گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی سرزمین نے کئی نابغہ ہستیاں پیدا کیں جنہوں نے اپنی فیلڈ میں پوری دنیا میں لوہا منوایا۔ کرنل ریٹائرڈ خالد علی زئی بھی ڈیرہ کی ان شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے یوگا کے ماسٹر ٹرینر کے فن میں کمال حاصل کیا اور پھر اس ہنر کو ڈیرہ میں عام کر دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب ڈیرہ میں دہشت گردی عام تھی اور معصوم انسانوں کا قتل عام جاری تھا۔ایسے حالات میں خالد علی زئی لاہور سے ڈیرہ آکر زندگی بچانے کا فن گلاب کے ٹوکرے کی طرح سر پر اٹھا کر ڈیرہ میں آواز لگاتا ہے۔پارکوں کو آباد کرینگے۔ یوگا کو عام کرینگے ۔ہسپتالوں کو ویران کر ینگے اور عوام کی صحت بہتر بنائیں گے۔اس وقت یہ نعرہ دیوانے کا خواب لگتا تھامگر وقت نے ثابت کر دیا صحت کے گلاب کے پھول بیچنے والے خالد علی زئی کے مال کے بڑے خریدارنکل پڑے اور ڈیرہ میں یوگا کے کلب بڑھتے چلے گیے حتی کے یہاں کی خواتین بھی یوگا کی سرگرمیوں میں شامل ہو گئیں۔ خالد علی زئی کا کہنا ہے کہ میرے اوپر ڈیرہ کی مٹی کا قرض تھا جو میں اتارنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔میں سوچنے لگا ڈیرہ کی مٹی کا قرض تو ہم بہت سے ڈیرہ والوں پر تھا مگر وہ بھول گیے ورنہ ڈیرہ پھلاں دا سہرا بنتے دیر نہ لگتی۔ اسلم کولسری نے اس لیے کہا تھا؎ شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے۔۔۔ کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا۔
خالد علی زئی کی آواز پر سب سے پہلے جن حضرات نے یوگا عام کرنے کے لیے لبیک کہا ان میں محمد شعیب علی زئی ایڈوکیٹ۔ڈاکٹر وسیم اکبر ۔کرنل ریٹائرڈ اطلس خان۔ شوکت علی جان جیسے اہم لوگ تھے پھر یہ قافلہ بڑھتا ہی گیا۔ اتوار کے روز انصاف پارک ڈیرہ میں یوگا کا پانچواں میگا شو منعقد ہوا۔ کرنل ریٹائیرڈ اطلس خان بھی عجب آدمی ہے جب مفتی محمود کالج کا پرنسپل تھا تو کالج میں میگا شو منعقد کروا ڈالا جس کی روداد بی بی سی لندن پر بھی نشر ہوئی اب انصاف پارک کے قریب رہائش پزیر ہوا تو یہاں اتنا بڑا میگا شو کروا ڈالا اور انتظام بھی خوب تھا لوگوں نے بھی بہت انجائے کیا۔ اطلس خان صاحب نے مجھے تاکید کی کہ میں ضرور اس شو میں شرکت کروں اور واقعی شو دیکھکر احساس ہوا کہ بہت خوبصورت ایونٹ تھا۔ اس شو کے مہمان خصوصی انٹرنیشنل یوگی علی رضوان تھے۔ علی رضوان نے پہلے بہت عمدہ تقریر سے لوگوں کے دل جیت لیے پھر یوگا کے مشکل ترین آسن لوگوں کے سامنے پیش کر کے شائقین کو مسحور کر دیا۔ اس نوجوان کی ہر ادا پر پارک تالیوں سے گونجتا رہا۔ یار ایسی چنگاری بھی یا رب، اپنی خاکستر میں ہے ۔۔ ایسے نوجوان پاکستان کی شان اور آن ہیں۔ علی رضوان نے ایک گھنٹے کے اندر ڈیرہ والوں کے دل موہ لیے اورہر ایک کی زبان پر ان کی پرفارمنس کی تعریف تھی۔ علی رضوان نے یوگا کی تعریف ۔اس کے فواعد کے نیے زاویوں سے لوگوں کو روشناس کرایا۔ میگا شو میں ایم پی اے فیصل امین خان بھی موجود تھے اور اعلان کیا کے ڈیرہ کے سیوریج کے لیے فلٹریشن پلانٹ منظور ہو چکا ہے اور چشمہ لفٹ کینال پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ بلاشبہ یہ دونوں پراجیکٹ ڈیرہ والوں کی دل کی آواز ہیں اور اگر ان کو مکمل کیا گیا تو ڈیرہ والوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا۔ اگر دیکھا جائے تو یہ میگا شو ایک کامیاب ایونٹ تھا جس کے لیے تمام یوگی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ