دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
لیکن پاکستان میں خواتین ہوں یا محنت کش، اکثریت کو اپنے حقوق کا پتہ ہی نہیں،،قانونی ماہرین اور شہری اس بارے کیا کہنا ہے
دنیا میں پہلی بار،بہتر سال پہلے انیس سو اڑتالیس میں دس دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن قرار دیا گیا،
جسے منانے کا مقصد حقوق کو بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب اور زبان تسلیم کرنا، انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام، عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا ہے
پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے قوانین اور ادارے موجود ہونے کے باوجود صورت حال تسلی بخش نہیں،
قانونی ماہرین اس کی بڑی وجہ فرسودہ روایات، غربت اور تعلیم کی کمی قرار دیتے ، وکلاء، حکومت میکنزم بنائے، تعلیم کی کمی بڑی وجہ ہے،قوانین سے آگہی ضروری
خواتین کہتی ہیں،، جب تک محروم طبقات اپنے حقوق کیلئے نہیں لڑیں گے،
تب تک تبدیلی نہیں آئے گی
شازیہ خان، سب طبقات کو اپنے حقوق کی بات کرنا ہو گی، ورنہ کچھ نہیں ہو گا
ورلڈ ہیومن رائٹس ڈے دو ہزار بیس کا تھیم "بہتری کے حصول کیلئے، انسانی حقوق کیلئے کھڑے ہوں” رکھا گیا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس