نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومی احتساب بیورو ‘ نیب ‘ ایک فوجی آمر پرویز کی نرسری میں اگایا جانے والا ایسا خاردار پودا ہےجس نے اغوا برائے تاوان کو نیا رنگ دیا ہے ، سیاسی انجنیئرنگ کے ذریعے سیاسی وفاداریاں تبدیل کروانے سے لیکر پلی بارگنگ کے نام پر تاوان اور رشوت کا بازار گرم کرنے میں بدنامی کا باعث بننے کے باوجود ہٹ دھرمی پر ڈٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے ، میرے خیال میں بطور نیب چیئرمین جنرل امجد نے بھی اتنی بدنامی نہیں کمائی ہوگی جس قدر بدنامی جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے حصے میں آئی ہے ۔
نیب کی حراست میں شھریوں کی ہلاکتوں اور نیب کی بلیک میلنگ سے تنگ آکر لوگوں کی خود کشی کے اقدامات نے نیب کیلیئے نازی گینگ جیسا تاثر قائم کیا اور ایسا تاثر پیدا کرنے کیلیئے نیب کو وحشیت کا ننگا مظاہرہ کرنے میں بھی عار محسوس نہیں ہوا.
میرے جیسے لاکھوں افراد جو عدلیہ کے احترام کو لازم سمجھتے ہیں کہ اس بات پر حیران ہیں کہ ججز اکیڈیمی بھی جاوید اقبال کی بطور جج خاطر خواہ تربیت نہیں کر سکی ، کوئی شک نہیں کے ایسے جج صاحبان کی بہت بڑی تعداد ہے جنہوں نے اپنے منصب کی لاج رکھتے ہوئے خود کو سیاست سے دور رکھا اور اپنا دامن پاک اور صاف رکھا ریٹائرمنٹ کے باوجود قابل احترام ہیں، مگر ایسے جج صاحبان جو سیاست کے شکار ہوکر غیر منصفانہ فیصلے کرتے رہے ریٹائرمنٹ کے بعد وقار سے خالی ہیں
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ذاتی زندگی کے بارے جو اسکینڈل منظر پر آئے پر نرم سے نرم الفاظ میں قے آنے والے اسکینڈل ہیں ، معاف کیجیے گا جاوید اقبال صاحب اتنے بھی خوبصورت نہیں ہیں کہ خواتین ان پر مر مٹتی انہوں نے بطور چیئرمین نیب جو کارنام سر انجام دیا معتبر اور باعزت لوگ ایسا عمل کر ہی نہیں سکتے.
حیرت انگیز بات ہے اپنے وجود پر بدنامی کا بوجھ اٹھائے چیئرمین نیب صاحب کردار میں عیب تلاش کرنے کے دھندے میں مشغول ہیں.
یہ امید افزا امر ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نیب کو ملزموں کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کردیا ہے،
عظیم شاعر فیض احمد فیض نے فرمایا تھا
،، یہاں ہی ہوگا حساب محشر
یہاں ہی حساب و کتاب ہوگا ، ،
فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے نیب کو سیاسی انجنیئرنگ کیلیئے بنایا تھا ، نیب کے ذریعے انہوں نےپاکستان پیپلزپارٹی مین فارورڈ بلاک بنایا تھا ، یہ ہی واردت 2018کے انتخابات میں دہرائی گئی اس کیلیئے نیب ہنٹر ڈاگ کا کردار ادا کرتا رہا ۔ ظاہر ہے نیب کے کارندوں نے سیاسی انجنیئرنگ کی واردات جنت میں گھر بنانے کیلیئے تو نہیں کی تھی اس لیئے انہوں نے غیر اصولی معاشی ترقی کیلئے تاوان اور رشوت کو پلی بارگنگ کا نام دیا جس کے ذریعے قانون کا چوغا پہن کر تاجروں کو لوٹنے کیلیئے ماورا قانون اقدامات اٹھاتے رہے ۔
اب جب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم نے نیب کو پارلیمنٹ کے کٹہرے میں لانے کا مشن سنھبال ہی لیا ہے تو انتہائی ضروری ہے کہ نہ صرف نیب کے فوجداروں بلکہ واجد درانی اور بشیر میمن اور منگی کو پارلیمنٹ میں پیش ہونے کیلیئے بلائیں اور ان کے اثاثوں کی فرازنک تحقیقات کرائیں، ۔ سلیم مانڈوی والا صاحب صاف نظر آئے گا نیب سیاسی ا انجنیرنگ اور اغوا برائے تاوان کا گینگ نظر آئےگا ۔
یہ بھی پڑھیں:لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ