نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

برونائی کے لوگوں کی پاکستان سے محبت ۔۔۔گلزار احمد

برونائی دارالسلام تیل اور گیس کی دولت سے مالامال ایک امیر ملک ھے۔ سلطان البولکیا کا شمار بھی دنیا کے چار پانچ امیر ترین لوگوں میں ھوتا ھے۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک عرصہ ہوا میں برادر اسلامی ملک برونائی کے دارالخلافہ بندر سری بیگاوان اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو سر انجام دینے کے لئے پہنچا۔ائرپورٹ سے شھر تک صاف وشفاف سڑک اور ارد گرد گہرے سبز درخت اور پودے دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ برونائی 5765 کلومیٹر پر آباد ایک بہت ہی خوبصورت ملک ھے جو شیشے کی طرح صاف وشفاف سڑکوں اور لَش گَرین پودوں۔پھولوں اور درختوں کی وجہ سے جنت کا نظارہ پیش کرتا ھے۔ شھر میں ابھی تازہ ہلکی بوندا باندی ہوئی تھی اور صاف و شفاف سڑک پر آئینے کی طرح گاڑی کا عکس نظر آرہا تھا۔ پھولوں کی سندر خوشبو قدم قدم پر استقبال کر رہی تھی۔ چنانچہ جب میں ایک ہوٹل کمرہ بُک کرانے پہنچا تو کاونٹر پر دس بارہ لڑکیاں پورے حجاب کے ساتھ کمپوٹر کے سامنے بیٹھی کام میں مصروف تھیں۔ میں نے اپنا بیگ کاونٹر پر رکھا اور جیب سے پاسپورٹ نکال کے ایک لڑکی سے اپنا تعارف ایک پاکستانی کی حیثیت سے کرایا اور پاسپورٹ اس کے حوالے کیا۔ اس میزبان لڑکی نے تیزی سے میرا پاسپورٹ دیکھا اور پوچھا۔
Are you Pakistani?
میں نے جواب دیا ۔۔
yes, I am Pakistani.
یہ بات سننے کے بعد وہ برونائی لڑکی ریوالونگ کرسی پر پیچھے مُڑی اور تمام لڑکیوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ۔
This is brother from Pakistan.
یہ بات سنتے ہی کاونٹر پر موجود ساری لڑکیاں میری تکریم میں کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگی ۔۔۔
You are our big brother .we pay respect to you.we are proud of you because you are first Islamic nuclear power.
میں جو پہلے مبہوت ھو کر یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا اب مجھے پتہ چلا کہ ہم پہلی اسلامی ریاست ہیں جو نیوکلر طاقت بننے میں کا میاب ھوۓ اور تمام دنیا کے مسلمان اس بات پر فخر کرتے ہیں اور ہماری عزت کرتے ہیں۔ میں نے یہ خراج تحسین وصول کرنے کے بعد ھوٹل کے کمرے کی چابی لی اور ایک بڑے کشادہ آرام دہ کمرے میں آگیا۔ اب کمرے میں میرے ذھن میں ایٹمی قوت کے مراحل طے کرنے کے واقعات فلم کی طرح گھومنے لگے۔ مجھے ذوالفقار بھٹو مرحوم یاد آۓ جنہوں نے انڈیا کے ایٹمی دھماکے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ہم گھاس کھا لینگے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے ۔ مجھےڈاکٹر عبدالقدیر خان یاد آۓ۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم یاد آۓ۔ مجھے غلام اسحق خان مرحوم یاد آۓ۔ مجھے لیبیا کے کرنل قزافی اور سعودی عرب کے شاہ فیصل یاد آۓ۔ عیدی امین یاد آۓ مجھے پاکستان میں منعقد ہونے والی اسلامی سَمٹ کانفرنس یاد آئی۔ مجھے 28 مئی 1998 یاد آیا ۔نواز شریف یاد آیا چاغی کا پہاڑ یاد آیا ۔امریکہ کی لگائی گئی پابندیاں یاد آئیں۔ میرے ذھن میں یادوں کا گھوڑا منہ زور طریقے سے دوڑتا رھا اور پھر نہ اسکی بریکیں لگتی تھیں نہ لگام کھیچنے سے رکتا۔ خیر مجھے تو اپنی ڈیوٹی کرنی تھی میں تیار ھو کے ھو ٹل سے باھر نکل گیا۔میری اگلی منزل دنیا کا ایک خوبصورت اور سب سے بڑا محل اِستان نور الایمان تھا جو برونائی کے سلطان حسن البولکیا کی رہائش گاہ اور سرکاری دفتر ھے ۔اس محل کا نام ایستان نورالایمان رکھا گیا ھے جس کا مطلب ھے۔
The light of faith palace.
برونائی دارالسلام تیل اور گیس کی دولت سے مالامال ایک امیر ملک ھے۔ سلطان البولکیا کا شمار بھی دنیا کے چار پانچ امیر ترین لوگوں میں ھوتا ھے۔ یہاں کی آبادی ساڑھے چار لاکھ ھے فی کس آمدنی تیس ھزار ڈالر سے زیادہ ھے۔ عام لوگوں کو کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا پڑتا۔لوگوں کو مفت علاج معالجے کی سھولیات دستیاب ہیں اور پہلی سے لے کر یونیورسٹی تک تعلیم فری ھے۔ سلطان حسن البولکیا 1968 سے برونائی کے حکمران چلے آ رھے ہیں جب یہ برطانیہ کی کالونی تھا ۔ 1984 کو یہ آذاد ملک بنا۔اس ملک کی 65 % آبادی ملایا نسل کے مسلمان ہیں اور دس فیصد چینی نسل کے لوگ ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ھے کہ 2014 میں سلطان نے یہاں پر اسلامی شریعت کے قوانین نافذ کر دیئے جس کے تحت چور کی سزا ہاتھ کاٹنا اور زنا کی سزا سنگساری ھے۔شراب پر مکمل پابندی لگا دی گئی ھے۔ محل استان نورالایمان کی شاندار عمارت دو لاکھ مربع میٹر پر تیار ہوئ ھے جس پر 1.5 بلین امریکی ڈالر خرچ ھوۓ تھے۔ اس محل میں 1788 کمرے ہیں۔۔سترہ فلور
اور 257 باتھ رومز ہیں۔ پانچ ھزار مہمانوں کے لئے ایک بینکوئٹ ہال ھے اور 1500 افراد کے لئے خوبصورت مسجد۔ اس محل میں 110 کار گیراج ہیں ۔ پانچ سُوِمِنگ تالاب ہیں۔سلطان نے یہاں دو سوگھوڑوں کے لئے ایک ائرکنڈیشن اصطبل بھی بنا رکھا ھے جو پولو کھیلنے کے لئے موجود رھتے ہیں۔
پاکستان کے برونائی دارالسلام کے ساتھ بھت گھرے تعلقات ہیں۔برونائی کے کچھ فوجی ہماری فوج سے تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن چونکہ ہمارا ملک سیاست ۔لڑائی جھگڑے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھیچنا پر قائم ھے اس لئے ہم اب تک اس دوستی کو تجارتی اور اقتصادی مفاد کے لئیے استعمال نہیں کر سکے ۔ٹریڈ ڈپلومیسی میں ہم ایک کمزور ملک ہیں جس کی وجہ سے قرضوں تلے دبے ہوۓ ہیں ورنہ ہمارے پاس کیا کچھ نہیں؟ ۔۔۔مگر تمام وسائل تمام ٹیلنٹ ۔۔۔کرپشن ۔بدامنی۔بدعنوانی اور نااتفاقی کی نظر ھو جاتے ہیں۔ چلتے چلتے یہ بتاتا چلوں کہ برونائی کے ملک کا ٹوٹل رقبہ 5765 مربع کلومیٹر ھے جبکہ صرف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا رقبہ 7326 مربع کلومیٹر ھے برونائی کی کُل آبادی ساڑھے چار لاکھ جبکہ ضلع ڈیرہ کی آبادی سولہ لاکھ سے تجاوز کر چکی ھے۔ہمارے پاس دنیا کے سب سے زیادہ جوان لوگوں کی قوت ھے جو آبادی کا ساٹھ فیصد سے زائد بنتے ہیں ۔لیکن دنیا میں بے ہنر ۔اور ان پڑھ لوگوں کی کوئی عزت نہیں ھوتی ۔ہمیں موجودہ نظام حکومت سے نکلنا ھو گا جو صرف اُمراء کے لئے بنایا گیا ھے اور امیر لوگ حکومت پر ہمیشہ براجمان رھتے ہیں اور پڑھے لکھے لوگوں کو حکومت سے دور رکھا جاتا ھے اس طرح عوام کی زندگی سے گاف کھیلنے کا کام جاری رہتا ھے ۔ ان امراء اور جاگیرداروں کی لڑایاں ختم نہیں ھوتیں اور پاکستان روز بروز کمزور ھو رہا ھے دنیا میں ایسی کوئی قوم نہیں دیکھی جس کو اللہ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ھو اور وہ رُل رھی ھو۔

About The Author