نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گلگت بلتستان کے انتخابات کے نتائج پاکستان میں 2018 کے انتخابات کے ڈرامے کی دوسری قسط ہے آج گلگت بلتستان کے عوام سروپا احتجاج ہیں، ہر شھر ہر قصبے میں یہ نعرہ گونج رہا ہے
میرے ووٹ پر ڈاکہ نامنظور
مینڈیٹ پر ڈاکہ نا منظور
دراصل چیئرمین پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری کے گلگت بلتستان کے دورے نے ان عناصر کو بے چین کردیا تھا جو گلگت بلتستان کے معدنیات کو لوٹتے رہے ہیں، ان عناصر کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا منشور بھی پسند نہیں تھا.کیونکہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری گلگت بلتستان کے عوام کو حق حکمرانی، حق ملکیت کا شعور دے رہے تھے ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا سوال یہ تھا کہ یہاں دریا ہے تو بجلی کیوں نہیں ہے؟ یہاں کے پہاڑ معدنیات سے بھرے ہوئے ہیں پھر یہاں غربت کیوں ہے ؟ یہاں سے سی پیک کا دروازہ کھلتا ہے پھر یہاں کے لوگ کیوں پوچھ رہے ہیں کہ سی پیک کہاں ہے؟
اگر گلگت بلتستان کے سیاسی پس منظر کو دیکھا جائے تو بنیادی طور یہاں کے باسی امن پسند اور آزادی پسند ہیں۔ یہاں کے عوام نے جنگ لڑ کر راج سے آزادی حاصل کی تھی اس کے بعد رضاکارانہ طور پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی ، اور یہ بھی تاریخی حقیقت ہے اس وادی کے باسیوں کو اگر کچھ دیا ہے تو شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور صدر آصف علی زرداری نے باقی دیگر جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں ان حکومتوں نے ان کا استحصال ہی کیا ہے ، گلگت بلتستان کے باسی آج بھی شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے احسان مند ہیں کیونکہ انہیں آٹا 16 روپیہ فی کلو ملتا ہے ،جی بی کے باسی شہید بھٹو کو اپنا نجات دہندہ قرار دیتے ہیں کیونکہ شہید بھٹو نے وہاں سے راجگیری نظام کا خاتمہ کیا تھا، جی بی کے عوام محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے اس لئے عقیدت رکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے انہیں جمہوری آزادی دی تھی، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا وعدہ بھی ان کا ہی تھا ، صدر آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کو صوبہ کی حیثیت دیکر انہیں اپنی شناخت دی ، اپنی اسمبلی اور وزیراعلی منتخب کرنے کا اختیار دیا ، قانون سازی کرکے اس صوبے سے تعلق رکھنے والے کو گورنر بنایا ، اپنی ہائی کورٹ دی ، اب چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری ان کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی دلوانے کا منشور لیکر آگے بڑھ رہے ہیں۔
میرے لیئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری نے جب گلگت بلتستان کے چپے چپے کا دورہ کیا تو میں ان کے ساتھ رہا ، وہ جہاں بھی گئے وہاں کے عمر رسیدہ لوگوں نے بتایا کہ بھٹو صاحب یہاں بھی آئے تھے۔
سطح زمین سے ہزاروں فوٹ اونچے ہمالیہ ،راکا پوشی اور ناگا پربت کے پہاڑ جہاں سورج کروٹیں بدلتا ہے کے باسی شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے قدموں کا پتہ بتا رہے تھے، خپلو سے لیکر اسکردو اور اسکردو سے گلگت تک نگر نگر گلی گلی میں زندہ ہے بھٹو زندہ ہے اور زندہ ہے بی بی زندہ ہے فلک شگاف نعروں سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے استقبال نے اسلام آباد کو بے چین کردیا ، ویسے آپس کی بات ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پاس تو ایک شناخت تھی نانا ، والدہ اور والد کی خدمات کی مگر اسلام آباد نے گلگت بلتستان بھیجا تو کس کو امین گنڈاپور ولد نامعلوم، ذلفی بخاری ولد نا معلوم ، حقیقت یہ ہے کہ ریاست نے طاقت کے زور پر گلگت بلتستان کے عوام کے ووٹ اور مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا۔
آج گلگت بلتستان میں عوام اپنے ووٹ اور مینڈیٹ پر شب خون مارنے پر سراپا احتجاج ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر