جام ایم ڈی گانگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم قارئین کرام،، 16دسمبر1971ء ہو یا2014ء اس روز پیش آنے والے ہمارے دونوں قومی سانحات تاریخ میں درد و الم، کرب، فکر اور سبق آموز واقعات کے طور پر ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے. دونوں کا گراؤنڈ اور محرکات ہمارے قومی اداروں اور خود قوم کے لیے ایک بڑا سبق ہیں. یہ واقعات میرا آج کا موضوع نہیں ہیں.
ان کی یاد اور ذکر اس لیے کالم کی تمہید کا باعث بنا ہے کہ 16دسمبر کو وزیر اعلی پنجاب سردار محمد عثمان خان بزدار نے مقبوضہ خطہ سرائیکستان کے ٹیل اور تین صوبوں کے سنگھم پر واقع ضلع رحیم یار خان کا ہوائی دورہ کیا ہے. یقینا اب آپ سوچ میں پڑ گئے ہوں گے کہ وزیر اعلی کے دورے کو ہوائی دورہ کا نام کیوں دے دیا ہے. پہلی بات تو یہ ہے کہ دوست فضائی دورہ اور ہوائی دورہ کے فرق کو ذہن میں رکھ کر اس تحریر کو پڑھیں.
دوسری بات یہ فقیر اعلی پنجاب کا کوئی باقاعدہ دورہ نہیں تھا. کراچی سے واپس تخت لاہور جاتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث ہونے والے اس ہوائی دورہ کو آپ موسمی لینڈنگ دورہ بھی کہہ سکتے ہیں. موسمی کو مسمی نہ سمجھ لینا کیونکہ آجکل سموگ اور دھند کی طرح مسمی کا عروج اور دوردورہ ہے.سرائیکی وسیب کے ساتھ ماضی میں حکمرانوں نے کیا کیا اور کیسا سلوک روا رکھا ہے. اس مقبوضہ دھرتی کے وسائل اور فنڈز پنجاب کے حکمران کیسے ہڑپ اور ہضم کرتے چلے آ رہے ہیں.
اس بارے ہمیں کچھ کہنے اور لکھنے کی ضرورت نہیں ہے خود یہی حکمران طبقہ ماضی کے حکمرانوں کے بارے میں ایڑیاں اٹھا اٹھا کر کہتا ہے کہ ماضی میں سرائیکی وسیب کو اس کا پورا حق نہیں دیا جاتا رہا. سرائیکی وسیب کے اضلاع کے لیے مختص فنڈز اور منصوبے اپر پنجاب منتقل ہوتے رہے ہیں. خود سیاست دانوں کی اپنی تقریریں اور خطابات اس حقیقت کی سب سے بڑی گواہی اور ثبوت ہیں.ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے دو وزراء بھائی کی مثال ہم سب کے سامنے تازہ ترین اور کھلی کتاب ہے.
موجودہ حکومت کے پہلے سو دن کے موقع پر پنجاب سرکار نے اپنی کارکردگی اور ترجیحات بتانے کے لیے جو میگا جشن پروگرام کیا تھا. جس میں وزیر خزانہ پنجاب نے قوم کو ایک طویل خطاب سے نوازا تھا اس میں ماضی کی حکومت اور اس کے سرائیکی وسیب کے ساتھ رویوں بارے بھی بہت کچھ بیان کیا گیا تھا.
یہ سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے. دونوں وزراء بھائی ماضی کی اس سابق حکومت کا بھی حصہ تھےجس پر طنز و تشنع کے تیر چلائے جا رہے تھے.یہ سب کچھ سن کر اکثر لوگ ہنس رہے تھے کیونکہ ان کے ذہنوں میں ماضی کی قصیدہ خوانی بھی ابھی تک اُچھل کُود کر رہی تھی. کچھ صاحبان منہ نیچے کرکے اور چھپا کر دھیرے دھیرے شرمسار ہوئےجا رہے تھے.
طبالچی اور خوشامدی مارکہ کی تو روزی روٹی کا مسئلہ ہوتا ہے لہذا انہوں نے تو ہر حال میں جیوے میڈا بنرا ہی گانا ہوتا ہے. اِن میں سے کچھ تو علتی بھی ہوتے ہیں. ڈھیٹ تو ڈھیٹ ہی ہوتے ہیں ان کو چھوڑیں. موجودہ وزیر خزانہ پنجاب موصوف اس وقت بھی چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ تھے. ان کے جہازی سائز پینا فلیکس وعدے نہیں کام، رحیم یار خان کے لیے اربوں روپے کے فنڈز، وزیر اعلی نے وسائل کا رخ جنوبی پنجاب کی طرف موڑ دیا . میں یہاں پر کیا کیا لکھوں اور کیا کیا بتاؤں.
یہ ساریں باتیں بچوں کو بھی یاد ہیں.خطہ سرائیکستان کے مداری ٹائپ سیاست دانوں کو آئینے میں اپنے علاوہ کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا. یہ ہمارے وسیب کا بہت بڑا المیہ ہے. اللہ کرے کہ کوئی ایسا شیشہ بھی تیار ہو جائے جس میں ان کو سب کچھ نظر آئے.میرے نزدیک تو یقینا یہ شیشہ عوام ہی ہو سکتے ہیں مگر افسوس یہ خود اُن کے پھیلائے ہوئے جال، کیچڑ زدہ ماحول کا شکار ہیں اور ذہنی غلامی کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں. خیر وقت صد ایک جیسا نہیں رہتا. کائنات کا نظام ہستی چلانے والے مالک کی ڈھیل اور آزمائش و امتحان ہماری سوچ سے بہت آگے کی چیز ہے.
خطہ سرائیکستان میں بلاشبہ مثبت سوچ، اچھے کردار و عمل کے حامل سیاست دان بھی خاصی تعداد میں موجود ہیں. سیاست دانوں کی ویسے تو بہت ساری قسمیں ہیں. سب کا احاطہ کرنے کے لیے تو ایک کتاب کی ضرورت ہے. یہاں پر میں کچھ اقسام کا ذکر کرنا چاہتا ہوں. روایتی اور خاندانی سیاست دان، مافیاز اور نودولتیے سیاست دانوں کے بارے میں ہم آئے روز بہت کچھ پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں. سیاست دانوں کی دو اہم قسمیں حرام خور اور عوام خور بھی ہیں. ان کی خصوصیات، حرکات و سکنات اور تفصیلات پھر کبھی زیر بحث لائیں گے.
ویسے آپ میں سے جو کوئی ان کے بارے جتنا کچھ جانتا ہے وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے دوسروں کے علم میں بھی ضرور اضافہ فرماتے ہیں. کیونکہ یہ پریکٹس بھی وقت کی اشد ضرورت بن چکی ہے. آخر نتارا کون کریسی?. یہ سچ ہے نتارا کرو گے تو کنارا ملے گا.وزیر اعلی پنجاب کا ہوائی دورہ لیکن اس سے قبل ہم آپ کے ساتھ سردار محمد عثمان بزدار کی بیان کردہ کچھ باتیں شیئرکرتے ہیں.
وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارنے اپنے ہوائی دورہ رحیم یار خان کے دوران شیخ زاید ایئرپورٹ پر ہی ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور ضلعی انتظامیہ کے آفیسران کا اجلاس بلایا تھا. اجلاس میں رحیم یار خان کے ترقیاتی منصوبوں اورامن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیاگیا. ایم این اے چوہدری جاوید اقبال وڑائچ، ایم پی اے چوہدری محمد شفیق چنابی, ڈپٹی کمشنرعلی شہزاد،ڈی پی او اسد سرفرازاورمتعلقہ حکام نےاجلاس میں شرکت کی. اس موقع پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کوضلع رحیم یار خان میں جاری ترقیاتی پراجیکٹس اورامن عامہ کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی
وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ جنوبی پنجاب کے عوام کو ان حق دیا جا رہا ہے۔ سابقہ ادوار میں اس خطے کونظرانداز کر کے وسائل من پسندعلاقوں پر صرف کئے گئے۔جنوبی پنجاب کی ترقی اورعوام کی خوشحالی ہمارا ایجنڈا ہے۔رحیم یار خان پنجاب کا گیٹ وے ہے۔علاقے کی تعمیر و ترقی کے لئے کروڑوں روپے سے ترقیاتی سکیموں پر کام ہورہاہے۔رحیم یار خان کو خصوصی ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ہیلتھ و ایجوکیشن سمیت انفرسٹرکچر کو بہتر بنائیں گے۔شیخ زید ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج سمیت دیگر ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتیں میں اضافہ کررہے ہیں۔
شیخ زید ہسپتال فیز ٹو کے لئے فنڈز فراہم کر دیئے ہیں۔کورونا ٹیسٹنگ کیلئے بی ایس ایل لیب اور سی ٹی سکین مشین رواں ماہ فنکشنل کر دی جائے گی۔جلد ضلع کا تفصیلی دورہ کروں گا۔چیمبر آف کامرس اوربزنس کمیونٹی سے مل کر ضلع کی تعمیر و ترقی کے لئے جامع پلان مرتب کیا جائے گا۔رحیم یار خان میں دستیاب سہولتوں سے سندھ و بلوچستان کے عوام بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ویسٹ مینجمنٹ کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس اصلاحات پر کام کیا جا رہا ہے۔
پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں پولیس نفری میں مرحلہ وار اضافہ کیا جا رہا ہے۔پولیس کو وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔
محترم قارئین کرام،بلاشبہ وزیر اعلی پنجاب شُودا اچھا آدمی ہے. سابق خادم اعلی پنجاب کے مقابلے میں گویا یہ فقیر اعلی پنجاب ہیں.ضلع رحیم یار خان کے آفیسران ابھی تین دن قبل کمشنر بہاول پور ظفر اقبال کے تین روزہ تفصیلی دورے اور بریفنگ وغیرہ کو بھگت کر ریسٹ بھی نہ کر پائے تھے کہ محترم عزت مآب وزیر اعلی پنجاب تشریف لے آئے ہیں.بھاگیں آلا سب کجھ پہلے ڈسا گے. وہی فائلیں، وہی منصوبے، وہی نقشے، وہی باتیں. کوئی ایک بات بھی نئی نہیں تھی. فرق صرف اتنا سا تھا پہلے کمشنر کے سامنے اب کی بار وزیر اعلی کے سامنے. جہاں تک گا، گی، گے کی گردان کا تعلق ہے یہ خوش خبریاں بھی ہم وسیب واسی عوام ہمیشہ سے سنتے چلے آ رہے ہیں.کبھی اِس منہ اور کبھی اُس منہ سے، وعدے در وعدے سن سن کر جب آس امیدیں دم توڑنے لگتی ہیں تو یقین کریں عوام میں حکمرانوں سے متعلق کئی بد گمانیاں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں.وہ کہاں گیا، اس کا کیا بنا، وہ ہزاروں کاموں کا ایک کام .کدھر گیا اپنا صوبہ اپنا اختیار?.
یہ سچ ہے سرائیکی وسیب کے جملہ مسائل کا حل اسی میں ہے. اس کے بغیر یہاں کے عوام کو حقوق کا ملنا اور استحصال کا خاتمہ بہت مشکل ہے. جن کے دانتوں اور منہ کو دوسروں کے خون کی لت پڑ چکی ہو. ان سے چھٹکارا ایسے ویسے اور اتنا آسان نہیں ہوتا. نواز شریف دور میں رحیم یار خان کو اچھے تعلیمی ادارے ملے ابھی تک آپ نے کیا دیا ہے. خان پور کیڈٹ کالج اور بے نظیر شہید بریج پیپلز پارٹی اور سید یوسف رضا گیلانی کی کوششوں کا ثمرہ ہیں.ابھی تک ادھورا رحیم یار خان انڈسیریل اسٹیٹ سابق وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی اور سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین کی سوچ کی گواہی و نشانی ہیں.
سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین،سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری میاں عبدالستار لاڑ کے چہنے والے اپنی اپنی مرضی کے مطابق نام فٹ کر لیں. ہاں موجودہ حکومت کا شیخ زاید ہسپتال فیز ٹو اچھا اور قابل تعریف منصوبہ ہے.یہ بازگشت بھی کئی دنوں سے سنی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں موجودہ حکمران مخدوم حمید الدین حاکمؒ زرعی یونیورسٹی مؤ مبارک رحیم یار خان کا اعلان کرنے اور سنگ بنیاد رکھنے والے ہیں.اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یقینا یہ ان کا قابل فخر پراجیکٹ ہوگا. وزیر اعلی صاحب ہم تو تبدیلی کو تب مانیں گے جب آپ وزراء بھائیوں کے علاقےمیانوالی قریشیاں میں بوائز ڈگری کالج کا سنگ بنیاد رکھیں گے.جی رورل ہیلتھ کمپلیکس میانوالی قریشیاں کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ بھی عوام کو گھر کے قریب تر صحت کے حوالے سے سہولت اور ریلیف فراہم کرنے کا اچھا عمل ہے.
وزیر اعلی صاحب پاکستان بھر میں یرقان کے حوالے سے آپ کا ڈیرہ غازی خان پہلے اور ہمارا رحیم یار خان دوسرے نمبر پر ہیں.خدارا اس بارے بھی فوری دیرپا اور ٹھوس اقدامات کا آغاز کریں.جہاں تک شیخ زاید ہسپتال کی سی ٹی سکین مشین کا تعلق ہے ریکارڈ گواہ ہے کہ یہ مشین چالو ہونے کے کچھ دن بعد پہلے پہل جزوی پھر مکمل طور پر خراب ہو جاتی ہے.برائے مہربانی اس بار احسان فرمائیں آپ شیخ زاید ہسپتال کے لیے اس کمپنی اور ماڈل کی سی ٹی سکین مشین کا بندوبست کروا دیں جو یہاں کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں لگی ہوئی ہیں کیونکہ وہ خراب نہیں ہوتیں.
محترم قرائین کرام،، ہوائی دورے والی بات سمجھ آئی یا نہیں?. جن کو سمجھ آ گئی ہے شکر اور جستجو کریں. جن کو سمجھ نہیں آئی وہ اپنی فکر کریں اور خوش گمانیوں کے کنواں سے باہر نکلنے کی کوشش کریں. ویسے مجھے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا یہ ہوائی دورہ اندرونی اصلاحی دورہ زیادہ لگتا ہے.آپ کا کیا خیال ہے?.
میرا تو جنوری 2021ء کو سیاسی بلیک میلنگ کا مہینہ قرار دینے کو دل کر رہا ہے.فقیر اعلی پنجاب شیخ زاید ائر پورٹ رحیم یار خان پر ریکارڈ وقت گزار کر، کچھ دیئے بغیر صرف باتیں کرکے چلے گے. خان کڈاں ولسے اے وی نی ڈسا گے. چلو خیر، ہم بھی تانگھ میں عمر گزار دینے والے لوگ ہیں. تب تک سرائیکی کے اس معروف گیت کو گنگناتے رہیں گے. کڈن ولسو سوھنڑاں سانول آ وطن اساڈے غریباں دے.
یہ بھی پڑھیے:
مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ