پاکستان میں آن لائن صحافت کرنے والے مختلف اداروں کے نمائندوں نے پاکستان میں خودمختار آن لائن صحافت کے فروغ کےلئے “ایسوسی ایشن آف پاکستانی انڈیپینڈنٹ آن لائن جرنلزم پلیٹ فارمز” کے نام سے تنظیم کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تنظیم کے اغراض و مقاصد پاکستان میں آن لائن صحافت کے فروغ کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کی نمائندگی کرنا اور ان کے حقوق کےلئے آواز بلند کرنا ہے اس کے ساتھ ساتھ خودمختار آن لائن صحافت میں پیشہ ورانہ صحافت کے فروغ کے لئے کردار ادا کرنا اور آن لائن صحافت کرنے والے پلیٹ فارمز کے حقوق کا تحفظ کرنا شامل ہے۔
لاہور میں ہونے والے اجلاس میں شریک آن لائن جرنلزم پلیٹ فارمز کو اس ایسوسی ایشن کے بانی اراکین کا درجہ دیا گیا ہے جن میں بلوچستان 24ڈاٹ کام، بلوچستان وائسز ڈاٹ کام، ہم سب ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے، آئی بی سی اردو ڈاٹ کام،جرنلزم پاکستان ڈاٹ کام، نیٹو میڈیا ڈاٹ پی کے، نیا دور ڈاٹ ٹی وی، ثابت ڈاٹ نیٹ، سجاگ ڈاٹ او آر جی، تجزیات ڈاٹ کا، دی رپورٹرز ڈاٹ پی کے، ٹی این این ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے اور وائس پی کے ڈاٹ نیٹ شامل ہیں۔
جبکہ ان آن لائن پلیٹ فارمز غیرسرکاری تنظیمیں انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ، فریڈم نیٹ ورک اور ارادہ تیکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔
ایسوسی ایشن کے قیام اور اس کی ضرورت کے حوالے سے غیرسرکاری تنظیم انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ کے عدنان رحمت نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کے مرکزی میڈیا (مین سٹریم میڈیا) میں مفاد عامہ کی خبریں تقریبا ختم ہوچکی ہیں۔مرکزی میڈیا عوام کی بجائے حکومت اور ریاست کے نمائندے بن رہ گئے ہیں اور عام شہری کی بجائے متقدر قوتوں کی نمائندگی کررہا ہے۔ مین سٹریم میڈیا میں پسے ہوئے طبقے کے مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں نے اپنے انڈیپینڈنٹ صحافتی پلیٹ فارمز قائم کرلئے ہیں جو محدود وسائل ہونے کے باوجود پیشہ وارانہ صحافت کرتے ہوئے متوسط طبقے کی نمائندگی کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارم پروفیشنل صحافت کررہے ہیں لیکن وسائل نہ ہونے کے باعث انہیں بیشتر مسائل کا سامنا رہا ہے، ہماری تنظیم انہیں تیکنیکی معاونت کرے گی۔
انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق کی قانون سازی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئے روز انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق قوانین کو سخت کرتی جارہی ہے جس کے اثرات نہ صرف مذکورہ صحافتی پلیٹ فارمز پر ہونگے بلکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہر شہری پر اس کے اثرات مرتب ہونگے۔
حکومت کو چاہئے کہ وہ ان قوانین سے اثرانداز ہونے والے ہر طبقے سے کو اعتماد میں لے لیکن ایسا نہیں ہورہا۔ ایسے میں اگر یہ پلیٹ فارمز انفرادی طور پر حکومت سے بات کرتے ہیں تو انہیں نظرانداز کردیا جاتا، تاہم ایسوسی ایشن کی پلیٹ فارم سے اس قسم کے مسائل پر بات کرنے سے ان کی بات کو اہمیت دی جائے گی۔
“ایسوسی ایشن آف پاکستانی انڈیپینڈنٹ آن لائن جرنلزم پلیٹ فارمز” کی بانی رکن زری جلیل نے بتایا کہ خودمختار آن لائن صحافت کو ریاست کی جانب سے دباو، سنسرشپ اور مالی مشکلات سمیت کئی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ مرکزی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے برعکس آن لان صحافت کرنے والے اداروں کی کوئی نمائندہ تنظیم موجود نہیں تھی جو ان اداروں کے مسائل کو اجاگر کرتی اور ان کے حل کے لئے کردار ادا کرتی۔ اس ایسوسی ایشن کے قیام سے آن لائن صحافت کرنے والے اداروں کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
غیرسرکاری تنظیم ارادہ کے چیف ایگزیکٹو آفتاب عالم نے “دی رپورٹرز” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سے متعلق جو قوانین بنائے جارہے ہیں بلخصوص پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ سے متعلق جو قوائد و ضوابط بنائے گئے ہیں ان کے اثرات انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہر شہری اور بالخصوص آن لائن صحافت کرنے والے پلیٹ فارمز پر مرتب ہونگے۔ ایسی صورتحال میں آن لائن پلیٹ فارمز کی جانب سے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا انتہائی ضروری تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافے سے اخبار ختم ہوتا جارہا ہے دوسری جانب ٹی وی چینلز بھی عوام کا اعتماد کھو رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ مفادعامہ کی رپورٹنگ کا فقدان ہے۔ آن لائن جرنلزم ایسوسی ایشن ان آن لائن پلیٹ فارمز پر مشتمل ہیں جو محدود وسائل میں متوسط طبقے کے مسائل کو اجاگر کررہے ہیں۔
پاکستان میں آن لائن جرنلزم کی قانونی حیثیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویب سائٹس کی رجسٹریشن کے حوالے سے تاحال کوئی قوانین موجود نہیں ہیں تاہم ایوسی ایشن کی رجسٹریشن ، اس کی رکنیت سازی و دیگر امور پر فیصلے ایسوسی ایشن کے بانی اراکین آئندہ کے اجلاس میں کریں گے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور