نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جب عملی سیاست میں حصہ لیا تھا اس وقت ان کی عمر 26 سال تھی اب ان کی صاحبزادی محترمہ آصفہ بھٹو زرداری بی بی تو ان کی عمر بھی اتنی ہے، 30 نومبر کو بی بی آصفہ بھٹو زرداری ملتان میں پاکستان پیپلزپارٹی پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر ہونے والے عوامی اجتماع سے خطاب کریں گی ۔
توجہہ طلب پہلو یہ ہے کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے عملی سیاست میں حصہ لیا تھا اس وقت فوجی ڈکٹیٹر نے سیاسی آزادیوں کو ختم کرکے ملک کو جیل بنادیا تھا ،اب جب محترمہ آصفہ بی بی پارٹی کے یوم تاسیس سے خطاب کرنے آ رہی ہیں تو ملتان جیل کی طرح دکھائی دے رہا ہے۔ اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں جاری ہیں۔
آج فوجی راج نہیں مگر کٹھپتلی راج ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے ایک نہیں دو فوجی آمروں کی مزاحمت کی تھی اور اپنے والد قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کو قیدی دیکھا تھا جبکہ بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے والد صدر آصف علی زرداری کو نہ صرف بچپن بلکہ ہوش سنھبالنے کے بعد بھی قیدی دیکھا، ایک وہ وقت تھا جب وہ قیدی بابا کی انگلی پکڑ کر چلتی تھیں ایک وقت یہ بھی آیا جب وہ اپنے بابا کا ہاتھ تھامے احتساب عدالت میں آتی رہی۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کی سلیکٹڈ حکومت آمروں کی بے نامی حکومت ہے جس کا طرز عمل بھی آمروں جیسا ہے۔
برسوں پہلے پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر سے فوجی آمر پرویز مشرف کے ایک چیلے نے سوال کیا تھا کہ آپ بہت اچھے ہیں۔ اعتزاز احسن بھی اچھے ہیں پیپلزپارٹی کی قیادت کیوں نہیں سنبھالتے تو تاج حیدر نے جواب دیا تھا کہ ہم محترمہ بے نظیر بھٹو کو قائد مانتے ہیں اسلیئے کہ تم محترمہ بے نظیر بھٹو سے ڈرتے ہو یہ ہی ہمارے لیئے اطمینان کی بات ہے کہ تم جس سے
ڈرتے ہو وہ محترمہ بے نظیر بھٹو ہیں، کچھ دہائیاں قبل بزرگ صحافی اور کالم نویس نذیر ناجی نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ ، پیپلزپارٹی اس لیئے زیر عتاب رہتی ہے کیونکہ وہ طاقت کا سرچشمہ عوام کو قرار دیتی ہے۔
اب جب پاکستان پیپلزپارٹی کا 53 واں یوم تاسیس ہو رہا ہے تو کورونا کے باعث چیئرمین پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری کی عدم شرکت پر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر محترمہ آصفہ بھٹو زرداری بی بی پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر ملتان تشریف لا رہی ہیں جس کا انداز بھی اپنی عظیم والدہ کی طرح ہے وہ غریب اور بے سہارا خواتین کے دکھ اور درد ایسے
ہی سنتی ہیں جیسے شہید بی بی سنا کرتی تھیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا شہید اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے شہید بی بی کی کمی دور کر دی ہے، اللہ پاک صدر آصف علی زرداری کو صحت ،تندرستی اور عمر دراز عطا فرمائے جس نے جیالوں کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صورت میں
قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری کی صورت میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید دی ہے۔
عجب منظر ہے جس کو تاریخ قلمبند کر رہی ہے شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا داماد ہونے کی قیمت جبر مسلسل برداشت کرنے والا آصف علی زرداری جب اپنے اکلوتے بیٹے کےبعد لاڈلی بیٹی کو سیاست کے خاردار میدان میں اتار رہے ہیں، تو یہ ان کی عظمت کی دلیل ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ