عمرانہ کومل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انٹرنیشنل فنانشل انسٹی ٹیوشنز کی توجہ کی طلبگار، کورونا کی منڈلاتی تلوار کی ڈھال ثابت ہوسکتی ہے۔
سماجی رابطہ کی ویب سائیٹس کی دنیا بھی عجیب جادو نگری ہے۔ جو ایشو ٹاپ ٹریند بن گیاسمجھو حکمرانو۔ سول سوسائیٹی سمیت دنیا کے شعور میں تہلکامچانے کامنتر چل ہی جاتا ہے اور پھر اگر سوال انسان کی بقا صحت زندگی سانسوں سے جڑے ہوئے مسائل کا ہو۔ جو ہماری روزمرہ زندگی کے معمولات ، ہماری عمومی بات چیت، ہمارے خصوصی احساسات ،ہمارے عزیز واقارب، رشتہ داروں، محلہ داروں ، اہل علاقہ، ہماری بستی، ہمارے دیس سمیت ہماری ساری دنیا کے سانجھے چیلنج سے جرا ہوتو ایسا مسئلہ صرف ایک یا دو گھنٹے کے لئے نہیں بلکہ چوبیس گھنٹوں کے لئے ٹاپ ٹرینڈ بن سکتاہے۔ ایسے مسئلہ کے بیان کے لئے کسی لمبی چوڑی تمہید کی بھی ضرورت نہیں بلکہ گزشتہ سال نومبر کے اوائل میں شروع ہونے والی کورونا کی لہر نے دنیاکے کسی ایک کونے ملک یاخطہ نہیں بلکہ پوری دنیا، جس میں غریب ترقی پزیر سمیت امریکہ سمیت تمام ممالک کی معیشت ،صحت کی سہولیات اور رفاہی خدمات کی مشنری کو بری طرح چیلنج کیاہے، لیکن خاص طور پر پاکستان کے لئے عوام کو حتی المکان صحت کی سہولیات بہم پہنچانا اور ہمارے جیسے دیگر ممالک جن کا عام حالات میں بھی امور ریاست چلانے کے لئے بیرونی قرضوں پر انحصار ہوتا ہے ۔ اور قرضوں کی قسط کی ادائیگی ۔ کورونا کی لٹکتی تلوار ایسے ہی ہے جیسے آگے دریااور پیچھے کھائی۔ ایسے حالات میں ایک مثبت مہم میں اپنی آواز ساتھ ملاکر اس کو مؤثر بنانا ایک محب وطن پاکستانی ہونے کی ذمہ داری ہے ۔
واضح رہے کہ پاکستانی سماجی میڈیا کی ویب سائٹس اور مین سٹریم میڈیا پرمشترکہ شروع ہونے والی اس مہم کا مقصد کرونا کے تناظر میں صحت کو درپیش چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم عالمی مالیاتی اداروں انٹرنیشنل فنانشل انسٹی ٹیوشنز جن میں ورلڈ بینک آئی ایم ایف پیرس کلب ۔ جی 7 ۔جی 20 ۔جتنے بھی بائی لیٹرل اور ملٹی لیٹرل ڈونرز سوشل میڈیا صارفین تمام مذکورہ مالیاتی اداروں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستان کو اس سال کی قسط جو قرضوں کی ادائیگی کی مد میں اٹھارہ سو ارب روپے بنتے ہیں ،اس سال معاف کر دیئے جائیں ۔جبکہ اس مہم کے تناظر میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سال کے قرضے کی قسط واجبات اور سود ڈونرز سے معاف کرواتے ہوئے وہ تمام کا تمام پیسہ حکومت پاکستان صرف اور صرف عوام کی صحت پر خرچ کرے اور عوام کو کورونا کی وبا سے بچایا جائے، مریضوں کا علاج ممکن بنایا جائے ۔یاد رہے کہ اس مہم میں طلباء و طالبات، سماجی کارکن، صحافی، مزدور ،کسان ،دہکان، سماجی رہنما، سیاسی اکابرین سب کے سب شامل ہیں، جو انسانیت کی خدمت کی خاطر اس آواز میں اپنی آواز ملا رہے ہیں ۔ اس مہم کا ایک نکاتی مطالبہ قرضہ نہیں صحت ہے۔ عالمی ادارے اس سال کی قسط سود سمیت معاف کریں ۔
اس حقیت سے انکار نہیں کہ بیرونی قرض کی ادائیگی پاکستان کی بقا کے لئے اہم ہے۔ تاہم کووڈ ۔19 کے پیش نظر صحت اور معاشی چیلنجز پاکستان کی تاریخ میں غیر معمولی مثال ہیں۔کوڈ سے پہلے ہی، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اچھی حالت میں نہیں تھی۔لاک ڈاؤن اور عالمی سطح پر معاشی سست روی کی وجہ سے ، پاکستان میں معاشی نمو منفی میں متوقع ہے۔۲۰۲۰ میں۲.۲ سے۱.۲ ، ۲۰۲۱ میں۰.۳ سے ۰.۹ اور ۲۰۲۲ میں۳.۲ سے ۳.۳ رجحان رہے گا۔ اس سے غربت، بیروزگاری اور نابرابری بڑھتی ہے ۔ علاوہ ازیں کووڈ ۔19 نے کم آمدنی کے وسائل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ نظام صحت کو مستحکم کرنے کے لئے اخراجات میں اضافہ کرے اور کمزور لوگوں اور چھوٹے کاروبار کو مدد فراہم کرے، جو بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ تاریخ میں صحت اور معاشرتی تحفظ پر کم خرچ کے باعث ، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے دونوں شعبوں کو ایک بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
اس ضمن میں کوئی دوسری رائے نظر متبادل کے طور پر نظر نہیں آتی کہ کووڈ ۔19 نے کم آمدنی کے وسائل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ نظام صحت کو مستحکم کرنے کے لئے اخراجات میں اضافہ کرے اور کمزور لوگوں اور چھوٹے کاروبار کو مدد فراہم کرے جو بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ تاریخ میں صحت اور معاشرتی تحفظ پر کم خرچ کے باعث ، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے دونوں شعبوں کو ایک بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔
کورونا کی صورت حال میں ایک ہی واحد راستہ ہے کہ صحت کے نظام اور معاشرتی تحفظ میں اضافی سرمایہ کاری کی فوری ضرورت ہے ، حکومت پاکستان محصول کو متحرک کرنے کے قابل نہیں ہوسکتی ہے۔ لہذا ، ورلڈ بینک ، آئی ایم ایف ، ایشین ڈویلپمنٹ ، تمام دوطرفہ ڈونرز اور نجی قرض دہندگان کو 2020-21ء میں قابل ادائیگی پاکستان کا قرض منسوخ کرنا ہوگا ۔ کووڈ 19 جیسی عالمی وبائی بیماری کے نتیجے میں صحت ، معاشرتی اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لئے وسائل کو آزاد کرنے کا ایک تیز ترین طریقہقرض کی ادائیگیوں کو منسوخ کرنا ہی ہے۔
قارئین ایک جانب کورونا کی دہشت کو ایک سال ہوگیاہے ۔جس کے متاثرین کا دکھ ،غریبوں کی صحت کی سہولیات ،بے روزگاری غربت معاشی مسائل میں اضافہ اس امر کا تقاضہ کررہاہے کہ قرضہ نہیں صحت مہم کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عالمی مالیاتی اداروں پر دباؤ ڈالاجائے کہ ایک سال کی قسط سود سمیت پاکستان کو معاف کردی جائے۔ جبکہ حکمرانوں کو ریاست پاکستان سے بھی یہ مطالبہ ضروری ہے کہ اس ایک سال کی قسط معاف کرواتے ہوئے اس رقم کو صرف اور صرف عوام کی صحت پر خرچ کرتے ہوئے دکھی انسانیت کی حقیقی معنوں میں مسیحائی کی جائے کیونکہ
اب ہوگیا پوراسال
کورونا تیری دہشت کا
بیٹھ گیا بھٹہ ہماری معیشت کا صحت کا
میں سمجھتی ہوں کہ سماجی میڈیاکی مذکورہ بالا مہم عالمی توجہ حاصل کرتے ہوئے دکھی انسانیت کی وکالت کا حق اداکرے گی ۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر