جام ایم ڈی گانگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈی پی او رحیم یار خان اسد سرفراز خان نے گذشتہ سے پیوستہ روز تھانہ ترنڈہ محمد پناہ کا سرپرائز وزٹ کیا.ایس ایچ او فقیر حسین، تفتیشی افران اور اہلکاروں سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ُ ُ وہ قانونی کی بالادستی اور حاکمیت پر یقین رکھتے ہیں چاہتے ہیں کہ ضلع کا ہر پولیس آفیسر ان کے اس ویژن کی تقلید کرے اور کبھی بھی کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہو جس کا کوئی بھی پہلو لاقانونیت کا کی طرف جاتا ہو، پولیس عوام کو بلا تفریق انصاف کی فراہمی اور تحفظ کو یقینی بنائے اور اس سلسلہ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے.ضلع کے کسی بھی باسی کی پولیس کے پاس غیر قانونی حراست کو وہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے. ہر شخص کو ریاست کے قانون اور آئین کے مطابق ڈیل کیا جائے۔ اپنی صلاحیتوں کو علاقہ سے جرائم کے قلع قمع اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے استعمال کریں اور حاصل شدہ وسائل کو عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت وقف رکھیں.جو وردی ہم نے پہن رکھی ہے اس کے تقدس کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے اختیارات کا درست سمت استعمال کریں ہم اس دنیا میں اور پھر آخرت میں اس کے جواب دہ ہیں کسی کو کمزور و بالا اور امیری اور غریبی کی نظر سے نہ دیکھا جائے. ہر ایک سے مساوی اور اخلاق پر مبنی سلوک روا رکھ کر پولیس میں ایسی روایات کو فروغ دیا جائے جس سے پولیس کا نعرہ پولیس از یور فرینڈ کو زندہ تعبیر کیا جا سکے ٗ ٗ. ڈی پی او اسد سرفراز نے اس موقع پر تھانہ کے تمام حصوں کا جائزہ لیا اور اس سلسلہ میں بہتری کے لیے گنجائش پر ہدایات بھی جاری کیں.
محترم قارئین کرام،، ہم سب کو پولیس سمیت کسی بھی محکمہ کے کسی بھی آفیسر اور اہلکار کی اچھی سوچ، مثبت جذبات اور کردار کو اچھی نظر سے دیکھنا اور اچھی امیدیں وابستہ کرنی چاہئیں بلکہ اپنی استطاعت کے مطابق اچھائی کے عمل میں جہاں اور جس رنگ اور انداز میں ممکن ہو سکے تعاون کے عمل سے اس میں شریک ہونا چاہئیے. معاشرتی و سماجی برائیوں اور جرائم کے خاتمہ کے لیے جب تک معاشرے کے تمام طبقات اپنے اداروں کا ساتھ نہ دیں تو یقینا مکمل طور پر اور مستقل طور پر کنٹرول کسی حد تک مشکل ہوتا ہے.میرا خیال ہے کہ یہی ہمارا ایک بڑا قومی المیہ ہے. ہم ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر تنقید تو کرتے ہیں مگر اسی نسبت سے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیتے. ہم دوسروں کو ذمہ داریوں کااحساس دلاتے ہیں اور فرائض کی تلقین بھی کرتے ہیں مگر افسوس کہ خود اپنی ذمہ داریاں دیانتداری سے پوری طرح نہیں نبھاتے اور اپنے اوپر لاگو فرائض کو بھول جاتے ہیں.
جس دن پولیس کو وردی کے تقدس کا پورا پورا احساس ہو گیا. ہر آدمی کو آئین و قانون کے مطابق ڈیل کرنا شروع کر دیا گیا. میں کامل یقین اور دعوی کے ساتھ یہ سطور لکھ رہا ہوں کہ ہمارے اداروں اور معاشرے کے حالات ہی بدل جائیں گے. لا اینڈ آرڈرز کی پوزیشن زبردست قسم کی مثالی ہو جائے گی. افسوس صد افسوس کہ ہمارے اکثر اداروں کی کیفیت ہاتھی کے دانتوں والی ہے. مجھے اپنے نئے ڈی پی کی سوچ اور نیت پر ہرگز کوئی شک نہیں ہے. میں ان کی سوچ اور مرئی مشن کی کامیابی کے لیے اللہ تعالی سے دعاگو ہوں. اسد سرفراز کے یہ جملے میرے دل کو لگے ہیں. اپنے اختیارات کا درست سمت استعمال کریں ہم اس دنیا میں اور پھر آخرت میں اس کے جوابدہ ہیں.
جو لوگ آخرت پر اور آخرت کی جوابدہی پر یقین رکھتے ہیں یقینا ان میں اپنی ذمہ داریوں، فرائض اور اختیارات کے درست استعمال کا احساس دوسروں کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے. اس قسم کی سوچ رکھنے والے جملہ بہت ساری مرئی اور غیر مرئی مجبوریوں کے باوجود بھی میرٹ اور انصاف سے کام لیتے ہیں.ظاہر پیر سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک کھوجی اور سماجی سوچ رکھنے والے صحافی اے ڈی اسد مھر کی پوسٹ میں اجاگر کیے جانے والے مسئلے کو یہاں کوڈ کرنا ضروری سمجھتا ہوں. وہ لکھتے ہیں کہ موضع ظاہر پیر میں محکمہ پولیس کی دو کنال قیمتی ترین زمین پر قبضہ گیروں کا قبضہ ہے. یہ زمین حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کے خاندان سے تعلق رکھنے والی کسی بی بی صاحبہ نے رفاعی سوچ کے تحت تھانہ ظاہر پیر کے نام عطیہ کی تھی. ریکارڈ میں دو کنال زمین کی ملکیت تھانہ ظاہر پیر کے نام موجود ہے مگر موقع پر اس زمین پر کب کے لوگ قابض ہو چکے ہیں.اب بتائیں پولیس کے متعلق کیا کہا جائے?. پولیس اپنی ملکیت کی زمین کی حفاظت کیونکر نہ کر سکی. پولیس اپنی ملکیتی زمین کو کیوں واگزاری نہیں کروا سکی. یا کیوں نہیں کروانا چاہتی وجہ تو سامنے آنی چاہئیے. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نئے حکومتی احکامات آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ کے دو بڑے برج ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او دیگر سرکاری محکمہ جات اور لوگوں کی نجی زمینوں پر کیے جانے والے قبضےقبضہ مافیا سے کب اور کیسے واگزار کرائے گی. فراڈ اور جعل سازی کرنے والوں کے خلاف مقدمات قائم کرکے انہیں جیل بھیجنے کی ضرورت ہے. قبل ازیں اس نوعیت کا ایک اہم ترین کیس میں بذریعہ کالم گوش گزار کر چکا ہوں.
میرا ڈی پی او اسد سرفراز کو مشورہ اور تجویز ہے کہ تھانہ ظاہر پیر کی ملکیتی زمین کو واگزار کرنے کے بعد یہاں پر پولیس ویلفیئر مارکیٹ بنائی جائے. ڈسٹرکٹ کورٹ رحیم یار خان کی دکانوں کی طرح جس کےماہانہ کرایہ کو پولیس شہداء کے خاندانوں کی ویلیفیئر کےلیے استعمال میں لانے کا پراجیکٹ لانچ کیا جائے. یونین کونسل کی بلڈنگ پر قبضہ کرکے عارضی بنائے جانے والے تھانہ ظاہر پیر کے لیے محمکہ اوقاف کی ارد گرد پڑی وسیع زمینوں میں سے کم ازکم دوتین ایکڑ زمین حاصل کرکے وہاں پر ماڈل تھانہ بنایا جائے. بلکہ ایک ایس ڈی پی او کا دفتر بھی اس میں شامل ہونا چاہئیے.ظاہر پیر ضلع کے بڑے تھانوں میں سے ایک ہے. ظاہر پیر کی70ہزار آبادی، این 5اور ایم 5جیسی ایم لوکیش کی وجہ سے اس کی اہمیت کو سمجھنا کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے. مستقل کی ضروریات اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے نئی پلاننگ وقت کی اہم ضرورت ہے. سیٹلائیٹ سنٹر کمپیوٹر ریکارڈ اراضی سنٹر جسے ریسٹ ہاوس ظاہر پیر کے دو کمروں پر مشتمل بلڈنگ پر دو پینا فلیکس لگا کر اس کے ایک کمرے میں قائم کر دیا گیا ہے. کیا یہ بہتر نہیں کہ ریکارڈ اراضی سنٹر جوکہ ایک اہم اور مستقل ضرورت کی جگہ ہے اس کے لیے باقاعدہ اپنی بلڈنگ کا اہتمام کیا جائے. ریسٹ ہاوس کو ریسٹ ہاوس ہی رہنے دیا جائے. اسد مھر نے بتایا ہے کہ ملک گل زمان نے محکمہ مال کو دس مرلے زمیں عطیہ کی ہوئی ہے. جو اس ریسٹ کے ساتھ واقع ہے. اس سے پہلے کہ وہاں بھی کوئی قبضہ کر لے. جس طرح خان پور میں کسی مخیر خاندان کی جانب سے عطیہ کردہ ٹی بی ایسوسی ایشن کی زمین پر لوگ قابل ہو چکے ہیں اور ہو رہے ہیں.ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان جوکہ اچھی سوچ کے مالک انسان ہیں. اگر اس دس مرلے زمین پر کمپیوٹر ریکارڈ اراضی ظاہر پیر کی اپنی بلڈنگ بنا دی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا. اسد سرفراز صاحب اگر آپ واقعی پولیس از یور فرینڈ کے نعرے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں تو ہم ہر قدم پر آپ کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں. جرائم اور جرائم پیشہ عناصر اور گروہوں نشاندہی کریں گے.پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے بارے میں بھی آپ کو دیانتداری سے آگاہ کرنے کی کوشش کریں گے. بس قدم بڑھاؤ کچھ کرکے دکھاؤ ہم آپ کے ساتھ ہیں. اللہ آپ کا ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
………………………….
مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر