے فوری حل کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں۔
دکھی انسانیت کی خدمت میرا شعار ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر راجن پور ا حمر نائیک نے اپنے آفس میں دور دراز سے آئے سائلین کے مسائل سنتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ضلع بھر کے تمام محکموں کے سربراہان لوگوں کے مسائل کے فوری حل کو ترجیح دیں۔
اس سلسلے میں کوتاہی نہ برتی جائے۔اپنے دروازے سائلین کے لئے کھلے رکھیں۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے شکایات کے ازالے اور حل کے لئے فوری احکامات جاری کئ ۔۔۔۔۔
راجن پور ( بیورو چیف )
اسسٹنٹ کمشنر جام پور فاروق احمد ملک نے کہا ہے کہ جامپور کا ماڈل بازار ڈیرہ غازیخان ڈویثرن کا مثالی بازار ہے۔
جہاں صارفین کو روزمرہ کے استعمال کی تمام اشیائے ضروریہ ایک چھت تلے مناسب اور کنٹرول ریٹ پر دستیاب ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل بازار جام پور میں مزید دوکانوں اور فوڈ سٹریٹ کے توسیع منصوبہ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال رمضان بازار کا انعقاد بھی یہاںہوتا ہے اور موجودہ حکومت کی ہدایات کی روشنی میں سہولت بازار بھی یہاں قائم کیا گیا ہے۔
یوٹیلٹی سٹورز بھی اسی جگہ موجود ہے۔ انہوں نے بازار میں سیکیورٹی انتظامات اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز کی پابندی کے لئے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا۔ اس موقع پر مینیجر ماڈل بازار طاہر خان گوندل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماڈل بازار جام پور میں اس وقت 135 دوکانات موجود ہیں۔
جن میں دوکاندار اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ دوکانداروں کی ڈیمانڈ کے پیش نظر مزید 61 دوکانیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ جن کے ساتھ اعلی ا معیار کی فوڈ سٹریٹ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ ڈیڑھ ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ فاروق احمد ملک نے شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے منعقدہ میٹنگ میں بتایا کہ ڈیمس گیٹ سے
ٹریفک چوک تک روڈ کو تجاوزات سے خالی کروا کر مزید خوبصورت بنایا جائے گا۔ عوام اور مخیر حضرات کے تعاون سے کوٹلہ چونگی پر کلمہ چوک ، مولانا عبید اللہ سندھی پارک اور سول کلب کی تزئین و آرائش، چلڈرن پارک کی تعمیر کے منصوبوں پر بہت جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے انجمن تاجران اور مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ شہر کی خوبصورتی اورترقی
کے لئے انتظامیہ کا ساتھ دیں
زِ اصحاب طریق ہمہ اسبق
تحریر :
صاحبزادہ خواجہ ابو امیر حمزہ فرید حاجی پورشریف
بر صغیر کی تاریخ میں اٹھارویں صدی ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، یہ وہ دور تھا جب بر صغیر میں مسلمانوں کی حکومت زوال پذیری کا شکار تھی۔
پنجاب و بنگال سکھوں و انگریزوں کے قبضے میں جا چکا تھا اور خطے سے مسلمانوں کا وجود ختم کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی تو ایسے پر آشوب دور میں دین کی اشاعت وحفاظت اور سربلندی کا بیڑہ اولیاءاللہ نے اٹھایا۔
حضرت خواجہ نور محمد نارووالہؒ جو کہ سلسلہء چشت کےایک عظیم صوفی بزرگ ہیں اور جنھوں نے دین کی اشاعت و سربلندی کا فریضہ کما حقہ نبھایا،
انھی میں سے ایک ہیں۔ آپ ایک روایت کے مطابق 1148ھ کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی اور بعد ازاں سلسلہءچشت سے منسلک ہو کر اپنی تمام زندگی دین اسلام کی خدمت
کے لیے وقف کی۔
قدیم روایت کے مطابق آپکی پیدائش سے قبل آپکی آمد کی پیشنگوئی اس وقت کے ولیء کاملحضرت عبدالخالق اویسی سیرانیؒ (مزار بخشن خان ضلع بہاولنگر) نے
اس وقت کی تھی جب انکی ملاقات آپ کے والدِ ماجد حضرت صالح محمد سے ہوئی تھی۔ حضرت سیرانی ؒ نے جناب صالح محمد صاحب کو دیکھتے ہی
انکا حد درجہ احترام کیا اور ماتھے پہ بوسہ دیا بعدازاں مریدین کے استفسار پہ فرمایا کہ دراصل یہ احترام اس ولیء کامل کے لئے تھا جو انکی پشت سے جنم لینے والا ہے۔
آپ نے ابتدائی تعلیم مسجد چہار یار ملتان میں مولانا اسماعیل صاحب سے حاصل کی اور اسکے بعد اپنے علاقے چاہ نارووالہ میں مدرسہ قائم کیا
جسے اس دور کی یونیورسٹی کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا، ایک ایسی یونیورسٹی جہاں طلباء کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ رہنے اور کھانے پینے کی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں
اور جہاں سے سینکڑوں فرزندانِ اسلام نے نہ صرف فیض حاصل کیا بلکہ معاشرے کی فلاح و بہبود میں ایک مفید فرد کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا۔
آپ نے سلسلہء چشت کے عظیم صوفی بزرگ فخرجہاں
حضرت مولانا فخرالدینؒ دہلوی سے بیعت کرنے کے لئے دہلی سفر کرنے کا قصد کیا تو حضرت مولانا فخر جہانؒ نے آپکو براستہ مہار شریف آنے کا حکم دیا۔ اسی دوران انھوں نے اپنے عزیز مرید و خلیفہ حضرت نور محمد مہارویؒ جو کہ اپنے مرشد کی خدمت میں دہلی مقیم تھے، کو مہار شریف جانے کا حکم ان الفاظ میں فرمایا کہ "ایک شاہباز بہت دور سے
آپکی جانب آ رہا ہے اسے جا کے بیعت کریں”۔ بعد ازاں آپ نے حضرت قبلہءعالؒم کے دامن اقدس سے منسلک ہو کے ایک عالم کو اپنے علم و رشد سے فیضیاب کیا۔ حضرت قبلہءعالمؒ نے سب سے پہلے آپ کو ہی خلافت عطا فرمائی تھی اور دیگر امتیازات کے علاوہ آپکو اپنے مرشد
کریم کی ہمنامی کا شرف بھی حاصل رہا۔
گو کہ آپ بیعت سے قبل ظاہری علوم میں کمال حاصل کر چکے تھے مگر دامنِ مرشد سے وابستگی کے بعد آپ نے روایات کے مطابق حضرت قبلہء عالم ؒ سے ظاہری و باطنی علوم میں کمال حاصل کیا اور ہم مکتب اکابرین کی حد درجہ معاونت فرمائی۔
حضرت حافظ جمال اللہ ملتانیؒ کا اس بارے میں فرمان ہے کہ” میں نے اور حضرت قاضی عاقل محمد ؒ نے ظاہری طور پر تو علم حضرت قبلہءعالم سے حاصل کیا مگر حقیقت میں ہم حضرت نارووالہؒ کے شاگرد ہیں”۔
آپ اپنے مرشد کریم کی خدمت میں تیس سال حاضر رہے اور اس دوران دین و سلسلہ کی کماحقہ خدمت کی۔ آپ نے مرشد کی ہدایت و اجازت سے
حاجی پور شریف میں چشتی خانقاہ قائم فرمائی جو ابھی تک قائم و دائم ہے اور جہاں سے ہر طالبِ حق اپنی بساط سے بڑھ کے فیض پاتا ہے۔
آپ اپنے خلفاء وشاگردان کی تربیت اور ان کے نظام الاوقات پر خصوصی توجہ دیتے اور جہاں https://dailyswail.com/2020/12/18/50565/
ضرورت پڑتی انکی تصحیح فرماتے۔
آپ نے ایک جگہ انھیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ "اپنے اوقات کار کو اس طرح سےتقسیم کریں کہ عبادت اور ذاتی ضروریات کا مقرر کردہ وقت
ایک دوسرے سے مخل نہ ہو”۔ اسی طرح آپ جابجا انھیں خدمتِ خلق کی تلقین کرتے اور اسکی اہمیت سے آگاہ فرماتے۔
اسی ضمن میں ایک فارسی رباعی آپ سے منسوب ہے جسکا صوفی تاج گوپانگ مرحوم نے ان
الفاظ میں سرائیکی ترجمہ کیا ہے
کہیں کوں لکھ خزانے مِل گئے
مِل گئی دولت سب کجھ مِل گیا
انت شمار دے سجدے کیتے
پڑھیاں ڈھیر توں ڈھیر رکاتاں
سَو حَج کیتے
ڈتیاں لکھ زکاتاں
وَل وی جے کر
کہیں انسان دا دل ڈکھایا
ویسی سَب اَجایا
آپ فنا فی اللہ، فنا فی الرسول اور فنا فی المرشد کی زندہ و عملی مثال تھے۔ جہاں تک کرامتوں کی بات ہے تو بلاشبہ آپ کی ذات سے بےشمار کرامتوں کا ظہور ہوا جن کا ذکر سلسلہء چشت کی کتابوں میں جابجا ملتا ہے
لیکن راقم الحروف کی رائے میں آپکی سب سے بڑی کرامت تمام عمر احکام الٰہی، اسوہء حسنہ اور شریعت مطہرہ پرسختی سے کاربند رہنا ہے۔ اسی ضمن میں ایک موقع پر آپ نے فرمایا کہ ” کم بولنا حکمت، کم کھانا صحت، کم ملنا عافیت اور کم سونا عبادت ہے”
آپکا وصال 6 جمادی الاول سنہ 1204 ھ کو ہوا۔ آپ کا مزار حاجی پور شریف، ضلع راجن پور میں ہے جہاں آپ کے مرشد حضرت نور محمد قبلہءعالمؒ کے حکم سے آپ کے عقیدت مندوں نواب اسلام خان داؤدپوترہ اور نواب اختیار خان نے روضہ و دربار تعمیر کرایا۔
آپکے مرشدِ کریم کا فرمان تھا کہ "میرے میاں صاحب کا مرتبہ گنجِ شکر اور کسی اور صاحبِ روضہ سے کم نہیں” ۔ قبلہء عالمؒ بادشاہ کے تمام اکابر خلفائے کرام تہ دل سے آپکی فضیلت و
فوقیت کا اعتراف و اظہار کرتے تھے۔
آپکا عرس ہر سال4، 5 اور 6 جما دی الاول کو بمقام دربارِ عالیہ حاجی پور شریف ضلع راجن پور میں عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے
جس میں ہزاروں فرزندانِ توحید شرکت کر کے اپنے دِلوں کو منور کرتے ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون